قارئین آج آپ کی خدمت میں ایک درد ناک سٹوری پیش کر رہا
ہوں۔میرے چیمبر لاہور ہائی کورٹ میں ایک خاتون شگفتہ شاہین موجود تشریف
لائی اور اُس نے جو اپنی بپتا سنائی اُس نے تو مجھے انتہائی رنجیدہ کردیا
ہے ۔ جو ظلم اِس خاتون کے ساتھ ہوا ہے اِس سے اندزہ ہوتا ہے کہ پاک وطن میں
بااثر افراد کس طرح پولیس کو اپنا ہمنوا بنا کر عوام کا استحصال کر رہے ہیں۔
اِس خاتون کی کہانی اۃس کی زبانی پیش خدمت ہے۔
-1یہ کہ سائلہ مستقل طور پر محلہ مہر پیر بخش نمبردار کھیوڑہ کی سکونتی ہے
اور اب محلہ صابری ملکوال ضلع منڈی بہاؤالدین میں رہائش پذیر ہے ۔سائلہ کے
والد کا ملکیتی مکان محلہ مہر پیر بخش نمبردارکھیوڑہ میں واقع تھا جوکہ
سائلہ کے والد نے اپنے بیٹے نعیم اور اپنی بیوی مسماۃ برکت بی بی کوبروئے
اشٹام مورخہ15/10/2018 کوہبہ بخشیش کردیااور اس نسبت بعدالت جناب میڈم
ثوبیہ ترمذی صاحبہ سول جج پنڈدادنخان اپنابیان قلمبندکروایاجس کے بعد سائلہ
کا بھائی اور والدہ مکان کے مالک و قابض بن گئے ۔ -1شجر عباس -2کاظم عبا س
-3نوکر عباس -4زین عباس پسران -5نسیم اختر بیوہ آزادحسین ،ساکن محلہ پیر
بخش نمبردارکھیوڑہ -6توقیر حسین ولد عبداﷲ ،ساکن ڈھڈی پھپھرہ ،تحصیل
پنڈدادنخان ضلع جہلم نے سائلہ کے والد کی جانب سے دھوکہ وفراڈ سے مکان
مذکورہ کی نسبت ایک اشٹام تحریرکیا۔مذکورہ بالاملزمان شجر عباس وغیرہ نے
سائلہ اور اس کی فیملی کا مکان خرد برد کرنے کے لیے درمیان والی دیوار
گرانے کی کوشش کی تو سائلہ اطلاع ملنے پر ہمراہ والد وہاں پہنچی تو شجر
وغیرہ نے سائلہ اور اس کے والد کو ناحق مضروب کیاجس کی نسبت
FIRنمبر331/22مورخہ22/7/2022بجرم 354/337Lii/337Aiتھانہ پنڈدادنخان درج
ہوئی ۔بعدازاں سائلہ اپنے والد کے ساتھ کھیوڑہ آئی توشجر عباس ،کاظم ،زین ،نسیم
بیگم وغیرہ نے سائلہ اور اس کے والد وغیرہ پر پھر حملہ کردیااورسائلہ ،اس
کے والد اور ماموں کے بیٹے محمدیوسف کو ناحق مضروب کیاجس پرمحمدیوسف کا
میڈیکل ہوااورFIRنمبر499 مورخہ14/12/2022 بجرم337Aii/147/149ت پ تھانہ
پنڈدادنخان درج ہوا ۔
-2یہ کہ شجر عباس وغیرہ اپنے دھوکہ وفراڈ کو چھپانے کے لیے مورخہ10/3/2023
کو -1شجر عباس -2کاظم عبا س -3نوکر عباس -4زین عباس پسران -5نسیم اختر بیوہ
آزادحسین ،ساکن محلہ پیر بخش نمبردار کھیوڑہ -6توقیر حسین ولد عبداﷲ ، ساکن
ڈھڈی پھپھرہ ،تحصیل پنڈدادنخان ضلع جہلم نے سائلہ کے والد کوصبح 10:30بجے
