الّلہ ہمیں جھوٹ کے شر سے محفوظ رکھے

شعور نہ ہو تو بہشت ہے یہ دنیا
بڑی عذاب میں گذری ہے آگہی کے ساتھ
اس کی ایک مثال تو یہ ہے کہ ایک شخص کو معلوم ہی نہیں کہ ہوائی جہاز کیسے ہوا میں اڑتا ہے اور اس میں کیا کیا خرابی ہو سکتی ہے جس کی وجہ سے وہ نیچے زمین پر گر سکتا ہے یا پھر موسم کی خرابی کس درجہ کی ہو تو ہوائی جہاز کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے تو ایسے شخص کو تو جہاز میں بیٹھنے کے بعد خوف بالکل محسوس نہ ہوگا لیکن ایک ایسے شخص کو جس کو اوپر بیان کرد سب باتوں کا علم ہو تو اس کو مقابلتاً جہاز کے گرنے کا خوف ذرا زیادہ ہوگا۔ ایک اور مثال ہے کہ تاریخ کی آگہی زیادہ ہو نے سے فکر و پریشانی یا تردد کے اسباب میں موجودہ حالات سے زیادہ ان حالات کے پس منظر میں جو تاریخ چھپی ہو اس کے باعث اس کی پریشانی و مایوسی کا دارو مدار ہوتا ہے مثلاً سومنات کے مندر کا بُت کیوں اور کس نے توڑا اور اس کے پیچھے پوشیدہ تاریخ کیا ہے۔ یعنی اگر میرے علم میں ہو کہ خانہ کعبہ کے اندر رکھے بتوں کو گرانے کا حکم کیوں دیا گیا، اس کے محرکات کیا تھے اور اس کے آنے والے وقت پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، یہ تمام آگہی ہو تو انسان ایک نتیجہ تو اخذ کر ہی سکتا ہے کہ جن ہستیوں کے احکام کے مطابق عمل کرتے ہوئے خانہ کعبہ کے اندر بتوں کو گرایا گیا، ان ہی کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے سومنات کے مندر کے بُت ڈھائے گئے لیکن مسخ شدہ تاریخ یا کسی خاس شعبئہ فکر کی لکھی ہوئی تاریخ اس کو یوں بیان کرے کہ سومنات کے مندر کے اندر سونے، ہیرے و جواہرات کے چڑھاوے لوٹنے کی خاطر بُت گرائے گئے تو پڑھنے والے کا ردِّ عمل بالکل مختلف ہوگا۔
گویا گزشتہ تاریخ کی آگہی کے اثرات کا انحصار مورخ پر زیادہ ہے کہ وہ کس قسم کی تاریک لکھتا ہے، لہٰذا قاری کو صحیح جانکاری کے لئے اپنی سی تحقیق لازم ہے۔ اس میں مزید اہم اضافہ یہ ہوسکتا ہے کہ ہر قاری کو اپنی جانکاری اندازے کے تحت یا بِنا ثبوت آگے پھیلا دینا ایک مناسب عمل نہیں بلکہ پہلے اپنا مکمل اطمینان اور اس کے تمام ثبوت اس کے ساتھ منسلک ہونا ایک مستحسن قدم ہوتا ہے تاکہ مورخ کے بارے میں ہر قاری ایک مضبوط اور قابلِ بھروسہ تاثر قائم کر سکے۔
سنی سنائی باتوں یا واقعات کو بنا تحقیق آگے پھیلانے سے بہتر ہے کہ ایسے معاملات میں انسان خاموشی اختیار کرے یا برملا اپنی لاتعلقی کا اظہار کرکے نتیجہ میں رونما ہونے والے اثرات کی ذمہ داری سے مبرّا ہو جائے۔
الّلہ ہمیں جھوٹ کے شر سے محفوظ رکھے۔کسی بات کی آگہی ہونے کے بعد اس کا حقیقت پہ مبنی ہونا بھی ثابت ہو جائے تو پھر اس کے بارے میں شک و شبہ میں گرفتار رہنے سے زندگی بہت مشکل ہو جاتی ہے۔الّہ ہمیں حقیقت کو تسلیم کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
Syed Musarrat Ali
About the Author: Syed Musarrat Ali Read More Articles by Syed Musarrat Ali: 126 Articles with 112841 views Basically Aeronautical Engineer and retired after 41 years as Senior Instructor Management Training PIA. Presently Consulting Editor Pakistan Times Ma.. View More