جی ہاں یہ کوئی ہوائی بات نہیں ہے بلکہ حال ہی میں ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) جیسی ٹیکنالوجیز اور کووڈ 19 وبائی امراض سے حاصل ہونے والی معلومات کی بدولت دہائیوں میں انسانی عمر میں 120 سال تک اضافے کی توقع ہے۔محقیقین کے مطابق 50 سال یا اس سے زیادہ عرصے کے اندر کم از کم ترقی یافتہ ممالک میں انسانی عمر 100 سے 120 سال کے درمیان ہو سکتی ہے۔سویڈن ،فن لینڈ، فرانس اور برطانیہ کے ماہرین نے تحقیقی نتائج کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ عمر رسیدہ افراد کے حوالے سے بھی یہ توقع ہے کہ وہ چالیس سال کی عمر کے افراد کی طرح صحت مند ہوں گے۔ یہ تحقیق سائنسی جریدے فیوچرز میں شائع ہوئی ہے۔ ماہرین نے مزید کہا کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اپنی صحت کی صورتحال پر نگاہ رکھنے والے ٹریکنگ آلات پہنیں گے۔ ان آلات کو ڈاکٹروں اور اسپتالوں سے منسلک کیا جائے گا، اور ان میں سے کچھ سینسر امپلانٹس کی شکل میں ہوں گے۔ اس طرح کے آلات ڈاکٹروں کو ابتدائی مرحلے میں طرز زندگی میں تبدیلیوں کی سفارش کرنے کے قابل بنائیں گے ، جس کے نتیجے میں بہتر صحت اور طویل عمر ہوگی۔سائنس دانوں نے دریافت کیا ہے کہ دیگر شعبوں میں ہونے والی پیش رفت بھی لمبی عمر میں معاون ثابت ہوگی۔
ماہرین کے نزدیک کووڈ 19 وبائی امراض کے نتیجے میں وائرس کا زیادہ موثر طریقے سے پتہ لگانے کے بارے میں بہتر معلومات حاصل ہوئی ہیں ، جبکہ مصنوعی ذہانت پہلے ہی بیماریوں کی تیزی سے تشخیص اور نئے علاج متعارف کرانے کے لئے استعمال کی جا رہی ہے۔تاہم، ماہرین کے مطابق کچھ نئے چیلنجز بھی موجود ہیں، جن میں موسمیاتی تبدیلی نہ صرف مستقبل میں بلکہ عہد حاضر میں بھی انسانی صحت کی دیکھ بھال کے نظام اور انسانی زندگیوں پر بدترین اثرات مرتب کر رہی ہے۔
ترقی یافتہ ممالک سے ہٹ کر زرا ترقی پزیر ممالک کا رخ کریں تو یہاں طویل عمری کے حوالے سے چین کی صورت میں ایک بہترین مثال پہلے ہی ہمارے پاس موجود ہے۔طبی جریدے "دی لانسیٹ پبلک ہیلتھ " میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق چینی شہریوں کی متوقع عمر 2035 تک 81.3 سال تک پہنچنے کی توقع ہے جبکہ کچھ صوبوں میں خواتین کی عمر 90 سال سے متجاوز رہنے کی توقع ہے۔محقیقین نے بڑے وبائی امراض اور آبادیاتی اعداد و شمار کی بنیاد پر ، 2035 میں متوقع عمر کی پیش گوئی کے لئے ایک مروجہ امکانی ماڈل کا استعمال کیا۔ تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مستقبل میں متوقع عمر کا تعلق محل وقوع سے بھی وابستہ ہے، خوشحال مشرقی صوبوں میں مغربی علاقوں کی نسبت زیادہ عمر متوقع ہے۔تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ متوقع عمر میں اضافے کے لیے صحت کی دیکھ بھال اور سماجی خدمات کے وسائل کی ضرورت ہوگی، جس کا مطلب ہے کہ موئثر پیشگی منصوبہ بندی لازم ہے۔
وسیع تناظر میں حالیہ برسوں کے دوران آبادی کی اوسط عمر میں اضافہ چینی حکومت کا ایک اہم کام رہا ہے۔اس ضمن میں بہبود آبادی کی قومی حکمت عملی "صحت مند چین 2030" نے اوسط عمر کو 2015 میں 76.3 سال سے بڑھا کر 2030 میں 79 سال کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔14ویں پانچ سالہ قومی صحت منصوبے کے تحت 2035 ء میں اوسط عمر کا ہدف بڑھا کر 80 سال کر دیا گیا ہے اور چین میں رہنے والے افراد وثوق سے کہہ سکتے ہیں کہ متوقع عمر کو بہتر بنانے کے ان قومی اہداف کو حاصل کیا جائے گا۔دیکھا جائے تو صحت مند چین اقدام کے نفاذ کے بعد سے شاندار کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں ،ملک میں صحت کے فروغ کی پالیسی کا نظام بنیادی طور پر قائم کیا گیا ہے ، صحت کے لیے خطرات کا باعث بننے والے عوامل کو مؤثر طریقے سے کنٹرول کیا گیا ہے ، ہیلتھ کیئر کی صلاحیت کے پورے لائف سائیکل کو نمایاں طور پر بہتر کیا گیا ہے ، بڑے امراض پر مؤثر طریقے سے قابو پایا گیا ہے جبکہ صحت اور تندرستی کی بہتری کے سلسلے میں تمام لوگوں کی شرکت کی شرح مسلسل بلند ہوتی جارہی ہے۔
صحت عامہ کے شعبے میں چین کی مزید کامیابیوں کا احاطہ کیا جائے تو ہیلتھ آگاہی، متوازن غذا، فٹنس پروگرام اور نفسیاتی صحت کو فروغ دینے کے لیے ماہرین اور وسائل کا قومی ڈیٹا بیس قائم کیا گیا ہے۔ چینی شہریوں کی ہیلتھ خواندگی کی سطح 25.4 فیصد تک بہتر ہوئی ہے۔ بڑے امراض، جیسے قلبی اور دماغی امراض، کینسر اور ذیابیطس، کو مؤثر طریقے سے قابو کیا گیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ اہم دائمی امراض سے قبل از وقت اموات اب عالمی اوسط سے کہیں کم ہیں۔چینی معاشرے میں یہ مثبت رجحان بھی دیکھا گیا ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ آن لائن اور آف لائن صحت کی سرگرمیوں میں شامل ہوئے ہیں، جس نے امراض کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے ایک سماجی بنیاد رکھی ہے۔ماحولیاتی حفظان صحت میں بہتری نے بھی چین میں لوگوں کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد کی ہے۔ایک صحت مند چین کی جانب یہ پیش رفت حیران کن ہے کہ گزشتہ ایک دہائی میں، 277 "قومی صحت شہر" اور تین ہزار سے زائد" قومی صحت کاؤنٹیاں" قائم کی گئی ہیں۔ ماحولیاتی حفظان صحت کے دیگر اشاریے، جیسے کہ شہری گھریلو کچرے کو بے ضرر طور پر ٹھکانے لگانے کی شرح میں اضافہ،آلودگی کی روک تھام سے بہترین فضائی معیار کے حامل دنوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ، دیہی علاقوں میں شفاف پانی کی رسائی کی شرح میں بہتری اور صحت کے جدید معیارات جیسا کہ ٹیلی میڈیسن ، ورچوئل طبی مشاورت ، روبوٹک سرجری اور دیگر جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے بھی شہریوں کو صحت کی موئثر سہولیات فراہم کی گئی ہیں ، جو چینی عوام کی اوسط متوقع عمر میں اضافے کے اہم محرکات ہیں۔
|