قسمت

کامیابی اور ناکامی کو ہم قسمت سے منسوب کرتے ہیں۔ہم بار بار یہ باتیں کہتے ہیں سنتے ہیں کہ فلاں کی قسمت صحیح ہے فلاں کی قسمت خراب ہے۔اور جلد ہی پریشان ہوجاتے ہیں،کہ مجھے دیکھوں اور میرے دوست کو دیکھوں وہ کتنے مزوں میں زندگی بسر کر رہے ہیں اور ایک ہم ہے کہ نہ ادھر کے رہے نہ اُدھر کے رہے۔یہ باتیں ہمارے زندگی میں روز ہوتے رہتے ہیں۔لیکن اصل میں یہ معاملہ اخر ہے کیا۔ہم کسی کام کیلئے محنت کرتے ہیں دل سے محنت کرتے ہیں تو اس مقام تک ضرور پہنچ جاتے ہیں۔انسان کی زندگی میں کچھ چیزیں فکسڈ ہیں۔جیسےاپ کہاں پیدا ہونگے،اپ کی عمر کتنی ہوں گی آپ کب مرے گے۔یہ وہ باتیں ہیں جو کہ انسانوں کی زندگی میں فکسڈ ہیں۔اس میں قسمت نہیں چلتی۔ہم روز کہتے ہیں کہ اگر فلاں شخص وہاں نہ جایا ہوتا تو کبھی نہیں مرتا،اگر یہ کام نہ کررہا ہوتا تو بچ جاتا۔اگر گاڑی نہ چلا جاتا تو بچ جاتا۔لیکن یہ وہ باتیں ہیں جو کہ فکسڈ ہے۔اس کا اپنا ایک وقت مقرر ہوتا ہے۔اس کے علاوہ ہمارے زندگی میں جو بھی کام ہو رہے ہیں۔جو بھی ہمارے ساتھ ہور ہے ہیں یہ ہمارے ارادوں کے تحت ہو رہا ہے۔یعنی انسان کے ارادے جیسے ہونگے ایسے ہی ان کے قسمت میں لکھے جائیں گے۔مثال کے طور پر ایک سکول ہے اس میں بچے پڑھتے ہیں اور استاد کہتا ہے کہ فلاں طالب علم اچھے نمبرز کے ساتھ پاس ہوگا۔فلاں اوسط نمبرز سے پاس ہوگا اور فلاں فیل ہوگا۔تو جب رزلٹ آتا ہے اور ٹھیک اسی طرح ہوتا ہے تو کیا یہ طلباء ایسے کہہ سکتے ہیں کہ کیونکہ ہمارے استاد نے کہا تھا اسی لئے ایسا ہوا۔لیکن ایسا ہرگز نہیں ہے استاد یہ باتیں اپنے تجربے سے کہتا ہے استاد کو معلوم ہے وہ یقین کے ساتھ نہیں کہتا لیکن اس کو یہ اچھی طرح معلوم ہوتا ہے کہ کونسا طالب علم کتنا کام کرتا ہے۔تو اسی طرح اللہ تعالیٰ کو علم غیب ہے۔اللہ تعالیٰ کو ہر انسان کے ارادوں کا پہلے سے پتہ ہوتا ہے کہ وہ کیا پسند کرتا ہے کیا نہیں کس طرف جانا پسند کرتا ہے۔تو اس کے قسمت میں وہی لکھتا ہے۔پھر ہم اپنی قسمت سے گلے شکوے کر رہے ہوتے ہیں کہ دیکھیں جی میرا قسمت کتنا خراب ہے۔قسمت کسی کی خراب نہیں ہوتی دل کے ارادے مختلف ہوتے ہیں۔میں آپ کو ایک مثال دے رہا ہوں آپ کے پاس پیسے نہیں ہے کہ آپ ڈاکٹر بنے لیکن آپ کوشش کرتے ہیں آپ محنت کرتے ہیں کچھ نہ کچھ طریقے ڈھونڈتے ہیں لیکن ڈاکٹر بننا چاہتے ہیں تو آپ ڈاکٹر ہی بن سکے گے۔کیونکہ آپ نے ارادے پختہ رکھے ہیں آپ نے ایک ٹارگٹ سامنے رکھا ہوا ہے کہ چاہے جو بھی ہو جائے میں ڈاکٹر بنوں گا حالانکہ آپ کے پاس پیسے بھی نہیں ہیں لیکن پھر بھی آپ کوشش نہیں چھوڑتے تو ایک دن آجاتاہے اور آپ ڈاکٹر بن جاتے ہیں۔تو میرے دوستوں یہ وہ باتیں ہیں جو ہم خود بناتے ہیں۔اللہ تعالیٰ کو پہلے سے ہی علم ہوتا ہے کہ آپ اس طرف جانا پسند کریں گے تو وہ آپ کے قسمت میں وہ لکھتے ہیں جس کے آپ خواہش مند ہے۔جس کو آپ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔میں ایک اور مثال آپ کو پیش کر رہا ہوں کہ اگر آپ یہ کہہ لے کہ میں کوئی کام نہیں کروں گا بس گھر میں ہی رہوں گا اور اللہ تعالیٰ مجھے رزق دے گا۔کیونکہ رزق کا وعدہ اللہ تعالیٰ نے کیا ہے۔تو کوئی مجھے یہ بتاسکتے ہیں کہ یہ انسان اچھا کھائے گا،اچھا پہنے گا کبھی نہیں کیوں کیونکہ ارادے ٹھیک نہیں ہیں۔رزق تو ملے گا لیکن صرف اس قسم کا جس کی آپ محنت کر رہے ہیں۔اپ کا رادہ ہے ہی نہیں کہ میں محنت کروں اور اچھا کماؤں۔اپ کہتے ہیں کہ بس میں کھاؤ اور زندگی جیؤ۔تو آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ میرے قسمت میں کچھ اچھا نہیں ہے؟ کبھی نہیں کیونکہ آپ کی سوچ غلط ہے۔اپ محنت کرنا پسند نہیں کرتے۔کچھ لوگ کہتے ہیں کہ فلاں شخص تو محنت کرتا ہے لیکن اس کی قسمت میں پھر بھی اچھائی کا دن نہیں ہے ہر وقت ہر چیز کی کمی محسوس کر رہا ہے تو میرے بھائی وہ جو محنت کر رہا ہے اسی کا صلہ ان کو ملتا ہے۔اس کے محنت اس کے سوچ کا صلہ ان کو ملتا ہے۔وہ محنت تو کرتا ہے لیکن طریقہ کار غلط ہے تو اس لئے کام زیادہ کرتا ہے اور کماتا کم ہے۔ان کی قسمت ان کے ارادے کے مطابق لکھی گئی ہیں۔

 

Sadiq Anwar Mian
About the Author: Sadiq Anwar Mian Read More Articles by Sadiq Anwar Mian: 10 Articles with 4463 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.