ترکیہ و شام کے لیے قیامت خیز لمحات

6 فروری پیر کی صبحِ 4.17 منٹ پر ترکیہ و شام کے قیامت خیز مناظر۔ ترکیہ کی 100 سالہ تاریخ میں پہلی بار خطرناک ترین سطح پر زلزلے نے تباہی مچادی۔ بچے، بوڑھے، جوان سب ہی اس تباہی کی نظر ہو گئے۔ 7.8 کے شدت انگیز زلزلے نے ہستے بستے چہروں کی مسکراہٹ چھن لی۔ خراب موسم، برف باری کی شدت کے باعث ملک میں دبے افراد کو نکالنے میں ریسکیو ٹیموں کو شدید مشکلات کا سامنا بھی درپیش رہا۔ زلزلے کے نتیجے میں ترکی اور شام ملک کو بہت بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا۔ اس روز دو طاقتور ترین زلزلے آئے۔ پہلا واقع جنوبی اور وسطی ترکی میں غازی انتیب نام کے شہر میں 04:17 ٹی آر ٹی 01:17 یو ٹی سی پر پیش آیا۔ اسی دوران کچھ وقت بعد دوسرا زلزلہ 09 گھنٹے بعد پیش آیا جو کہ قہرمان مرعس نام کے شہر میں 13:24 ٹی آر ٹی 10:24 یو ٹی سی پر آیا جس کی شدت 7.5 ریکارڈ کی گئی۔ اس زلزلے کو 1939 کے ایرزنکن کے زلزلے سے ملایا جاتا ہے کیونکہ 1939 کا زلزلہ ترکی میں سب سے زیادہ خطرناک ترین آلائی طور پر ریکارڈ کیا گیا تھا۔ 6 فروری کا زلزلہ 1999 کے بعد اب تک کا سب سے زیادہ طاقتور زلزلہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔ زلزلے کے بعد ایم ڈبلیو ڈبلیو 2100 آفٹر شاکس آ چکے ہیں۔ جن کی شدت سب سے زیادہ 7.8 ایم ڈبلیو ڈبلیو تھی۔6 فروری 2023 کے زلزلے سے 53،600 اموات ہو چکی ہیں۔ ترکی میں 45,080 جبکہ شام میں 8470 اموات ہوئیں۔ریاستہائے متحدہ کے جیو لو جیکل سروے نے اس زلزلے کی شدت کو 7.8 ایم ڈبلیو ڈبلیو پر ناپا، گلوبل سینٹر وڈ مومنٹ ٹینسر نے بھی 7.8 ایم ڈبلیو ڈبلیو جبکہ GEOS OPE نے 8.0 میگاواٹ کی شدت پر ناپا۔ سعودی عرب کے کنگ عبداﷲ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں جیو فزکس کے ایک پروفیسر کے کہنے کے مطابق زلزلہ 300 کلو میٹر سے زیادہ فالٹ پھٹ سکتا تھا اور 1939 کے بعد سے اب تک کا یہ سب سے مضبوط تر زلزلہ ریکارڈ رہا۔ ترکی کے 10 صوبوں میں 20,426 سے زائد زخمی ہوئے جبکہ 45,080 سے زائد اموات ہوئیں۔ لاکھوں مکانات ملبے کا ڈھیر ہو گئے اور کئی مویشی بھی ہلاک ہو گئے۔ گودام گرنے سے اشیا خوردونوش کو نقصان پہنچا۔ امدادی کارروائیوں کے دوران تین ترک فوجی جوان بھی شہید ہو گئے۔صوبہ ہاتائے جہاں عمارتوں کے گرنے سے کئیں افراد ہلاک ہو گئے۔ملاتبا صوبے کی بات کی جائے تو 106 افراد ہلاک جبکہ 1،941 زخمی ہو گئے۔ صوبہ کیلیس، اور صوبہ آدیمان میں بھی کئی عمارات گر کئیں اور دیگر افراد زخمی و ہلاک ہو گئے تھے۔صوبہ عثمانیہ میں کئیں عمارتوں کو نقصان پہنچا اور تقریبا 101 عمارات ملبے کا ڈھیر بن گئی۔ شانلیورفا، عازیانیپ اور دیار باقر صوبے میں بھی کئیں اونچی عمارتیں گر کیں جس وجہ سے متعدد افراد زخمی و دیگر جان بحق ہو گئے۔ ماردین صوبے بیٹ اور bingol میں اپارٹمنٹ اور دیگر مکانات کو شدید نقصان پہنچا کئیں افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہو گئے۔سیواس صوبے میں بھی ایڈوب ہاس اور ایک عمارت کو شدید نقصان پہنچا۔ملک شام کو اگر بیان کیا جائے تو شام میں تقریبا 8،470 اموات ہوئیں۔ اور شام کی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ لاذقیہ، حلب، حما اور طرطوس کے وہ صوبے جو حکومت کے زیر قبضہ تھے ان میں سب سے زیادہ اموات ہوئیں اور باغیوں کے علاقوں میں کم از کم 733 افراد جان سے گئے اور 4,19 زخمی ہوئے۔ اتاریب، بیسیا، جنڈیرس، مالند، سالکین اور سرمدہ جیسے کئیں دیہاتی علاقوں میں امدادی ٹیموں کے برقت نہ پہنچنے کے باعث علاقہ مکین گھنٹوں ملبے تلے پھنسے رہے۔ حلب، حما اور لطاکیہ کے شیروں میں 200 سے زائد افراد جانبحق ہو گئے اور متعدد زخمی ہوئے۔ سیریئن امریکن میڈیکل سوسائٹی کے صدر امجد راس کا کہنا تھا کہ ایمرجنسی رومز تک کم پڑ گئے تھے۔ اتاریب، بیسنیا، جنڈیرس، مالند،ساکلین اور سرمدہ نام کے دیہاتوں میں ریسکیو ٹیمیں کے نہ پہنچنے پر کئیں افراد ملبے دبے رہے اور آکسیجن نہ ملنے کے باعث جاں بحق ہو گئے۔

Rabia Naseer Ahmed
About the Author: Rabia Naseer Ahmed Read More Articles by Rabia Naseer Ahmed: 7 Articles with 3580 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.