جہاں میں اہل ایمان صورت خورشیدجیتے ہیں
ادھرڈوبے ادھرنکلے ادھرڈوبے ادھرنکلے
آج 26جون کوپوری دنیامیں منشیات کا عالمی دن منایا جارہا ہے ہمارا ملک
اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے اسی بات کویاد کرکے ہمیں اپنے آقاﷺکے فرمان کی
پاسداری کرنی چاہیے کیونکہ آج سے چودہ سوسال پہلے ہمارے پیارے نبی کریم ﷺ
نے نشے کو حرام قراردیا کیونکہ اس کی زیادتی کی وجہ سے انسان اپنے آپ میں
نہیں رہتا اوروہ خطائیں کربیٹھتا ہے جس کا اسے علم تک نہیں ہوتا۔جیسا کہ
سعودی عرب میں اورکئی ترقی یافتہ ممالک میں ڈرگ سمگلنگ کرنے والے افراد کو
سزائے موت دی جاتی ہے اسی طرح ہمارے ملک میں بھی یہ نظام عائد ہونا ضروری
ہے تب جا کرملک کے ناسور سے جان چھوٹے گی جواندرہی اندرہمارے ملک
کوکھوکھلاکررہا ہے۔اگردیکھاجائے توکئی نشہ آور ادویات میڈیکل سٹورسے
باآسانی مل جاتی ہیں جن سے نشہ کے عادی لوگ خریدکراپنی زندگی کوروگ لگارہے
ہیں اس ادویات کے ضمن میں ڈاکٹروں کواپناکرداراداکرنا ہوگاکیونکہ کچھ
ڈاکٹرحضرات حد سے زیادہ ادویات استعمال کراتے ہیں جس کی وجہ سے منفی اثرات
سامنے آتے ہیں تاہم یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ادوایات ساز کمپنیوں کی
تحقیق کرکے ان کومارکیٹنگ کی اجازت دیں یہ بات قابل قیاس ہوگی کہ جودواکسی
امریکی یایورپی شہری کیلئے تباہ کن ہوگی وہ پاکستان یاکسی تیسرے ملک کیلئے
کیسے فائدہ مندہوسکتی ہے اگرمیں بات کروں پولیو ڈراپس کی توغلط نہ ہوگا۔
پولیو کی وجہ سے کئی لوگ اپنے بچوں کوپولیو کے قطرے نہیں پلاتے کیونکہ
افواہ اڑی تھی کہ اس میں وائرس ہے جس کی پہلے حکومت نے سنجیدہ نہیں لیا جب
بات حد سے گزرگئی یعنی پانی سرسے گزرگیا تب حکومت کو یاد آیا کہ یہ ہماری
ذمہ داری ہے ورنہ آنے والا خطرہ ہمارے بچوں کیلئے بھی ہوسکتاہے اس کے بعد
لوگوں کویقین دلوارہے ہیں کہ اس میں کوئی وائرس نہیں مگریہ بات سچ ہے کہ آج
بھی لوگ بچوں کوپولیو ڈراپ پلانے سے پہلے ڈرتے ضرور ہیں تمام ممالک منشیات
کے انسداداورطلب میں کمی،رسدپرکنٹرول غیرقانونی نقل وحمل کاخاتمہ اورمنشیات
کے عادی افرادکے علاج اوربحالی کیلئے عالمی سطح پراقدامات کی ضرورت ہے جہاں
’’رسدپرکنٹرو‘‘کی بات ہے تواس کیلئے بین الااقوامی مالیاتی اداروں کوترغیب
دی جائے کہ وہ حکومت کے ساتھ مل کرمنشیات فری ملک بنائیں جس میں ایسے
منصوبے بنائیں جس میں غیرقانونی طورپرکاشت کی جانے والی فصلوں کوتلف کرنا،
رسدپرکنٹرول کے لیے ایسے موادکے حصول کوناممکن بنایاجائے اورجن سے نشہ
آورادویات تیارہوتی ہیں اورادویات اوراشیاء کومنڈی میں پہنچانے کی کوشش
کوناکام کرنا۔ہم سگریٹ کی ہرڈبی پردیکھتے ہیں لکھاہوتا ہے تمباکونوشی صحت
کیلے مضر ہے ،تمباکونوشی کینسرکاباعث ہے ایسے کئی جملے لکھے ہیں جن کوہم
نظراندازکردیتے ہیں دراصل ہمیں اس کی آگاہی نہیں ہے اگربات کریں تمباکو
نوشی کی توایشیامیں اسی فیصدلوگ تمباکو نوشی کااستعمال کرتے ہیں جس میں
سگریٹ،بیڑی،پان،پائپ اورسگارکے علاوہ کچھ لوگ تمباکو کے مرکبات اورعرقیات
کوبراہ راست بھی استعمال کرتے ہیں اپنے قارائین کوبتاتاچلوں کہ امریکہ میں
پبلک مقامات پرتمباکو نوشی پرپابندی ہے اس کی خلاف ورزی کرنے والے کو حوالہ
قانون کیاجاتا ہے جس کی وجہ سے امریکہ میں بہت منشیات کااستعماکرنے والا
ایشیا ممالک کی نسبتاً کم ہیں ۔بھارت میں سب سے زیادہ افیون،تمباکو،شراب
اورہیروئن سمگکل کرنے والا ملک ہے لیکن بھارت کو پاکستان کے مقابلے میں
بدنام ملک کی حیثیت حاصل نہیں حالانکہ بھارت منشیات سمگلنگ کرنے والوں
کیلئے ایک محفوظ ملک کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ وہاں غیرملکیوں کی نقل وحرکت
اورسرگرمیاں نافذکرنے والے اداروں کی نگاہ سے محفوظ رہتے ہیں حالانکہ کہ
کئی مرتبہ اخباروں میں پڑھا اورٹی وی پربھی دیکھتے ہیں کہ بھارت میں کئی ٹن
ہیئروئن افیون پکڑی گئی اورکئی فیکٹریاں سیل کردی گئیں مگربھارت پھربھی ہٹ
دھرمی سے کام لیتا ہے اوربدنام ہمیشہ پاکستان کوکرتا ہے ہمارے حکمرانوں
کوچاہیے کہ منشیات پرقابوپانے کیلئے ہرعلاقے کے نمائندوں کوٹرینڈکریں
اورملک کواس کھوکھلا کرنے والے ناسور سے چھٹکارہ دلوائیں۔
|