جمعہ نامہ: مولانا مستقیم احسن اعظمی ، عظمت واستقامت کا حسین پیکر

شہر ممبئی کے کی ہر دلعزیز شخصیت اور معروف ملی رہنما مولانا مستقیم احسن اعظمی نے نصف صدی تک جمیعت علمائے ہند کی قیادت فرمائی اور رحلت فرما گئے ۔ ان کی یکسوئی اور مستقل مزاجی اس آیت کے مصداق تھی : ’’جن لوگوں نے کہا کہ اللہ ہمارا رب ہے اور پھر وہ اس پر ثابت قدم رہے، یقیناً اُن پر فرشتے نازل ہوتے ہیں اور ان سے کہتے ہیں کہ "نہ ڈرو، نہ غم کرو، اور خوش ہو جاؤ اُس جنت کی بشارت سے جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے‘‘ ۔ صبرو استقامت کے ساتھ راہِ خدا میں اپنی زندگی وقف کردینے والوں کے حق میں اس عظیم بشارت کےآگے دنیا کی ساری نعمتیں ہیچ ہیں ۔ اس خوشخبری کا دائرۂ کار آخرت تک محدود نہیں بلکہ دنیا کا بھی احاطہ کرتا ہے اس لیے آگے فرمایا :’’ ہم اِس دنیا کی زندگی میں بھی تمہارے ساتھی ہیں اور آخرت میں بھی‘‘ ۔جس بندے کو دونوں جہاں میں اللہ تبارک و تعالیٰ کا ساتھ مل جائے تو اسے اور کیا چاہیے ؟ اس کے بعد اگر انسان دنیا اور اس کی فتنہ سامانی سے بے نیاز نہ ہو تو کیا ہو ؟اسی معرفت و نصرت الٰہی نے مولانائے محترم کو عظیم انسان بنا دیا تھا ۔ لوگوں کے دل میں ان کے تئیں ایسی عقیدت و محبت پیدا فرمادی تھی کہ جن کے انمٹ نشان ہمیشہ قائم و دائم رہیں گے۔

حیاتِ دنیا میں تو رب کائنات اپنے ولی کو بھی آزمائش سے گزارتا ہے لیکن اخروی زندگی کی بابت فرمانِ خداوندی ہے :’’ وہاں جو کچھ تم چاہو گے تمہیں ملے گا اور ہر چیز جس کی تم تمنا کرو گے وہ تمہاری ہوگی یہ ہے سامان ضیافت اُس ہستی کی طرف سے جو غفور اور رحیم ہے"۔ مولانا مستقیم احسن اعظمی صاحب کا یہ عالم تھا کہ جب انہوں نے اعلان کیا’ اللہ ہی ہمارا رب ہے تو اس پر جم گئے ‘۔نشیب و فراز ِ زمانہ ان کے پائے استقلال کو ذرہ برابر متزلزل نہیں کرسکے۔ نصف صدی تک ایک عظیم الشان اسلامی اجتماعیت کی قیادت کرنا کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ اس کے ساتھ امت کے ہر گرم و سرد میں بلا خوف و خطر سرگرم عمل رہنا بھی بہت بڑی بات ہےْ۔ مولانا کا جن لوگوں کے ساتھ سابقہ پیش آیا وہ سب ان کے حسنِ اخلاق ، خورد نوازی، عجز انکسار اور خوش خلقی کے بدرجہ اتم قائل ہیں ۔ ایسی عظیم شخصیات کے بارے میں دل گواہی دیتا ہے کہ وہ جنت کی حسین وادیوں میں غفور و رحیم ہستی کی مہمان نوازی سے سرفراز کیے جائیں گے ۔ اللہ کی کتاب گواہ ہے کہ احسان کی جزا بہترین احسان کے سوا اور کیا ہوسکتا ہے؟مولانا مستقیم احسن اعظمی کی حسین و جمیل شخصیت پر علامہ اقبال کے تین اشعار ہو بہو صادق آتے ہیں ؎
خاکی و نوری نہاد، بندۂ مولا صفات
ہر دو جہاں سے غنی اس کا دلِ بے نیاز

اللہ تبارک و تعالیٰ نے مولانا محترم کو دنیا میں دولت ، عزت اور شہرت سے خوب نوازہ مگر وہ دنیاکے فریب سے محفوظ و مامون رہے ۔ دنیا میں رہ کر بھی دنیا داری سے دور رہے ۔ انہوں نےجس منفرد شانِ بے نیازی کے ساتھ زندگی گزاری اس کا ذکر علامہ کے اس شعر میں ہے کہ ؎
اس کی اُمیدیں قلیل، اس کے مقاصد جلیل
اس کی ادا دل فریب، اس کی نِگہ دل نواز

مولانا نے اعلائے کلمۃ الحق کے مقصدِ جلیل کی خاطر دنیا سے اپنی توقعات کو محدود رکھا۔ یہ عظیم مقصد قائد کی پرکشش شخصیت کا طالب ہوتا ہے ۔ اس کے حصول کی خاطر قائد کی ادا کا دل فریب اور نِگاہ کا دل نواز ہونا لازمی ہے ۔ اللہ تبارک و تعالیٰ مولانا مستقیم اعظمی کو ان صفات عالیہ خوب نوازہ اور ان سےشرفِ ملاقات پانے والا ہر شخص ان خوبیوں کا معترف ہوگیا۔ اس سلسلۂ کلام میں آگے علامہ اقبال فرماتے ہیں؎
نرم دمِ گُفتگو، گرم دمِ جُستجو
رزم ہو یا بزم ہو، پاک دل و پاک باز

ہم لوگ مولانا کے تئیں عقیدت و محبت کے سبب ان جیسا بننا تو چاہتے ہیں مگر نہیں بن پاتے کیونکہ ہمارا معاملہ اس کیفیت سے متضاد ہے۔ ہم لوگ گفتگو کے دوران تو بہت گرما گرم بحثیں کرتے ہیں مگر جستجوئے حق کا وقت آتا ہے نرم پڑ جاتے ہیں۔ اس کے لیے جویکسوئی اور محنت و مشقت درکار ہے وہ ہم سے نہیں ہوپاتی۔ مولانا کا معاملہ اس سے مختلف تھا ۔ نرم گفتاری اور خوش خلقی تو ان کی شخصیت کا ایک پہلو تھا مگر جب ان سے کسی موضوع پر گفتگو ہوتی تو پتہ چلتا کہ موصوف کے اندر علم و حکمت کا ایک سمندر ٹھاٹیں مار رہا ہے۔ بہت سارے لوگ انہیں انسائیکلو پیڈیا کہتے ہیں اور ان کی غیر معمولی یادداشت و حاضر جوابی کے قائل ہیں ۔ اس کے لیے گرمِ دمِ جستجو ہونا ضروری ہے اور یہی کافی نہیں ہے بلکہ رزم و بزم ہر جگہ ظاہر و باطن میں صاف و شفاف ہونا بھی ضروری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ علامہ اقبال نے ان چاروں صفات کا ذکر ایک ساتھ کیا ہے۔ بفضلِ تعالیٰ مولانا کے اندر یہ ساری خوبیاں یکجا ہو گئی تھیں ۔ مولانا مستقیم احسن اعظمی کا اسوہ ان اشعار کے چلتی پھرتی مثال تھا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ مولانا کے حق میں اپنا وعدہ پورا فرمائے اور جنت الفردوس میں انہیں اعلیٰ و ارفع مقام سے نوازے ۔
 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2124 Articles with 1448248 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.