اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ گزرتے وقت کے ساتھ دنیا میں صاف توانائی کی اہمیت کہیں زیادہ محسوس کی جا رہی ہے۔دنیا کے سبھی ممالک کا اتفاق ہے کہ انسانیت کی پائیدار ترقی اور بقاء کے لیے لازم ہے کہ لو کاربن ترقی کی جستجو کی جائے اور ایسے ترقیاتی تصورات اپنائے جائیں جو فطرت سے ہم آہنگ ہوں۔سادہ الفاظ میں کہا جا سکتا ہے کہ دنیا متفق ہے کہ ماحولیاتی انحطاط کی قیمت پر کی جانے والی ترقی نہ صرف ناپائیدار ہے بلکہ ہماری آئندہ نسلوں کے لیے بھی تباہی کا موجب ہو گی۔یہی وجہ ہے کہ ہر ملک کی کوشش ہے کہ قابل تجدید توانائی کے ذرائع تلاش کیے جائیں اور روایتی ایندھن پر انحصار کو کم سے کم کیا جائے۔دنیا میں فوسل فیول کی حوصلہ شکنی کے حوالے سے کئی دہائیوں سے فعال معروف ادارے راکی ماؤنٹین انسٹی ٹیوٹ کا کہنا ہے کہ روایتی ایندھن سے شفاف توانائی کی منتقلی پر لاگت کم آئے گی اور حکومتوں، کاروباری اداروں اور بہت سے تجزیہ کاروں کی توقع سے کہیں زیادہ ، تیزی سے آگے بڑھا جا سکتا ہے۔ حالیہ برسوں میں اس نقطہ نظر کو بھرپور انداز سے ثابت بھی کیا گیا ہے اور وقت کے ساتھ نئی ٹیکنالوجیز کے استعمال سے شفاف توانائی پر آنے والے اخراجات میں مزید کمی آئی ہے یوں تیز رفتار صاف توانائی کی منتقلی سستا ترین انتخاب بن چکا ہے۔
چین میں قابل تجدید توانائی کا انقلاب ان کوششوں میں چین دنیا میں سرفہرست ہے جس نے اپنے عملی اقدامات سے دنیا میں ایک منفرد مثال قائم کی ہے۔اس کی تازہ ترین مثال 16 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کے ساتھ دنیا کی پہلی آف شور ونڈ ٹربائن کا ملک میں آپریشنل ہونا ہے۔اسے توانائی کے حصول میں انقلابی تبدیلی کی حامل پیش رفت کہا جا سکتا ہے کیونکہ یہ ناقابل یقین 34.2 کلو واٹ گھنٹہ بجلی پیدا کرتی ہے۔دوسری جانب یہ امر قابل تحسین ہے کہ آج، نان فوسل فیول پاور کے ذرائع چین کی مجموعی نصب شدہ صلاحیت کا نصف سے زیادہ ہیں، جو پہلی بار ملک کی فوسل فیول بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت سے زیادہ ہے.یہ نمایاں پیش رفت سبز اور کم کاربن ترقی میں چین کی جانب سے اٹھائے گئے ٹھوس اقدامات کی عکاسی کرتی ہے۔ گرین ترقی سے اقتصادی سماجی ثمرات کا حصول چین کو اس حقیقت کا بخوبی ادراک ہے کہ سبز ترقی ، کم سے کم وسائل اور ماحولیاتی اخراجات کے ساتھ زیادہ سے زیادہ معاشی اور معاشرتی ثمرات حاصل کرنے کا ایک طریقہ ہے ،پھر یہ اعلیٰ معیار اور پائیدار بھی ہے۔انہی کوششوں کے ثمرات ہیں کہ رواں سال کی پہلی ششماہی میں چین کی معاشی نمو اعلیٰ معیار کی رہی ہے جس کا ایک اہم مظہر ماحول دوست تبدیلی اور معاشی نمو کے درمیان مضبوط ہم آہنگی تھی۔