سورة الکہف " کہہ دیجئے کہ اگر میرے پروردگار کی باتوں کے لکھنے کے لئے سمندر سیاہی بن جائے تو وہ بھی میرے رب کی باتوں کے ختم ہونے سے پہلے ہی ختم ہو جائے گا ، گو ہم اسی جیسا اور بھی اس کی مدد میں لے آئیں " )الکہف-109)۔ تو آج پھر کیوں نہ ہم اس سورہ کی تلاوت کریں جو اللہ کی حمد اور اس کی تعریف سے شروع ہوتی ہے: " تمام تعریفیں اسی اللہ کے لئے سزاوار ہیں جس نے اپنے بندے پر یہ قرآن اتارا اور اس میں کوئی کسر باقی نہ چھوڑی ۔ " )الکہف-01*۔ تو پھر ہم کیوں خدائے رحمٰن کے حضور اس کی رحمت کا سوال کرنے میں سبقت نہ لے جائیں جو غار والوں نے کی: " ان چند نو جوانوں نے جب غار میں پناہ لی تو دعا کی کہ اے ہمارے پروردگار! ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما اور ہمارے کام میں ہمارے لئے راہ یابی کو آسان کر دے ۔ )الکہف-10(۔ تو پھر کیوں نہ پڑھیں ہم غار والوں کی داستان!: " ہم ان کا صحیح واقعہ آپ کے سامنے بیان فرما رہے ہیں ۔ یہ چند نوجوان اپنے رب پر ایمان لائے تھے اور ہم نے ان کی ہدایت میں ترقی دی تھی ۔ " )الکہف-13(۔ تو پھر کیوں نہ پکڑیں ان دو باغ والوں سے نصیحت؟: " اور انہیں ان دو شخصوں کی مثال بھی سنا دیجیے جن میں سے ایک کو ہم نے دو باغ انگوروں کے دے رکھے تھے اور جنہیں کھجوروں کے درختوں سے ہم نے گھیر رکھا تھا اور دونوں کے درمیان کھیتی لگا رکھی تھی ۔ " )الکہف-32(۔ تو پھر اس خوب خوب علم والے سے نہ سنیں قصہ موسی علیہ السلام کے علم کا؟ اور نہ دیکھیں حکمت خذر علیہ السلام کی؟: " پس ہمارے بندوں میں سے ایک بندے کو پایا ، جسے ہم نے اپنے پاس کی خاص رحمت عطا فرما رکھی تھی اور اسے اپنے پاس سے خاص علم سکھا رکھا تھا ۔ اس سے موسیٰ نے کہا کہ میں آپ کی تابعداری کروں؟ کہ آپ مجھے اس نیک علم کو سکھا دیں جو آپ کو سکھایا گیا ہے ۔ اس نے کہا آپ میرے ساتھ ہرگز صبر نہیں کر سکتے ۔ اور جس چیز کو آپ نے اپنے علم میں نہ لیا ہو اس پر صبر کر بھی کیسے سکتے ہیں؟ " )الکہف-65-68( تو پھر کیوں نہ پڑھیں واقعہ ذلقرنین کی دیوار کا؟: " آپ سے ذوالقر نین کا واقعہ یہ لوگ دریافت کر رہے ہیں ، آپ کہہ دیجئے کہ میں ان کا تھوڑا سا حال تمہیں پڑھ کر سناتا ہوں ۔ " )الکہف-83(۔ تو پھر کیوں تلاش نہ کریں ہم اپنی زندگی کا مقصد؟: " روئے زمین پر جو کچھ ہے ہم نے اسے زمین کی رونق کا باعث بنایا ہے کہ ہم انہیں آزمالیں کہ ان میں سے کون نیک اعمال والا ہے ۔ " )اکہف-07(۔ پھر کیا نہ کرنا سیکھیں ہم توکل اور وعدہ کرنے کا عمدہ انداز کہ آئندہ کل کے بارے میں وعدہ کرتے وقت انشاء اللہ کہہ کر اللہ کو گواہ کیسے بنانا ہے کیوں کہ ان شاء اللہ کا لفظ ٹالنے کے لیے نہیں وعدہ نبھانے کی یقین دہانی کے لیے ہوتا ہے مگر یہ کہ کوئی جائز عزر درمیان میں آ جائے۔۔۔۔ " اور ہرگز ہرگز کسی کام پر یوں نہ کہنا کہ میں اسے کل کروں گا ۔ مگر ساتھ ہی ان شا اللہ کہہ لینا اور جب بھی بھولے ، اپنے پروردگار کی یاد کر لیا کر نا اور کہتے رہنا کہ مجھے پوری امید ہے کہ میرا رب مجھے اس سے بھی زیادہ ہدایت کے قریب کی بات کی رہبری کرے ۔" )الکہف-23-24(۔ پھر کیوں نہ سیکھیں عمدہ اخلاق کہ ہر عمدہ چیز پر اور اپنی اور دوسروں کی نعمتوں کو دیکھ کر اپنی بڑھائی بیان کرنے یا دوسروں سے حسد پالنے کے بجائے اس کے بنانے والے کی تعریف کیسے کرنی ہے جو ان تمام تر نعمتوں کا پیدا کرنے والا بھی ہے اور اسے اپنے اور حکمت کے مطابق تقسیم کرنے والا بھی؟: " تو نے اپنے باغ میں جاتے وقت کیوں نہ کہا کہ اللہ کا چاہا ہونے والا ہے ، کوئی طاقت نہیں مگر اللہ کی مدد سے اگر تو مجھے مال و اولاد میں اپنے سے کم دیکھ رہا ہے ۔" )الکہف-39(۔ اور کیوں نہ ہم اپنے دوستیوں کے معیار کو پرکھیں کہ ہمارا اٹھنا بیٹھنا اللہ کے ذاکرین بندوں کے ساتھ ہے یا دنیاوی زینت کے شہدائیوں کے ساتھ۔ " اور اپنے آپ کو انہیں کے ساتھ رکھا کر جو اپنے پروردگار کو صبح شام پکارتے ہیں اور اسی کے چہرے کے ارادے رکھتے ہیں ( رضا مندی چاہتے ہیں ) ، خبردار! تیری نگاہیں ان سے نہ ہٹنے پائیں کہ دنیاوی زندگی کے ٹھاٹھ کے ارادے میں لگ جا ۔ دیکھ اس کا کہنا نہ ماننا جس کے دل کو ہم نے اپنے ذکر سےغافل کر دیا ہے اور جو اپنی خواہش کے پیچھے پڑا ہوا ہے اور جس کا کام حد سے گزر چکا ہے ۔" )الکہف-28(۔ تو پھر! ملے گا ہمیں نور ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کا اور وہ نور مٹا دے گا ہر ظلمت یعنی اندھیرے کو جیسے فجر طلوع ہوتی ہے، اور رات کی سیاہی اپنی تمام پرتوں سمیت غائب ہو جاتی ہے اور اسی طرح! بالکل اسی طرح قرآن کا نور مٹا دیتا ہے ہر جہالت، گمراہی، شرک، بدعت، مایوسی، نا فرمانی، بد اخلاقی اور دنیا کی چکا چوند رنگین روشنیوں کے اندھیرے کو۔۔۔۔ حضرت علی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس نے جمعہ کے دن سورة الکہف پڑھی وہ ہر قسم کے فتنے جو آئندہ آ ٹھ (8) دنوں میں ہوں گے ، ان سے محفوظ رہے گا - اور اگر دجال نکل آ ئے تو یہ اس کے فتنے سے بھی محفوظ رہے گا - ( در منثور ، تفسیر سورة الکہف ) تو کیا ارادہ نہ کریں اس نور کو اپنے سینوں میں محفوظ کرنے کا جو اس فتنے کے دور میں ایک ڈھال کا کام دے گا؟: حضرت ابو سعید الخدري سے مروی حدیث ہے کہ نبی صلی الله علیه وآله وسلم نے فرمایا : "سورة الكهف کی ابتدائی اور آ خری دس دس آیات یاد کرلینے والا دجال کے فتنے سے محفوظ رہے گا"(صحیح مسلم ، ح 1883 - 84)
🌹اے ہمارے رب! اے رحمن! ہمیں توفیق دیجیئے کہ ہم اس نور کو خوب خوب لینے والے بن
جائیں اور یہ نور نہ صرف یہ کہ دنیا میں ہمیں ہر فتنے سے بچا لے بلکہ روز قیامت جب
سورج اور چاند لپیٹ دیئے جائیں گے اور سب کے پاس صرف ان کے اعمال کے مطابق ہی نور
ہوگا، یا اللہ پاک! اس وقت یہ نور ہمارا اس سورةالکہف کے پڑھنے کے سبب سے بڑھا
دیجیئے گا۔ اے الحدید! ہمارے لیے ایک محفوظ پناہ گاہ بنا دیجیئے کہ جس میں ہم،
ہمارا خلوص؟ ہمارے اعمال، ہماری پاکیزگی، ہمارا وقار، ہماری جان و عزت، ہماری حیا،
ہمارا ایمان اور ہمارا نفس اور ہمارا اجر و ثواب اور ہمارا یہ دل محفوظ ہو جائے۔ یہ
سب بچ جائے یا خدائے ذو الجلال! ہمارے اپنے شر سے، جنوں کے شیاطین اور انسانی
شیاطین سے، ہر فتنے فساد اور بدعت سے، دنیا کے ہر ہر رنگ سے، ہمیں نقصان پہنچانے کی
خواہش کرنے والوں سے۔ اے میرے رب ہمیں اس دن کامیاب کر دے اے میرے ولی و ناصر! مجھے
ایمان کی وہ نگاہ بخش دے جو اس دنیا کی چکا چوند میں چندھیا کر مجھے بصیرت سے محروم
کرنے والی نہ ہوں بلکہ اللہ آپ کا راستہ واضح دکھانے والی ہوں، میری سماعتیں صرف سچ
سننے والی نہ ہوں سچ کو پسند کرنے اور حق سے محبت کرنے والی ہوں۔ میرے یہ ہاتھ اور
پیر میرے جسم کے اعضاء نہ ہوں، میرا لشکر اسلام ہوں۔ میری زبان ایک چمڑے کا ٹکڑا نہ
ہو میری ایمان کی ساتھی ہو۔ میری جلد جسم کی خوبصورتی میں اضافہ ہی نہ کرے بلکہ
میری آگ سے ڈھال ہو۔ میری ایک ایک سانس میری زندگی کی محلت کو قطرہ قطرہ پگھلانے کے
بجائے میرے درجات کو بلند، بلند اور بلند تر کرتی چلی جائے اور مجھے راحت، رضوان،
سکون اور اطمنان قلب ایسے انایت کیا جائے کہ میرے دل میں نور اِلاہی اور ایمان کی
روشنی ہو۔ آمین
|