کئی دنوں سے ایک سوال راقم کے دماغ میں گھوم رہا ہے جس کا
جواب جب سامنے آتا ہے تو دل مانتا ہی نہیں۔سوال یہ ہے کہ ہم پیارے پاکستان
کے باسی ہے جہاں آئین اور قانون کی بالادستی قائم ہے۔جنگل کا قانون نہیں ہے
بلکہ انصاف مہیا کرنے والے تمام ادارے (پولیس ، عدالت،بیورکریسی ،اینٹی
کرپشن ،ایف آئی آئے ،نیب،دیگر) موجود ہے جو عوام کے دئیے گئے ٹیکس میں سے
بھاری بھرکم تنخواہیں اور عیش عشرت سے لطف اندوز ہے۔پھر ان سب کی موجودگی
میں کسی انسان میں جرم کرنے کی جرات کہاں سے آتی ہے؟َقارئین میں سے اگر کسی
کے پاس سوال کا جواب ہوں تو مجھے ضرور بتائیں۔راقم لاہور کی تحصیل ماڈل
ٹاون کا رہائشی ہے۔موجودہ حالات بھی تشویش ناک ہے کہ تمام اداروں نے کرپشن
کے ڈیرے ہے اور انسانی خدمات کا احساس تقریبا ختم ہو کر رہ گیا ہے ۔ان
اداروں میں موجود ایک ایسا ادارہ بھی ہے جس نے وزیر اعظم پاکستان میاں
شہباز شریف کے احکامات پر پورا اترتے ہوئے عید قربان گرینڈ صفائی آپریشن،
ایل ڈبلیو ایم سی پاکستان بھر میں نمبر 1ادارہ بن گیا ،58ہزار ٹن سے زائد
ویسٹ ٹھکانے لگایا،14ہزار شہریوں کی شکایات کا ازالہ کیا گیا ،وزیر اعظم
شہباز شریف، وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی ایل ڈبلیو ایم سی ٹیموں کو
خصوصی شاباش،ایل ڈبلیو ایم سی ورکرز اور افسران نے سی ای او ایل ڈبلیو ایم
سی بابر صاحب دین کی زیر سر پرستی اپنی عید قربان کر کے شہر لاہور میں
مثالی صفائی ممکن بنائی۔عید ِ قرباں جانور کو زبح کرنا اور اس کے گوشت کو
بانٹ دینے اور کھا لینے تک محدود نہیں۔قربانی کا یہ درس اپنے اندر بہت وسعت
رکھتا ہے جس کا ایک جزو صفائی ہے۔دین اسلام میں صفائی نصف ایمان قرار دی
گئی۔ہر وہ عمل جو انسانی صحت کو نقصان پہنچائے آج کی سائنس ثابت کرتی ہے کہ
اسلامی نکتہ نظر سے ممنوع قرار دی گئی ہے۔مثلاً حلال جانور کے جسم کا گوشت
کھانا توجائز ہے مگر کھال اور آنتیں بطور خوراک استعمال میں لانا درست
نہیں۔جانور کی کھال اور آنتیں آلائشوں کے زمرے میں آتی ہیں۔دین اسلام میں
قربانی ایک بہت بڑی سعادت ہے۔قربانی کا گوشت تین حصوں میں تقسیم کر کے بانٹ
دیا جاتا ہے مگر اس قربانی کا چوتھا حصہ آلائشیں ٹھکانے لگانا بھی اتنا ہی
لازم ہے۔مسلمان عید الالضحی پر بڑی تعداد میں قربانی کا فریضہ سرانجام دیتے
ہیں جس کے نتیجے میں ایک بہت بڑی مقدار میں جانوروں کی آلائشیں گلی
محلوں،قربان گاہوں کے اطراف یا نہر نالوں میں پھینک دی جاتی ہیں یہ عمل
معاشرے میں تعفن کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی آلودگی کا سبب بنتا ہے۔ اسلامی
جمہوریہ پاکستان کے شہر لاہور میں بھی قربانی کی سعادت حاصل کرنے کے لیے
شہری بڑی تعداد میں قربانی کرتے ہیں جن میں سے چند شہری اس بات کا شعور
رکھتے ہیں کہ آلائشوں کو تلف کرنا لازم امر ہے۔لاکھوں کی تعداد میں قربانی
کے جانوروں کی آلائشیں شہر سے اْٹھانے اور انہیں ماحول دوست طریقے سے تلف
کرنے کی ذمہ دار لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی عرصہ دراز سے نہایت احسن طریقے
