فرسٹ کلاس کی باتیں سیکنڈ کلاس میں نہیں

1965 کی بات ہے جب پاک بھارت جنگ چل رہی تھی۔ اس دور میں زیادہ تر سفر ٹرین سے ہی کیا جاتا تھا۔ ایک ہائیکورٹ کے جج کو کسی دوسرے شہر جانا پڑگیا۔ اس کو درجہ اول میں جگہ نہ ملی تو بوجہ مجبوری درجہ دوم میں بیٹھ گیا۔ درجہ دوم میں مسافر بہت جذباتی اندازمیں جنگ کی باتیں کررہے تھے اور ہرایک اس بات پر قائل تھا کہ انڈیا کی اس دفعہ درگت بننے والی ہے۔ کسی نے جج صاحب کی طرف دیکھ کر کہا کہ یہ پڑھے لکھے ہیں ان سے رائے پوچھتے ہیں۔ جج صاحب نے جواب دیا کہ چونکہ انڈیا ایک طاقتورملک ہے اسلئے ہم زیادہ دنوں تک لڑ نہیں سکتے۔ یہ سننا تھا کہ سب مسافروں نے جج صاحب کو انڈین ایجنٹ کہتے ہوئے پھینٹی لگا دی اوربڑی مشکل سے جج صاحب کووہاں سے نکالا گیا۔ بعد میں کسی نے جج صاحب سے پوچھا کہ آپ نے اس سفر سے کیا سبق حاصل کیا؟ جج صاحب نے کہا صرف ایک بنیادی سبق، وہ یہ کہ، ”فرسٹ کلاس کی باتیں سیکنڈ کلاس میں نہیں کرنی چاہئیے“۔

 

 وشمہ خان وشمہ
About the Author: وشمہ خان وشمہ Read More Articles by وشمہ خان وشمہ: 317 Articles with 431913 views I am honest loyal.. View More