چین کے شہر چھنگ دو میں 31 ویں سمر ورلڈ یونیورسٹی گیمز کا باضابطہ آغاز ہو چکا ہے۔ چینی صدر شی جن پھنگ نے گیمز کے باضابطہ آغاز کا اعلان کیا۔یہ امر قابل زکر ہے کہ کووڈ 19 کے خدشات کے باعث دو مرتبہ یہ گیمز ملتوی کیے گئے تھے اور اب صورتحال کی بہتری سے ان گیمز کے انعقاد نے پوری دنیا کی توجہ حاصل کی ہے۔ 28 جولائی سے 8 اگست تک جاری رہنے والے اس ایونٹ میں 113 سے زائد ممالک اور خطوں کے تقریباً 6500 ایتھلیٹس 18 مختلف کھیلوں میں حصہ لیں گے۔ یہ نہ صرف دنیا بھر کے نوجوانوں کے لئے کھیلوں کا ایک ایونٹ ہے ، بلکہ ثقافتی تبادلوں کے لئے بھی ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔ صدر شی جن پھنگ، جو نوجوانوں کو " قوم اور دنیا کا مستقبل" سمجھتے ہیں، کئی مواقع پر ان کے لئے اپنی گہری وابستگی کا اظہار کر چکے ہیں۔اُن کے خیال میں نوجوان پارٹی اور ملک کے لئے بہترین تحفظ کے مستحق ہیں کیونکہ انہی سے سب سے زیادہ توقعات وابستہ ہیں۔ انہوں نے 2022 میں کمیونسٹ یوتھ لیگ آف چائنا کی صد سالہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان زمین پر پھلنے پھولنے والے درختوں کی مانند ہیں جو آخر کارمستحق افراد کو پناہ فراہم کرنے کے لئے بلند و بالا درختوں میں تبدیل ہوجائیں گے۔ سنہ 2015 میں کاؤنٹی سطح کے حکام سے ملاقات کے دوران انھوں نے نوجوانوں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ دیر تک جاگنے یا کام پر زیادہ تناؤ کا شکار ہونے سے گریز کریں۔بہت سے نوجوانوں کے لئے، شی جن پھنگ ایک دوست کی طرح ہیں جن کے الفاظ سے وہ ترغیب حاصل کرسکتے ہیں.شی جن پھنگ نے مئی 2019 میں "چار مئی تحریک" کی صد سالہ تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا، "ہمیں دنیا کو صحیح طریقے سے دیکھنے، قومی حالات کو جامع طور پر سمجھنے اور عہد حاضر کے رجحان کو سمجھنے کے لئے نوجوانوں کی رہنمائی کرنی چاہئے۔ اعلیٰ ترین رہنما کے اسی وژن کی روشنی میں 2012 میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 18 ویں قومی کانگریس کے بعد سے ، چین نے کھیلوں کو بہت اہمیت دی ہے۔ ستمبر 2019 میں جاری ہونے والے ایک سرکاری خاکے کے مطابق ، ملک نے 2050 تک کھیلوں کی ایک معروف طاقت بننے کا عہد کیا ہے۔سماجی ترقی اور قومی خوشحالی میں عوام کی صحت کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے شی جن پھنگ نے اس بات پر ہمیشہ زور دیا کہ کھیل لوگوں کی صحت کو بہتر بنانے کا ایک اہم ذریعہ ہے اور بہتر زندگی کے لئے ان کی امنگوں کو پورا کرنے اور عمدگی سے انسانی ترقی کو فروغ دینے کا ایک اہم طریقہ ہے۔یہی وجہ ہے کہ گزشتہ سال بیجنگ 2022 سرمائی اولمپکس اور پیرالمپکس کا کامیاب انعقاد کیا گیا، جس کے دوران چین کا سرمائی کھیلوں سے وابستہ سرگرمیوں میں 300 ملین افراد کو شامل کرنے کا ہدف پورا ہوا، اس سے لوگوں کے اطمینان اور خوشی کے احساس میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔چھنگ دو میں منعقدہ سمر ورلڈ یونیورسٹی گیمز کی بات کی جائے تو یہاں تعمیر کیے جانے والے کھیلوں کے مقامات سے عوام کو بھی وسیع پیمانے پر فائدہ ہوگا۔ویسے بھی یہ شہر خود کو کھیلوں کے مقابلوں کے عالمی شہرت یافتہ مرکز کے طور پر تعمیر کرنے کی کوشش کر رہا ہے ، کھیلوں کے وینیوز کی ایک بڑی تعداد کی نئی تعمیر اور تزئین و آرائش کی گئی ہے ، جس سے رہائشیوں کو مفت یا کم قیمت پر کھیلوں سے لطف اندوز ہونے کا موقع بھی ملا ہے۔ یہ توقع بھی ظاہر کی جا رہی ہے کہ چھنگ دو ورلڈ یونیورسٹی گیمز اندرون و بیرون ملک کے نوجوان کھلاڑیوں اور یونیورسٹی کے طالب علموں کے درمیان دوستی کو فروغ دینے، تہذیبوں کے مابین لوگوں کے تبادلے اور باہمی سیکھنے کو فروغ دینے اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کی تعمیر کو آگے بڑھانے میں نمایاں کردار ادا کریں گے۔چینی صدرشی جن پھنگ نے 2017 میں سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کا تصور پیش کیا تھا جو دنیا کو درپیش چیلنجز اور مسائل کا چینی حل فراہم کرتا ہے۔ویسے بھی بین الاقوامی برادری نے حالیہ برسوں میں سماجی و اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کی کوشش کرتے ہوئے صحت عامہ کے سنگین بحران کا جواب دیا ہے ، جس کے بعد چینی صدر کے وژن کو دنیا بھر میں وسیع پیمانے پر قبول کیا گیا ہے۔دوسری جانب چھنگ دو ورلڈ یونیورسٹی گیمزچینی صدر کے پیش کردہ گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو کی بھی بہترین ترجمانی ہے جسے عہد حاضر میں ایک اہم عوامی پروڈکٹ کا درجہ حاصل ہو چکا ہے۔چین کے نزدیک ممالک کو تہذیبوں کے درمیان مساوات، باہمی سیکھنے، مکالمے اور شمولیت کے اصولوں کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے، اور ثقافتی تبادلوں کو اختلافات سے بالاتر رکھنا لازم ہے،اس تناظر میں چھنگ دو ورلڈ یونیورسٹی گیمز دنیا بالخصوص نوجوان طبقے کو ایک ساتھ مل کر چلنے اور برداشت اور رواداری کا درس بھی دیں گے۔
|