ملکوال سے سائلہ کے گھر سے اغواء کرلیا اور بعدازاں قتل کردیا۔سائلہ
کومورخہ26/3/2023 کوبذریعہ سوشل میڈیا پتہ چلاکہ سائلہ کی والدکی لاش توبر
مسافرخانہ سے ملی ہے ۔سائلہ نے مورخہ10/3/2023کوہی درخواست تھانہ ملکوال دے
رکھی تھی جس کے بعد مورخہ 13/3/2023کو سائلہ نے ایک درخواست SHOتھانہ
پنڈدادنخان کو اپنے والد کے اغواء کی نسبت اطلاع کے لیے گزاری۔سائلہ کے
والد کے اغواء کے بعد قتل ہونے کے بعد پولیس تھانہ ملکوال نے مقدمہ نمبر
262/23درج کیا۔ سائلہ THQہسپتال پنڈدادنخان پہنچ گئی جہاں پر لاش سائلہ کے
حوالے کی گئی ۔سائلہ کے والد کے بائیں بازو پرسائلہ کے والد نے خود کافی
ٹائم پہلے اپنا نام ملک امدادحسین کنندہ کرایاتھاجوکہ بوقت قتل بھی نام
تحریرتھا۔SHOتھانہ پنڈدادنخان نے جب توبرمسافر خانہ سے لاش اٹھائی تو بائیں
بازو پر نام تحریر تھا مگر SHOتھانہ پنڈدادنخان نے بدنیتی کامظاہرہ کرتے
ہوئے ملزمان سے ساز باز کرتے ہوئے جان بوجھ کرلاش کو لاوارث تحریرکیااورلاش
کو لاوارث تحریرکرکے فرضی پوسٹ مارٹم کروایا۔اسی روز مورخہ26/3/2023کوبوقت
تقریباً8:30،9:00 بجے سائلہ ہمراہ پسر شیری، بھانجے ندیم ،والدہ ، ہمشیرگان
ودیگررشتہ داران اپنے والد کی میت کر لے اپنے آبائی گھر محلہ مہرپیربخش
نمبردارکھیوڑہ پہنچی تو اچانکشجر وغیرہ نے سائلہ فریق کو مضروب کیااور لاش
کی بے حرمتی کی ۔
-3یہ کہ رات کافی ہوچکی تھی اور جنازہ ممکن نہ تھا ۔سائلہ نے صبح جنازہ
کرواناتھا۔SHOعبدالرحمن SIنے سائلہ کو حکم دیاکہ ابھی جنازہ کراؤ ورنہ میں
تمہارے خلاف FIRدرج کروں گا نیز میں خود لاش کو دفن کردوں گا۔سائلہ نے اپنی
ہمشیرہ جوکہ بھکر ہوتی ہے کا انتظارکرناتھاکیونکہ اس نے والد کی رسومات میں
شامل ہوناتھا نیز دیگر کچھ بہن بھائی اور رشتہ داران بھی ابھی نہ پہنچے تھے
اس لیے جنازہ ممکن نہ تھا۔سائلہ نے SHOکی منت سماجت کی کہ وہ صبح جنازہ
پڑھادے گی۔ جس پر SHOطیش میں آگیااور SHOنے زبردستی نعش سائلہ سے چھین لی ۔سائلہ
نے ایساکرنے سے منع کیا تو SHOعبدالرحمن نے سائلہ کے ساتھ دست درازی کی ۔سائلہ
کو تھپڑ مارے ،انتہائی غلیظ گالیاں دیں۔ASIخادم حسین نے سائلہ کوتھپڑ مارے
اور غیر اخلاقی گالیاں دیں ۔ سائلہ کو دھکے مارکرنیچے گرادیااور ASIخادم
اور کچھ نامعلوم پولیس ملازمین نے سائلہ کوگھسیٹ کر پولیس کی گاڑی میں
ڈالنے کی کوشش کی ۔ SHOعبدالرحمن نعش پولیس وین میں ڈال کرپولیس چوکی
