مذہب نعرے لگانے کا نہیں عمل کا نام ہے
(Syed Musarrat Ali, Karachi)
|
ضروری وضا حت میں یہ کتاب کسی ایک مذہب یا کسی ایک نظریہ کے پیروکاروں کے لئے نہیں لکھ رہا اور نہ ہی میری یہ کوشش ہوگی کہ انسان کو اس فلسفے کی جانب مائل کروں کہ زندگی کے لئے کسی مذہب یا نظریہ کی کوئ ضرورت ہی نہیں۔ ان دونوں موضوعات پر ان گنت کتابیں پہلے ہی موجود ہیں۔ اپنی تحریر کے ذریعے کوئ نیا فلسفہ یا سائنس کی کوئ ایجاد بھی منظرِ عام پر لانے کی خواہش بھی نہیں۔ میری کوشش محض یہ ہو گی کہ ایک نہایت عام سی بات جو ہم زندگی کی مصروفیات میں بھول جاتے ہیں اس کی یاد دہانی کرادوں اور وہ یہ ہے کہ ہمیں اپنی زندگی بہتر طور سے گذارنے اور اپنے کسی بھی عمل سے کسی دوسرے انسان کو تکلیف نہ پہنچانے کے لئے کس قسم کا طرزِ زندگی اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ میرا کسی بھی مذہب یا کسی بھی نظریہ پر نکتہ چینی کرنے کا قطعاً کوئ ارادہ نہیں اور نہ ہی مجھے اس کا حق پہنچتا ہے لیکن اس سلسلے میں انجانے میں اگر کسی کی دل آزاری ہو تو نہایت ادب و خلوص کے ساتھ پیشگی معذرت کا طلبگار ہوں۔ نہ تو میں کوئ مبلغ ہوں اور نہ کسی کی جانب سے مجھے ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ میں اپنے یا کسی خاص نظریہ، مذہب یا فرقہ کی جانب مائل کرنے کی کوشش کروں کیونکہ انسانیت کو جوڑنا میری زندگی کا نصب العین ہے لیکن اس سے بھی کہیں زیادہ ضروری ہے کہ میں اپنے عمل سے ثابت کرسکوں کہ جو بات کسی دوسرے انسان کو کہوں پہلے اس پر عمل کروں جس کی میں نے حتیّٰ الوسع کوشش کی اور اپنی زندگی کو ایک مرتبہ پھر بچپن سے شروع کیا کیونکہ نئی اور آنے والی نسلوں کو زندگی کے آداب بتانے تھے۔ اس موضوع پر ایک کتاب لکھی "اچھے شہری بنیں" ۔ پیرا ماؤنٹ پبلشنگ انٹر پرائز نے شائع کی جسے خاصی پذیرائی ملنے سے میری ہمت بڑھی تو سوچا اپنے جیسوں کے لئے بھی کچھ لکھ جاؤں۔ سید مسرت علی سینئر انسٹرکٹر (ریٹائرڈ) منیجمنٹ ٹریننگ یونٹ پاکستان انٹرنیشنل ائر لائنز
|