خطبہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بعد از ہجحرت مدینہ

 الحمد ﷲ أحمده واستعينه، وأستغفره واستهديه، وأومن به ولا أکفره، و أعادي من يکفره وأشهد أن لا إله إلا اﷲ وحد ه لا شريک له، وأن محمداً عبده ورسوله أرسله بالهدي و دين الحق والنور والموعظةعلي فترة من الرسل، وقلة من العلم، وضلالة من الناس، وانقطاع من الزمان، ودنو من الساعة، و قرب من الاجل. من يطع اﷲ ورسوله فقد رشد، ومن يعصهما فقد غوي و فرط وضل ضلالا بعيداً، وأوصيکم بتقوي اﷲ فانه خير ما أوصي به المسلم المسلم أن يحضه علي الاخرة. وأن يأمره بتقوي اﷲ. فاحذروا ماحذرکم اﷲ من نفسه، ولا أفضل من ذلک نصيحة، ولا أفضل من ذلک ذکري. وإنه تقوي لمن عمل به علي وجل ومخافة، وعون صدق علي ما تبتغون من أمر الاخرة، ومن يصلح الذي بينه و بين اﷲ من أمر السر والعلانية لا ينوي بذلک إلا وجه اﷲ يکن له ذکرا في عاجل أمره وذخراً فيما بعد الموت حين يفتقر المرء الي ما قدم، وما کان من سوي ذلک يود لو ان بينه و بينه أمداً بعيداً، ويحذرکم اﷲ نفسه واﷲ روف بالعباد والذي صدق قوله وانجز وعده، لا خلف لذلک فانه يقول تعالي (ما يبدل القول لدي وما أنا بظلام للعبيد) واتقوا اﷲ في عاجل أمرکم وآجله في السر والعلانية فانه (من يتق اﷲ يکفر عنه سيئاته ويعظم له أجراً) (ومن يتق اﷲ فقد فاز فوزاً عظيما) وإن تقوي اﷲ توقي مقته، وتوفي عقوبته، وتوفي سخطه. و إن تقوي اﷲ تبيض الوجه، وترضي الرب، وترفع الدرجة، خذوا بحظکم ولا تفرطوا في جنب الله قد علمکم اﷲ کتابه، ونهج لکم سبيله ليعلم الذين صدقوا وليعلم الکاذبين فاحسنوا کأحسن اﷲ اليکم، وعادوا أعداه وجاهدوا في اﷲ حق جهاده هو اجتبا کم و سما کم المسلمين ليهلک من هلک عن بينة و يحي من حي عن بينة ولا قوة إلا باﷲ، فاکثروا ذکر اﷲ واعملوا لما بعد الموت فانه من أصلح ما بينه و بين اﷲ يکفه ما بينه و بين الناس ذلک بأن اﷲ يقضي علي الناس ولا يقضون عليه، ويملک من الناس ولا يملکون منه، اﷲ أکبر ولا قوة إلا باﷲ العلي العظيم


تمام تعریفیں صرف خدا ہی کے لیے ہیں۔ میں اس کی تعریف بیان کرتا ہوں۔ اسی سے مدد کا خواستگار ہوں، اسی سے بخشش طلب کرتا ہوں اور اس کے منکر کا مخالف ہوں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ خدا کے سوا کوئی دوسرا خدا نہیں ہے۔ صرف وہی ایک خدا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے خاص بندے اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں، جنہیں خدا نے ہدایت، نور اور سرتاپا نصیحت بنا کر مبعوث فرمایا۔ جب کہ پیغمبروں کو دنیا میں آئے ہوئے کافی وقفہ ہوچکا تھا، علم کم ہوچکا تھا، گمراہی عام ہوچکی تھی۔ جہالت پر طویل زمانہ گزرچکا تھا، قیامت اور آخرت کے قرب کا زمانہ آگیا تھا۔ پس جس نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی وہ ہدایت پاگیا اور جس نے ان دونوں کی نافرمانی کی وہ سیدھے راستے سے بھٹک گیا اور کھلی گمراہی میں مبتلا ہوگیا۔

