میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں کو میرا آداب معزز یاروں اللہ تبارک وتعالی نے قران مجید کی سورہ التحریم کی آیت نمبر 6 کے ایک حصیے میں ارشاد فرمایا کہ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا قُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ وَ اَہۡلِیۡکُمۡ نَارًا وَّ قُوۡدُہَا النَّاسُ وَ الۡحِجَارَۃُ ترجمعہ کنزالایمان۔۔۔ اے ایمان والوں اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچائو جس کے ایندھن آدمی اور پتھر ہیں ۔ اللہ تبارک و تعالی کا یہ اشارہ کس طرف ہے ؟ یہ جہنم کی اگ کی طرف میرے رب ذوالجلال کا اشارہ ہے یعنی وہ کام نہ کرو جو تمہیں جہنم کی طرف لیکر جارہے ہیں ان کاموں سے خود بھی بچو اور اپنے اہل و عیال کو بھی بچائو میری آج کی تحریر کا موضوع یہ ہی ہے کہ " جہنم کی طرف لے جانے والے کام "۔ میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں ہم لوگ صبح اٹھنے سے لیکر رات سونے تک کے درمیان کئی ایسے کام کرجاتے ہیں جو گناہوں کی فہرست میں آتے ہیں اب ان میں کچھ کام ایسے ہیں جن کے بارے میں ہمیں علم ہی نہیں ہوتا کہ یہ گناہ کے کام ہیں اور ہم بڑے انہماک سے وہ کام کررہے ہوتے ہیں کچھ کام ایسے ہوتے ہیں جنہیں گناہ کے زمرے میں ہم لاتے ہی نہیں ہیں اور زندگی کا حصہ سمجھ کر وہ کام کرتے ہیں اور کچھ کام ایسے بھی ہیں جن کے بارے میں ہمیں اچھی طرح علم ہے کہ یہ کام گناہ کے زمرے میں آتے ہیں لیکن پھر بھی کرجاتے ہیں تو یہ سارے معاملات ہمیں جہنم کی طرف لے جانے والے ہیں ۔ میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں ترمزی شریف کی حدیث جس کا نمبر 2591 ہے اور اس حدیث مبارکہ کو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں سرکار صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کا فرمان علیشان ہے کہ " جہنم کی آگ ایک ہزار سال تک دہکائی گئی یہاں تک کہ سرخ ہوگئی پھر ایک ہزار سال دہکائی گئی یہاں تک کہ سفید ہوگئی پھر ایک ہزار سال دہکائی گئی یہاں تک کہ سیاہ ہوگئی اب وہ سیاہ ہے اور تاریک ہے " ۔معزز یاروں ہمیں جہنم اور اس کی ہولناک آگ سے ہمیشہ پناہ مانگنی چاہیئے اور ایسے کاموں سے دور رہنا چاہیئے جو ہمیں اس کی طرف لیکر جائیں ۔ میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں دراصل جہنم بہت ہی بری قیام گاہ،بہت ہی برا مقام اور بہت ہی برا ٹھکانہ ہےجسے اللہ تعالیٰ نے کافروں، منافقوں، مشرکوں اور فاسقوں و فاجروں کے لئے تیار کر رکھا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں جنت اور جہنم دونوں کا بار بار تذکرہ فرمایا ہے۔اور جہنم کا تذکرہ نسبتا زیادہ کیا ہے۔اس کی وجہ شاید یہ ہو کہ انسانوں کی اکثریت ترغیب سے زیادہ ترہیب کو قبول کرتی ہے۔جہنم وہ ہولناک اور المناک عقوبت خانہ ہے جس کی ہولناکی کا اندازہ لگانا دنیوی زندگی میں محال ہے۔انسان كو اپنی اس عارضی اور دنیاوی زندگی میں جہنم سے آزادی کا سامان کرنا چاہیے اور جہنم کی طرف لے جانے والے راستوں سے اجنتاب کرنا چاہیے۔ میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں امام مسلم نے ایک حدیث روایت کی ہے جس کو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ سرکار صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ " قیامت کے دن سب سے پہلے جس شخص کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا وہ شہید ہوگا اسے لایا جائے گا اور اسے اللہ کی نعمتیں جَتوائی جائیں گی وہ انہیں پہچان لے گا تو اللہ فرمائے گا تو نے ان نعمتوں کو پاکر کیا عمل کیا؟ وہ کہے گا میں نے تیرے راستہ میں جہاد کیا یہاں تک کہ شہید ہوگیا۔ فرمائے گا تو نے جھوٹ کہا بلکہ تو، تو اس لیے لڑتا رہا تاکہ تجھے بہادر کہا جائے اور تجھے بہادر کہا گیا پھر حکم ہوگا کہ اس کو منہ کے بل گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دو یہاں تک کہ اسے جہنم میں ڈال دیا جائے گا ۔ میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں اس کے بعد دوسرا شخص جس نے علم حاصل کیا اور اسے لوگوں کو سکھایا اور قرآن کریم پڑھا اسے لایا جائے گا اور اسے اللہ کی نعمتیں جتوائی جائیں گی وہ انہیں پہچان لے گا تو اللہ فرمائے گا تو نے ان نعمتوں کو پاکر کیا عمل کیا؟ وہ کہے گا میں نے علم حاصل کیا پھر اسے دوسروں کو سکھایا اور تیری رضا کے لیے قرآن مجید پڑھا۔ اللہ فرمائے گا تو نے جھوٹ کہا تو نے علم اس لیے حاصل کیا کہ تجھے عالم کہا جائے اور قرآن اس کے لیے پڑھا تاکہ تجھے قاری کہا جائے اور وہ سب تجھے کہا گیا پھر حکم ہوگا کہ اسے منہ کے بل گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیا جائے یہاں تک کہ اسے جہنم میں ڈال دیا جائے گا ۔ میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں اس کے بعد تیسرا وہ شخص ہوگا جسے اللہ نے دنیا میں وسعتِ رزق سے نوازا ہوگا اور اسے ہر قسم کا مال عطا کیا ہوگا اسے بھی لایا جائے گا اور اسے اللہ کی نعمتیں جَتوائی جائیں گی وہ انہیں پہچان لے گا، اللہ فرمائے گا تو نے ان نعمتوں کو پاکر کیا عمل کیا؟ وہ کہے گا میں نے تیرے راستے میں جس میں خرچ کرنا تجھے پسند ہو تیری رضا حاصل کرنے کے لیے مال خرچ کیا۔ اللہ فرمائے گا تو نے جھوٹ کہا بلکہ تو نے ایسا اس لیے کیا تاکہ تجھے سخی کہا جائے پس ! تجھے دنیا میں ایسا کہا گیا، پھر حکم دیا جائے گا کہ اسے منہ کے بل گھسیٹا جائے یہاں تک کہ اسے جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں اس حدیث کے مطابق بروز محشر جب اللہ تعالی کے تمام بندوں کو اس کی بارگاہ میں حاضر کیا جائے گا اور وہ وقت اللہ تبارک و تعالی کی طرف سے حساب کتاب یعنی پوچھ گچھ کا وقت ہوگا تو سب سے پہلے تین لوگوں کو پیش کیا جائے گا جس میں سب سے پہلا شخص دکھاوے کے لئے علم حاصل کرنے والا یعنی عالم دین اور حافظ قران ہوگا دوسرا جو شخص پیش ہوگا وہ دکھاوے کے لئے جہاد کرنے والا یعنی دنیا جسے شہید مانتی ہے وہ ہوگا جبکہ تیسرا شخص دکھاوے کے لئے صدقہ و خیرات کرنے والا اس دنیا کا امیر ترین شخص ہوگا ۔ میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں اس عارضی دنیا میں وہ کام جو ہمیں جہنم کی طرف لیجاتے ہیں ان کا یہاں ہم مختصر ذکر کرلیتے ہیں سب سے پہلا کام اللہ تبارک و تعالی کے ساتھ کسی کو شریک ٹھرانا یعنی شرک کرنا ہےجو نہ صرف گناہ کبیرہ میں شمار کیا جاتا ہے بلکہ وہ لوگ جن کی بروز قیامت بخشش کا کوئی ذریعہ نہیں ہوگا ان میں شرک کرنے والا بھی شامل ہوگا حضرت حکیم لقمان علیہ الرحمہ نے اپنے بیٹے کو قران مجید کی اس آیت سے نصیحت فرمائی کہ یٰبُنَیَّ لَا تُشْرِكْ بِاللّٰهِﳳ-اِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِیْمٌ ترجمعہ کنزالایمان۔۔۔ اے میرے بیٹے اللہ کا کسی کو شریک نہ کرنا بیشک شرک بڑا ظلم ہے ۔ میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں اسی طرح ہر اہل ایمان مسلمان پر اللہ تعالی نے پانچ وقت نماز باجماعت ادا کرنا فرض کیا ہے لیکن اگر ہم نماز کو ترک کرنے کی عادت بنا لیتے ہیں تو یہ بھی جہنم کی طرف لیجانے کے لئے کافی ہے دوزخ میں موجود لوگوں سے جب اللہ پوچھے گا کہ تم کس گناہ کے سبب یہاں پہنچے تو وہ کہیں گے کہ ہم نماز نہیں پڑھتے تھے سورہ المدثر کی آیت 42 اور 43 میں اللہ تعالی فرماتا ہے کہ مَا سَلَكَكُمْ فِىْ سَقَرَ تمہیں کس چیز نے دوزخ میں ڈالا قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّيْ وہ کہیں گے کہ ہم نماز نہیں پڑھتے تھے معزز یاروں اگر جہنم اور اس کی آگ سے بچنا ہے تو نماز کی پابندی کرنا ہوگی اور سرکار صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم نے نماز کو اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک کہا ہے تو ہمیں اسے ترک نہیں کرنا چاہئے بلکہ فرائض کے ساتھ ساتھ نوافل کی بھی عادت بنالیں کہ یہ نوافل بھی ہماری بخشش کا ذریعہ بن سکتی ہیں ۔ میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں اللہ تعالی نے قران مجید کی سورہ ابراھیم کی آیت 40 میں ارشاد فرمایا کہ " رب اجعلنی مقیم الصلوہ ومن ذریتی ربنا وتقبل دعا اے میرے رب ! مجھے ہمیشہ نماز قائم رکھنے والا رکھ اور میری بعض اولاد کو بھی اے ہمارے رب ! اور میری دعا قبول فرما ۔ اس آیت کو حضرت ابراھیم علیہ السلام کی دعا بھی کہا جاتا ہے معزز یاروں نماز میں غفلت بھی جہنم کی طرف لیجانے والا کام ہے اس لئے نماز باجماعت پنجگانہ ادا کرنے کی عادت بنالیجئے اور جہنم سے دوری کا راستہ اختیار کریں ۔ میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں سود لینے اور سود دینے والا دونوں جہنمی ہیں یہ بات تو آپ نے سنی ہوگی لیکن آپ کے علم میں یہ بات بھی ہونی چاہئے کہ سود کے کام کو لکھنے اور اس پر گواہی دینے والا بھی جہنمیوں میں شمار کیا جائے گا سود ایک کبیرہ گناہ ہے اللہ تعالی کی ناراضگی کا سبب ہے اور سود والوں کی اللہ تعالی اور اس کے حبیب صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم سے کھلی جنگ ہے سود کو زنا جیسے گناہ سے بھی بدتر گناہ کہا گیا ہے چار اسخاش ایسے ہیں جن کے بارے میں اللہ رب العزت نے واضح فرمایا کہ وہ نہ جنت میں داخل ہوسکیں گے اور نہ ہی وہ وہاں کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوسکیں گے جن میں پہلا سودخور دوسرا شرابی تیسرا ناحق یتیموں کا مال کھانے والا اور چوتھا والدین کا نافرمان (مکاشفتہ القلوب ،ص 479 )۔ میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں سرکار صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم نے صحابہ کرام سے خطبہ دیتے ہوئے سود کی برائیوں کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ یہ ایک ایسا درہم ہے جسے آدمی بطور سود لیتا ہے تو اللہ تعالی کے یہاں 33 مرتبہ زنا کرنے کے زیادہ برا ہے اور سب سے بڑا سود مسلمان کے مال سے کچھ لینا یے (مکاشفتہ القلوب ،ص481) سود میں 70 گناہ ہیں جس میں سب سے ادنی گناہ یہ ہے کہ جیسے کوئی شخص اپنی ماں سے نکاح کرلے ( مکاشفتہ القلوب ،ص 481 ) ۔ میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں ایسے بیشمار گناہ ہم سے سرزرد ہوتے ہیں جن کے بارے میں ہمیں معلومات نہیں ہوتی اور وہ ہمیں جہنم کی طرف لےجانے کا سبب بنتے ہیں غیبت چغلی ریاکاری پاک دامن عورتوں پر بے جا تہمت لگانا زناکاری اپنے علم کو چھپانا کسی کو ناحق قتل کرنا کسی پر ظلم کرنا یتیموں کا مال کھانا زمین میں فساد پھیلانا تکبر کرنا خودکشی کرنا منافقت کرنا کسی کا ناحق مذاق اڑانا بخل کرنا اپنی عزت کی خاطر گناہ پر ڈٹے رہنا کسی کے مال میں خیانت کرنا کسی دو کے درمیان غلط فیصلہ کرنا جنگ دیکھنے پر پیچھے ہٹنا اور اپنے دل میں کسی کے لئے بغض رکھنا یہ تمام کام یا معاملات ہمیں جہنم کی طرف لیجاتے ہیں ۔ میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں اس عارضی دنیا میں ہمیں صرف اور صرف جنت کے حصول کی خاطر ہر عمل کرنا چاہئے اور یہ عمل ہم اللہ تعالی کے احکامات پر عمل پیرا ہوکر اور اس کے حبیب صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کی سنتوں یعنی بتائی ہوئی باتوں پر عمل کرکے کرسکتے ہیں اور ان تمام باتوں سے اور کاموں سے بچنا ہوگا جو ہمیں جہنم میں لیجاتے ہیں میں نے اپنی آج کی اس تحریر میں مختصر کوشش کی ہے کہ جہنم کی طرف جانے والے راستوں یعنی اعمال کی نشاندہی کرسکوں تاکہ اگر ہم ان اعمالوں سے بچنے کی کوشش کریں تو پھر دوسرا راستہ ہمیں جنت کی طرف لیجانے والا راستہ ہے ۔ میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہم سے وہ کام لے جو صرف اور صرف خیر کی طرف جاتا ہو جس میں اس کی رضا شامل ہو اس کی مرضی اور اس کی منشاء شامل ہو اور ہر اس کام سے بچاکر رکھے جو خیر کی بجائے جہنم کی طرف لیجانےوالے کام ہوں تاکہ ہماری یہ عارضی دنیا کی زندگی اور ہمیشہ قائم رہنے والی قیامت کی زندگی دونوں میں بھلائی ہو آمین آمین بجاء النبی الکریم صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم ۔
|