چین کے ماحول دوست رویوں کی بات کی جائے تو پہلے چھ مہینوں میں ملک بھر میں بہترین فضائی معیار کے حامل دنوں کا تناسب اعلی سطح پر رہا ہے اور پانی کے معیار میں بھی نمایاں بہترین دیکھی گئی ہے۔توانائی کے استعمال کے لحاظ سے فی یونٹ جی ڈی پی توانائی کی کھپت پہلی ششماہی میں سال بہ سال 0.4 فیصد کم ہوئی۔ اسٹیل ، ایلومینیم ، سیمنٹ کلنکر اور دیگر صنعتوں میں فی یونٹ توانائی کی کارکردگی اعلیٰ درجے کی سطح پر رہی۔ فائیو جی کے تجارتی استعمال کے تناطر میں فائیو جی بیس اسٹیشنز پر فی یونٹ توانائی کی کھپت اس عرصے کے مقابلے میں 20 فیصد سے زیادہ کم رہی ۔ گرین ٹرانسفارمیشن سے صنعتوں کی ترقی چین کے نزدیک سبز اور کم کاربن اقتصادی اور سماجی ترقی کو فروغ دینا اعلیٰ معیار کی ترقی کے حصول کی کلید ہے۔ ترقی کی ہریالی ترقی کے معیار کو ظاہر کرتی ہے ، جو چین کی سبز تبدیلی میں ہونے والی اہم پیش رفت کی نشاندہی کرتی ہے۔گرین ٹرانسفارمیشن نہ صرف توانائی کے تحفظ، کاربن اخراج میں کمی، لاگت میں کمی اور کارکردگی میں اضافے کا ایک طاقتور ذریعہ ہے، بلکہ صنعتوں کو وسیع تر ترقی کی گنجائش بھی فراہم کرتی ہے.سبز، گردشی اور کم کاربن ترقی آج کے تکنیکی اور صنعتی انقلابات کی سمت کی نمائندگی کرتی ہے، اور ترقی کے لئے نمایاں ترین امید افزا شعبہ ہے. اس سلسلے میں اپنی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے چین نے اقتصادی ترقی کے کئی نئے شعبوں کو فروغ دیا ہے۔سال کی پہلی ششماہی میں ، توانائی کے شعبے میں گرین ٹرانسفارمیشن کی قیادت میں ، چین کے فوٹووولٹک سیل اور ونڈ ٹربائن کی پیداوار کے حجم میں بالترتیب 54.5 فیصد اور 48.1 فیصد سال بہ سال اضافہ ہوا۔نئی توانائی کی گاڑیاں بڑے پیمانے پر برآمد کی گئیں ، اور لیتھیم آئن بیٹریوں اور چارجنگ پائلز جیسی متعلقہ مصنوعات کی پیداوار میں ایک سال پہلے کے مقابلے میں بالترتیب 46.4 فیصد اور 53.1 فیصد اضافہ ہوا۔یوں تیز رفتار سبز ترقی نے قومی معیشت کی مستقل بحالی کے لئے مضبوط حمایت فراہم کی ہے۔ سبز طرز زندگی آج چین بھر میں،بے شمار مثالیں ظاہر کرتی ہیں کہ کس طرح سبز، کم کاربن کی ترقی ملک کی اقتصادی بحالی میں اہم رفتار پیدا کر رہی ہے.سبز طرز زندگی اور پیداوار کے طریقوں کی تیز رفتار تشکیل سے لے کر سبز اجناس اور صنعتوں کی زبردست ترقی تک، سبز اور کم کاربن ترقی چین کی اقتصادی بحالی میں مسلسل تیزی لا رہی ہے جس سے دنیا کے دیگر ممالک بھی سیکھتے ہوئے اپنے ہاں گرین صنعتی دور کی نئی شروعات کر سکتے ہیں۔
|