سوشل میڈیا ہر کوئی استعمال کر رہا ہے۔یعنی ہر کوئی سوشل
میڈیا کے استعمال میں مبتلا ہے۔اس میں بڑے،چھوٹے،جوان،بوڑے،مرد عورت،سب اس
مرض میں مبتلا ہوچکے ہیں۔اور یہ استعمال زیادہ تر جنوبی ایشیا میں ہے۔یعنی
موبائل سوشل میڈیا کا استعمال زیادہ تر جنوبی ایشیا میں پایا جاتا ہے۔ہم
روز دیکھتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر مشہور شخصیات موجود ہیں۔ہر شخص کے اپنے
اپنے فین ہوتے ہیں۔ہم سب کا کیا مسئلہ ہے ہم سوشل میڈیا تو استعمال کرتے
ہیں لیکن ہم میں سے زیادہ سپورٹ کس کو حاصل ہے۔یہ شاید آپ سب کو پتہ
ہوگا۔میں اس کو اپنی بدبختی ہی سمجھ لوں گا،کہ ہم بدقسمتی سے ان لوگوں کے
فین ہے مداح ہے جو کہ اس معاشرے میں فحاشی پھیلا رہے ہیں۔سوشل میڈیا میں
اگر ہم دیکھیں تو زیادہ فین فالورز فحاش لوگوں کی ہوتی ہے۔سوشل میڈیا میں
ہر قسم کے لوگ پائے جاتے ہیں لیکن زیادہ ویورز کس کے ہیں فحاش لوگوں کے
ہیں۔میں کسی کے نام نہیں لینا چاہتا آپ سب کو خود پتہ ہے لیکن میں صرف یہ
عرض کرنا چاہتا ہوں کہ ہمارے ایمان کا معیار اب یہ رہا ہے کہ ہم ان کے فین
ہے جو معاشرے میں فحاشی،اور بد امنی پھیلا رہے ہیں۔ہم ان کے فین مداح بنے
ہوئے ہیں جو کہ معاشرے میں گالیاں عام کر رہے ہیں۔ہم ان کے فین /مداح بنے
ہوئے ہیں جو کہ علماء کرام کے خلاف بکواس کر رہے ہیں۔اپ سوشل میڈیا میں
جہاں بھی جائیں گے آپ کو صرف فحاشی دیکھنے کو ملیں گے۔اور اس کی وجوہات کیا
ہے پتہ ہے آپ کو ہم ہی اس کے سپورٹرز ہیں۔اگر ہم خود اس فحاش لوگوں کے فین/مداح
نہ بنے ہوتے تو یہ معاشرے اس قسم کے گندے لوگوں سے پاک ہوتی لیکن ہمارے
ایمان اتنے کمزور ہوئے ہیں کہ ہم کسی عالم کے بات کو نہیں سن سکتے کسی مفتی
کے بیان کو نہیں سن سکتے۔کبھی کسی نعت خواں کے نعت کو نہیں سن سکتے ہم
چاہتے ہی نہیں کہ ہمارے سامنے کوئی عالم کی بیان آئے کسی نعمت خوان کی نعت
آئے۔میں نے جتنا اندازہ لگایا ہے سوشل میڈیا میں زیادہ فین/ فالورز بد
کردار لوگوں کی ہیں۔کسی عالم/مفتی کے فین فالورز کے مقابلے میں ایک فحاش
مرد عورت کی فین فالورز زیادہ ہیں۔ایسا کیوں ہے وہ اس لئے کہ ہم چاہتے ہی
نہیں کہ علم عام ہوجائیں،ہم چاہتے ہی نہیں کہ اچھے اخلاق عام ہوجائیں،ہم
چاہتے ہی نہیں کہ کسی عالم /مفتی کے فین فالورز زیادہ ہوجائے۔ہم آپنی ایمان
کا معیار سوشل میڈیا کو دیکھ کر چیک کر سکتے ہیں،کہ ہم کتنے اچھے مسلمان
ہیں۔کہ ہم کتنے نیک بندے ہیں۔ہم فحاش مرد عورت کو سپورٹ کریں گے تو آپ کو
کیا لگتا ہے آسمان سے خیر کی باتیں آئے گی کبھی نہیں۔ہمارے اعمال جس شکل
میں اوپر جاتے ہیں اسی اعمال کے بدلے فیصلے ہوتے ہیں جو کہ ہم روز دیکھتے
ہیں۔سوشل میڈیا کی فحاشی کیلئے ہم نے قرآن بند کر دیا ہے۔اگر ہم آپنی دین
اور قرآن سے محبت رکھے ہوتے تو سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی ہوتی کبھی
نہیں۔یہود بھی جان چکے ہیں کہ مسلمان آب ہمارے ہاتھوں میں یعنی ہمارے ایمان
کی رینج وہ معلوم کرچکے ہیں۔پہلے تو سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال نہیں کرنا
چاہیئے اور اگر چاہئیے تو سپورٹ علماء کی چاہئیں نا کہ فحاش لوگوں کی اللہ
تعالیٰ ہمیں اچھائی کی توفیق عطاء فرمائے آمین۔
|