چین میں اناج کی ایک اور زبردست فصل


رواں سال شدید موسمیاتی واقعات کے باوجود چین میں موسم گرما میں اناج کی زبردست فصل کا ایک اور سال دیکھنے میں آیا ہے۔چین کے قومی شماریات بیورو کے مطابق موسم گرما کی اناج کی پیداوار 146.13 ملین ٹن رہی ہے۔ ملک میں موسم گرما میں اناج کی بوائی کا رقبہ مسلسل تین سالوں سے بڑھ رہا ہے، جو 2023 میں بڑھ کر 26.61 ملین ہیکٹر تک پہنچ گیا ہے۔ 23 ملین ہیکٹر سے زائد رقبے پر گندم کی بوائی کی گئی جس میں سال بہ سال 0.4 فیصد اضافہ ہے۔مجموعی طور پر اناج کی بوائی کا رقبہ گزشتہ سال کے مقابلے میں معمولی اضافے کے ساتھ مستحکم رہا جس کی وجہ سے زبردست فصل کی راہ ہموار ہوئی ہے۔


فصل کی پیداوار کے نازک مرحلے کے دوران کچھ بڑے پیداواری علاقوں میں موسلادھار بارشوں کے باوجود اناج کی بہتر فصل ملک میں جدید زرعی اصولوں کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔حکام کی جانب سے فصلوں کی بہتر پیداوار کو یقینی بنانے کی خاطر27 ملین ڈالر سے زائد مالیت کا ہنگامی امدادی سامان مختص کیا گیا،اناج کو تیزی سے خشک کرنے کا سامان خریدا گیا، اور متاثرہ کھیتوں میں کرالر کمبائن ہارویسٹرز لگائے گئے، جس سے موسمی آفت کے اثرات کو کم کرنے میں نمایاں مدد ملی۔موسم گرما میں اناج کی زبردست پیداوار نے سالانہ اناج کی پیداوار کو مستحکم کرنے کے لئے ایک ٹھوس بنیاد فراہم کی ہے جو پائیدار معاشی بحالی کو فروغ دینے میں بھی مضبوط حمایت فراہم کرے گی

یہ امر بھی قابل زکر ہے کہ گندم کی پیداوار کی سطح اور موسم گرما میں اناج کی مجموعی پیداوار کا پیمانہ دونوں اعلیٰ سطح پر رہے ہیں۔ اناج کے ذخائر کی بات کی جائے تو صرف گندم کے لحاظ سے ملک میں سالانہ 30 ملین ٹن سے زائد فصل کا ذخیرہ موجود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ،شدید موسم کے باعث پیداوار میں معمولی کمی کا اثر انتہائی محدود رہتا ہے

دنیا میں اناج کی پیداوار اور کھپت کے لحاظ سے ایک بڑے ملک کی حیثیت سے ، چین نے 2022 تک لگاتار آٹھ سالوں سے اپنی اناج کی پیداوار کو 650 ملین ٹن سے زائد برقرار رکھا ہے ، جس سے کسی حد تک بین الاقوامی اناج کی قیمتوں میں اضافے کو روکنے میں مدد ملی اور اندرون ملک اپنے 1.4 بلین افراد کے لئے غذائی تحفظ کو یقینی بنایا گیا ہے۔ اس بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ چین اپنی 1.4 ارب آبادی کے لئے خوراک کے تحفظ کو یقینی بنانے میں ہر اعتبار سے خودکفیل ہے ، تاہم اس کے باوجود چین غذائی تحفظ کو قومی سلامتی کا ایک اہم ستون قرار دیتا ہے اور یہ کوشش کی جا رہی ہے کہ خوراک کے تحفظ کو قانونی ضمانت فراہم کی جا سکے۔


چین کی ہمیشہ یہ ترجیح رہی ہے کہ دیہی علاقوں میں ترقیاتی اصلاحات کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے انسداد غربت کی کوششوں کو مستحکم کیا جائے تاکہ غربت سے باہر نکلنے والے افراد مستقل بنیادوں پر خوشحالی کی راہ پر گامزن رہ سکیں۔اس ضمن میں دیہی املاکی حقوق کے نظام میں اصلاحات کو گہرا کرنے ، دیہی آبادکاری کے نظام میں اصلاحات کو آگے بڑھانے ،زرعی جدت کاری،شیئر ہولڈنگ کوآپریٹو سسٹم کی اصلاح کو فروغ دینے کے لئے دیہی اصلاحات کا نیا دور شروع کیا گیا ہے ۔دوسری جانب، چین ایک طویل عرصے سے زرعی تہذیب و تمدن کا حامل ملک چلا آ رہا ہے جس میں کاشت کاروں کی فلاح و بہبود اور زراعت کے تحفظ کو ہمیشہ اہمیت دی گئی ہے۔ کسانوں کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے گزرتے وقت کے ساتھ مربوط اور جدید پالیسیاں ترتیب دی گئی ہیں۔ زرعی ترقی کے لیے قابل کاشت رقبے میں اضافہ ، روایتی زرعی اصولوں کو ترک کرتے ہوئے جدید مشینری کا استعمال ، زرعی اجناس کی پیداوار میں مسلسل اضافہ ،زرعی مصنوعات کی فروخت کے لیے ای کامرس سمیت نقل و حمل کی سہولیات کی فراہمی ،زرعی تعلیم کا فروغ اور کاشت کاروں کی تربیت جیسے امور کی بدولت چین میں حالیہ برسوں کے دوران مسلسل "بمپر کراپس" حاصل ہو رہی ہیں۔ انہی کوششوں کے ثمرات ہیں کہ ملک میں کسانوں کی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، دیہی معاشیات میں نمایاں بہتری آئی ہے ، اور دیہی علاقوں نے ترقی کی بدولت بالکل نئی شکل اختیار کرلی ہے۔ غربت زدہ علاقوں میں کرشماتی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں اور غربت سے نمٹنے میں تاریخی کارنامےسر انجام پائے ہیں ، یہ معاملہ جس نے چینی قوم کو ہزاروں سالوں سے پریشان کیا ہوا تھا بلا آخر اب حل ہو چکا ہے۔ غربت کے خلاف فتح اور مضبوط زرعی ملک کی پہچان نے چین کو ایک سوشلسٹ جدید ملک کی تعمیر کے نئے سفر پر گامزن ہونے میں ٹھوس بنیاد فراہم کی ہے۔

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 616380 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More