کھیوڑہ لے گیاجس کے بعد سائلہ نے کافی منت سماجت کی کہ نعش کو حوالے
کردو۔سائلہ نے DSPپنڈدادنخان،DPOجہلم سے متعدد بار رابطہ کیا اورSHOاور
مقامی پولیس کی زیادتی کے بارے میں بتایامگر سائلہ کی کوئی شنوائی نہ ہوئی
۔
-4یہ کہ SHOتھانہ پنڈدادنخان نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ۔نعش کی بے
حرمتی کی ۔سائلہ پر خود اور دیگر پولیس ملازمین سے تشددکرایا۔ سائلہ کے
ساتھ دست درازی کی ۔SHOکا یہ فعل اختیارات کے تجاوز میں آتاہے اور SHOتھانہ
پنڈدادنخان انتہائی بہیمانہ جرائم کا مرتکب ہواہے ۔سائلہ کا بازو ASIخادم
نے مڑوڑا ،سائلہ کو سڑک پر گھسیٹا ،سائلہ سے عبدالرحمن SHOاورخادم ASIوضمیر
ASIچوکی انچارج کھیوڑہ نے زبردستی موبائل جس میں تمام ریکارڈ موجود تھا
چھین لیا۔سائلہ اور اس کی فیملی کے ساتھ سخت زیادتی کی گئی ہے ۔-5یہ کہ
مقامی پولیس نے بھی سائلہ کے ساتھ کوئی تعاون نہ کیا ۔مقامی پولیس نے سائلہ
سے زبردستی سائلہ سے سائلہ کے والد کی نعش چھین کر سائلہ کو زدوکوب کیا۔
-6یہ کہ سائلہ کے والد نے کبھی بھی شجر وغیرہ کو مکان فروخت نہ کیاہے ،نہ
ہی سائلہ کے والد نے حلف برقرآن کوئی رقم وصول کی ہے ۔سائلہ کے والد کی طرف
سے جھوٹا اشٹام شجروغیرہ مذکورہ نے بنارکھاہے ۔سائلہ کو آئے روز جان سے
مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں ۔مقامی پولیس سائلہ کے ساتھ کوئی تعاون نہ
کررہی ہے اور ملزمان کو فائدہ پہنچارہی ہے ۔سائلہ تمام واقعات کی نسبت
سٹیزن پورٹل ،آرپی او، ڈی پی او،ڈی ایس پی ،سوشل میڈیا، ہرفورم پرانصاف کے
لیے رجوع کرچکی ہے مگر سائلہ کو کہیں سے بھی انصاف نہ مل رہاہے ۔اس لیے
سائلہ جناب کے دروازے پر دستک دے رہی ہے ۔سائلہ ایک مظلوم عورت ہے ۔ملزمان
انتہائی بااثر لوگ ہیں اس لیے سائلہ کو انصاف فراہم کیاجائے ۔سائلہ جناب کے
لیے دعاگورہے گی ۔شگفتہ شاہین زوجہ محمدیونس (دختر امدادحسین)،قوم ملک
اعوان،ساکن محلہ مہر پیر بخش نمبردارکھیوڑہ ،تحصیل پنڈدادنخان ،ضلع جہلم،
حال مقیم :محلہ صابری ملکوال ،ضلع منڈی بہاؤالدین ۔
یہ جو واقعات اِس خاتون نے بیان کیے ہیں اس حوالے سے وزیر اعلیٰ پنجاب، چیف
جسٹس لاہور ہائی کورٹ، چیف سیکرٹری پنجاب ہوم سیکرٹری پنجاب، آئی جی پنجاب
پولیس سے گزارش ہے کہ اِس خاتون کے والد کے قاتولوں کو گرفتار کیا جایا اور
ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جائے۔
|