آج ذرا بات کرتے ہیں اس عظیم ادارے کی جسکا کام
ناصرف قوم کی حفاظت کرنا ہے بلکہ انکی خدمات سرانجام دینا بھی ہے کیونکہ
انکی ڈیوٹی اکثر سڑکوں اور ہائ وے پر ہوا کرتی ہے اس لئے انکے پاس دوسری
فورسز کی نسبت قوم کی خدمت کے زیادہ موقعے ہوتے ہیں جنہیں یہ معزز حضرات
بخوبی دل و جان سے ادا کرتے ہیں۔(لیکن افسوس ایسا ہے نہیں)
بہت افسوس ہوتا ہے جب ایسے ادارے کے ملازموں سے کام پڑ جاتا ہے کیونکہ ان
لوگوں میں اخلاق تو دور دور تک نظر نہیں آتا اور اوپر سے کام کرنے کے انکو
پیسے دینے پڑتے ہیں اگر رشوت سے انکار کریں تو مہینوں مہینوں پولیس اسٹیشن
کے چکر کاٹنے پڑتے ہیں۔ سوچ کر بھی رونا آتا ہے کہ ایسے لوگوں کی حضور پاکؐ
روزِ محشر کیسے سفارش کرینگے جن کی ساری زندگی حرام کھانے میں اور لوگوں کو
تنگ کرنے میں گزر جاتی ہے کیونکہ اس ادارے سے ہر شخص واقف ہے اس ملک کے
وزیراعظم سے لیکر ایک ٹھیلے والے تک اور (حضور پاکؐ کا فرمان ہے کہ تم اللہ
تعالیٰ کے ہاں ایک دوسرے کے گواہ ہو) تو انکی گواہی کون اچھے لفظوں میں
دیگا جن کے ہاتھ سے ساری زندگی انصاف پیسوں میں بکتا رہا۔ لیکن پھر بھی نا
جانے کونسی ایسی طاقت ہے جو اس ادارے کو سپورٹ کر رہی ہے کہ یہ ادارہ
کھلےعام رشوت کھاتا ہے۔ آج کی۔پولیس اور چور میں ذرا فرق نظر نہیں آتا
کیونکہ چور کا کام بھی لوٹنا ہے اور پولیس کا کام بھی اسلیے حکومت کو چاہئے
کہ ان چوروں سے اس ملک کو پاک کیا جائے اور یہ ادارہ رینجرز یا پھر اس فورس
کے حوالے کیا جائے جو پاکستان کا فخر ہے کیونکہ جہاں وہ بیچارے پاکستان کا
اتنا کچھ سنبھال رہے ہیں تو اس ڈیوٹی کو بھی وہ اچھے سے نبھا لینگے جی ہاں
میں پاک آرمی کی بات کر رہا ہوں، کو دیا جائے تاکہ غریبوں اور بےقصور
ملزموں کو انصاف مل سکے ورنہ آنے والے وقت میں یہ پولیس اہلکار اس ملک کے
لئے دیمک نما ثابت ہونگے۔ اگر کوئ پولیس مین اس پوسٹ کو پڑھ رہا تو براہ
کرم اپنے دوسرے بھائیوں کو بھی پڑھا دے۔
|