سے نبھا رہی ہے۔سال 2023کا صفائی آپریشن بابر صاحب دین کی زیر نگرانی میں
پایہ تکمیل تک پہنچا۔سی ای او ایل ڈبلیو ایم سی بابر صاحب دین روزانہ کی
بنیادوں پر کام مکمل کرنے کے قائل ہیں۔یہی وجہ ہے کہ 72گھنٹے جاری رہنے
والے صفائی آپریشن پر اپنے عملے کے ساتھ ساتھ سی ای او ابابر صاحب دین بھی
مسلسل متحرک رہے۔لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی نے ابتدا سے ہی ماحولیاتی آلودگی
کا سبب بننے والے عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کے سدباب کے احسن اقدامات
کیے ہیں -عید کے اختتام پر بڑی مقدار میں پیدا ہونے والی آلائشوں کو موثر
اور ماحول دوست طریقے سے تلف کرنے کے لیے خصوصی ڈمپنگ پوائنٹس اور مویشی
منڈیوں میں زیرو ویسٹ آپریشن کیے گئے۔آلائشیں اْٹھانے کے بعد پورے شہر میں
عرقِ گلاب کا چھڑکاؤ کیا گیا۔ ایل ڈبلیو ایم سی شہر میں موجود نالوں اور
نہر میں شہریوں کی جانب سے پھینکے جانے والی آلائشوں اور پلاسٹک کو اداروں
کے اشتراک سے صاف کرنے میں صفِ اوّل پر رہنے والا ادارہ ہے۔ ایل ڈبلیو ایم
سی کی آپریشن ٹیموں کے نہر اور نالوں پر خصوصی صفائی آپریشن سے نکاسی آب
یقینی بنایا جاتا ہے۔مون سون اور برسات کے مدِ نظر پانی کی روانی میں حائل
پلاسٹک بیگز اور آلائشوں کو کلئیر کرنا ایل ڈبلیو ایم سی کی ترجیحات میں
شامل رہا۔عید ایام میں چوبیس،چوبیس گھنٹے کام کرنے والے ایل ڈبلیو ایم سی
کے افسران اور ورکرز کی محنت رنگ لائی اور وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف
اور نگران وزیرِ اعلی محسن نقوی کی جانب سے صفائی کمپنیوں کی کارکردگی کو
سراہتے ہوئے لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کو صفائی انتظامات میں سرِ فہرست
قرار دیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے ایل ڈبلیوایم سی کے تمام ورکرز بشمول فیلڈ
افسران کی کارکردگی کو مثالی قرار دیتے ہوئے شاباش دی۔وزیرِ بلدیات عامر
میر نے ایل ڈبلیو ایم سی صفائی آپریشن 2023کو لاہور کی تاریخ کا کامیاب
ترین آپریشن قرار دیا۔کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا 72گھنٹے کے آپریشن پر
مامور 15ہزار ورکرز کے ٹائم رسپارنس پر مطمئن دیکھائی دئیے۔ڈپٹی کمشنر
لاہور رافعہ حیدر نے ورکرز کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے انہیں گرینڈ آپریشن
کی کامیابی کے اصل ہیرو قرار دیا۔سی ای او ایل ڈبلیو ایم سی بابر صاحب دین
نے اس کامیابی پر اﷲ کا شکر ادا کرتے ہوئے ۔عید پر بروقت ویسٹ کولیکشن ایل
ڈبلیو ایم سی ورکرز کی انتھک محنت کا ثمر ہے۔تمام اداروں کو ایل ڈبلیوایم
سی کی طرح گندگی صاف کرنے کی ضرورت ہے ،ہمیں منافقت کو ترک کرکے سچا راستہ
اپنانا ہوگا اور اس کے خلاف صدقِ دل سے کام کرنا ہوگا- اس کے خلاف نہ صرف
قلمی بلکہ ہر سطح پرعملی جہاد کرنا ہوگا- اورجب تک ہمارے علماء کرام،
اساتذہ کرام اور باہوش طبقہ خلوصِ نیت سے اس کے خلاف جہاد سے کام نہیں لیں
گے منشیات کا طوفان بھی ختم نہ ہو سکے گا اور جہاں تک ہو سکے حکومت اور
مختلف ایجنسیوں کو بھی اس عمل کے روک تھام کے لئے اپنا کردار بخوبی ادا
کرنا ہوگا۔ |