میں تمہیں زہد و تقویٰ اختیار کرنے کی نصیحت کرتا ہوں کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان بھائی کو اس سے بہتر نصیحت نہیں کرسکتا۔ اس کے بعد کا درجہ یہ ہے کہ بھائی ایک دوسرے کو آخرت کی ترغیب دیں اور اسے تقویٰ کی ہدایت کریں۔ پس خدا نے جس بات سے تمہیں بچنے کا حکم دیا ہے اس سے بچو۔ اس سے بہتر اور کوئی نصیحت نہیں ہے اور نہ اس سے افضل اور کوئی ذکر ہے۔ حقیقی تقویٰ اس کا ہے جو دل میں اپنے رب کا خوف اور اخروی امور کی صداقت کا جذبہ لیے ہوئے اس پر عمل کرے اور جو شخص اپنے اور اپنے خدا کے درمیان معاملہ کو ظاہر و باطن میں ٹھیک رکھے اور اس سے صرف اللہ کی خوشنودی کی نیت رکھے تو یہ عمل دنیا میں اس کے ذکر خیر کا باعث اور موت کے بعد ذخیرہ آخرت ہوگا۔ جس روز انسان اپنے پچھلے اعمال کا محتاج ہوگا اور اس کے سوا جو کچھ ہوگا اس کے متعلق وہ خواہش کرے گا کہ کاش اس کے اور اس کے عمل کے درمیان طویل مدت کا فاصلہ ہوتا۔ اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے عذاب سے بھی ڈراتا ہے ساتھ ہی وہ اپنے بندوں پر بہت مہربان بھی ہے۔ اللہ اپنے قول میں صادق اور اپنے وعدہ کو پورا کرنے والا ہے، اس کا ارشاد ہے : ’’ما یبدل القول لدی وما انا بظلام للعبید،،

پس اے لوگوں اپنے دنیوی و اخروی سب امور میں ظاہر و باطن میں اللہ سے ڈرو کیونکہ جو خدا سے ڈرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی برائیوں کا کفارہ کردیتا ہے اور اس کے اجر میں اضافہ فرما دیتا ہے جو خدا سے ڈرتا ہے وہ عظیم الشان کامیابی حاصل کرتا ہے۔ اللہ سے تقویٰ انسان کو خدا کے غضب اور ناراضگی سے محفوظ رکھتا ہے خدا کا تقویٰ متقیوں کے چہروں کو سفید و منور رکھے گا۔ اور ان سے رب کو راضی کردے گا۔ ان کے مراتب بلند کر دے گا۔

اے لوگوں! اپنا اپنا حصہ حاصل کرلو اور اللہ کے معاملہ میں زیادتی سے کام نہ لو۔ اللہ تعالی نے تمہیں اپنی کتاب کی تعلیم دی اور تمہاری نجات کے لیے ایک طریقہ مقرر فرما دیا تاکہ وہ اس کی تصدیق کرنے والوں اور اس کے جھٹلانے والوں کو جان لے۔ پس جس طرح خدا نے تم سے بھلائی کی ہے تم بھی بھلائی کرو۔ خدا کے دشمنوں سے تم بھی عداوت رکھو۔ اس کی راہ میں جہاد کا حق پوری طرح ادا کرو۔ اس نے تمہیں اسلام کے لیے منتخب فرمایا ہے۔ اور تمہارا نام مسلمان رکھا ہے تاکہ وہ جسے ہلاک کرے اسے قطعی دلیل کے ساتھ ہلاک کردے اور جسے زندہ رکھے اسے دلیل کے ساتھ زندہ رکھے۔ خدا کے سوا کائنات میں کوئی اور طاقت نہیں ہے۔ پس تم لوگ اللہ کا ذکر کثرت سے کیا کرو اور آخرت کے لیے نیک عمل کرتے رہو۔ کیونکہ جس نے اپنے اور خدا کے درمیان کا معاملہ ٹھیک کرلیا تو خدا اس کے اور لوگوں کے درمیان ہونے والے معاملات کے لیے کافی ہوگا۔ اس لیے کہ اللہ لوگوں پر حکم چلاتا ہے لوگ اس پر حکم نہیں چلاتے اور اللہ ہی لوگوں کے معاملات کا مالک و مختار ہے۔ لوگ اس کے معاملات کے مختار نہیں۔ اللہ بہت بڑا ہے اور کائنات میں کوئی طاقت سوائے خدائے عظیم کی طاقت کے نہیں ہے
(البدايه والنهايه جلد 3، صفحه 213)
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1381744 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.