سوشیل میڈیا اور مسلمان!

اس وقت ہر انسان سوشیل میڈیا کاعادی بن چکاہے اور سوشیل میڈیامیں ہر ایک چیزکوبغیر سوچے سمجھے فارورڈ کرنا ،لائک کرنا اور اس پر بحث کرنا ایک طرح سے اپنی زندگی کی ذمہ داری سمجھ بیٹھا ہے۔روزانہ ہزاروں ایسی ویڈیوز سوشیل میڈیاپر آتی ہیں جس پر عام لوگوں کا کوئی لینا دینا نہیں ہوتا،خصوصاً کئی ویڈیوز ایسی ہوتی ہیں جس سے مسلمانوں کا کوئی تعلق ہی نہیں ہوتااور اگر تعلق ہوتا بھی ہے تو ایسی ویڈیوز کو لیکر مسلمان سنجیدہ نہیں رہتے۔اب تو سوشیل میڈیاکی ہر ویڈیو کو لوگ پوری شدت کے ساتھ شیئرکرتے ہیں ،مانوکہ ان ویڈیوز کو شیئر کرنے سے ان کی دنیا وآخرت کی بھلائی ہوگی۔عام طور پر یہ دیکھاگیاہے کہ کچھ ایسی ویڈیوز جس میں توہین رسالت،اسلام کی توہین،قرآن کی توہین کی جاتی ہے،اُن ویڈیوز کو لوگ سوچے سمجھے بغیر شیئر کردیتےہیںاور اس بات کا مطالبہ کرتے ہیں کہ اس ویڈیو کو اتنا شیئر کرو اتنا شیئر کروکہ توہین کرنےوالے سزا کوملے۔درحقیقت اس طرح سے سوشیل میڈیا میں ویڈیوز شیئرکرنےپر کسی کو سزانہیں ملتی ،نہ ہی ایسی ویڈیوز کو شیئرکرنے سے ان کا کچھ بُراہوتاہے۔حقیقت میں ایسی ویڈیوز کو شیئر کرنے سے مسلمان،اسلام،قرآن اور رسول اللہ ﷺ کی توہین کے ہم حصے دار بن جاتے ہیں۔اگر کسی کو واقعی میں سزادلاناہے یاپھر کارروائی کرنی ہے تو ان ویڈیوز کو شیئرکرنے کے بجائے خود مسلمان آگے بڑھ کر توہین کرنےوالوں کے خلاف کارروائی کریں تب جاکر اسلام،پیغمبر اسلام اور کتاب اللہ کی تعظیم کاحق اداہوگا۔کئی لوگ ایسے بھی ہیں کہ وہ اپنےموبائل پر آنےوالے ویڈیو،تصویروں اور مضامین کو بغیر پڑھے ،سمجھے یا دیکھے فارورڈ کربیٹھتے ہیں،جس میں نہایت گندی باتیں اور ناقابل قبول تبصرے پائے جاتے ہیں۔مسلمانوں کو اللہ اور اس کے رسولﷺنے نیکی پھیلانے اور بدی کو روکنے کا حکم دیاہے۔جب توہین رسالت اور توہین اسلام کے ویڈیوز سامنے آتے ہیں تو لوگ ان چیزوں کو ثوابِ جاریہ نہ سمجھیں بلکہ اسے اسلام کی توہین سمجھ کر اس کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کیلئے اقدامات اٹھائیں۔جب کسی کی ایک انچ زمین کوئی لے لیتاہے تواس ایک انچ زمین کو دوبارہ لینے کیلئےتھانےسے لیکرسپریم کورٹ تک کا دروازہ کھٹکھٹایاجاتاہے ،لیکن جب اسلام کے تحفظ کی بات آتی ہے تو مسلمان خاموش کیوں رہ جاتے ہیں؟۔ایک دورتھا جب مسلمان اپنے دین،شریعت اور نبی پر انگلی پر اٹھانےوالوں کی گردن کاٹ دیتے تھے،لیکن اب ویڈیوز کو شیئرکرناہی جہاد سمجھ بیٹھے ہیں۔اس وقت گردن اڑانے کے بجائے عدالتوں تک انہیں پہنچاناہی سب بڑا جہاد کہاجاسکتاہے۔یہ اور بات ہے کہ عدالتوں میں ان معاملات پر انصاف ملے یانہ ملے لیکن انصاف کیلئے آوازاٹھانےوالے مسلمان اب بھی ہیں یہ پیغام ضرورملے گا۔اس لئے مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ صرف لائک،کمنٹ اور شیئرکرنے کے بجائے اپنی ذمہ داری کو بھی سمجھیں۔

Muddasir Ahmed
About the Author: Muddasir Ahmed Read More Articles by Muddasir Ahmed: 269 Articles with 197977 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.