پہاڑوں کےمکین
(Syed Musarrat Ali, Karachi)
|
یہ جو پہاڑوں پر لوگ رہتے ہیں یہ عین فطرت سے ہم آہنگ زندگی گزارتے ہیں جس وجہ سے ان کی ذہنی و جسمانی قوت شہری زندگی گذارنے والوں سے کہیں زیادہ ہوتی ہے۔فطرت کی جانب سے جتنے اچھے مناظر و آب وہوا ان کو میسر ہوتی ہے اس کی بابت ان کی روح ہر دم تر و تازہ ہوتی ہے اور جسم تندرستی کی نعمت سے مالا مال ہوتے ہیں جو کہ صحت مند طویل العمری کا باعث ہوتا ہے۔پینے کا پانی ہو ، جنگلی جڑی بوٹیاں یا اپنی کاشت کی ہوئی سبزیاں و اناج تمام فطرت کے نظام سے نکل کر ان کو میسر ہوتے ہیں۔ پھل ہوں یا شہد کی مکھیوں کا تیار کردہ شہد ، کسی شے کے اول تا آخر پروسیس میں کسی قسم کا کوئی کیمیکل یا کوئی بھی مصنوعی چیز استعمال نہیں ہوتی ۔جسم ڈھانپنے کے لئے جو کپڑا یا چمڑا استعمال ہوتا ہے وہ ان کے اپنے ہاتھوں سے کھڈی پر تیار کردہ یا اپنے ہاتھوں سے بُنا اور پروسیس کیا ہوتا ہے جو کہ درختوں سے کپاس، چھال اور پتوں سے حاصل شدہ ہوتا ہے ۔ سرد موسم کی شدت سے محفوظ کرنے کے لئے اپنے پالے ہوئے یا شکار کردہ جنگلی جانوروں کے چمڑے اور اُون سے تیار کردہ خاص قسم کا لباس ہوتا ہے۔پالتو جانوروں و پرندوں کے انڈے و گوشت سے تیار کردہ غذائیں فرحت بخش و بیماریوں سے پاک ہونے کے باعث کسی قسم کی کوئی بیماری پھیلنے کا خدشہ دور دور تک محسوس نہیں ہوتا۔ اسی طرح ہر قسم کا اجناس اپنی کاوشوں سے حاصل شدہ ہوتا ہے تو اس میں کسی قسم کی ملاوٹ کا خوف نہ ہونے کے باعث نہایت زود ہضم غذائیں کھانے کو میسر ہوتی ہیں۔ذرائع آمد و رفت کے لئے پیدل چلنے کو ترجیح دی جاتی ہے جب کہ دور دراز سفر کے لئے اپنی بیل گاڑی، گدھے، خچر یا گھوڑے استعمال میں لائے جاتے ہیں جن کی پرورش و علاج معالجہ اپنے طور پر ہی کیا جاتا ہے جس کا بہ حیثیت و بوقت ضرورت استعمال میں لانا ایک روایت بن چکی ہے۔ گویا الف سے لے کر "ے" تک یعنی پیدائش سے موت تک تمام کی تمام زندگی فطرت سے اس قدر ہم آہنگ ہوتی ہے کہ زندگی کے ہر لمحے آسانی ، صحت و تندرستی اور خوشیاں ہی خوشیاں ہوتی ہیں لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ان کی زندگی میں دکھ بیماری یا پریشانی ہوتی نہیں ، ایسا نہیں ہے، لیکن کبھی کبھار بہت ہی کم پریشانی و دکھ درد کو جس خوش اسلوبی اور ہمت و استقامت سے یہ لوگ جھیل لیتے ہیں وہ فطرت سے غیر آہنگ زندگی گذارنے والے کبھی نہیں جھیل سکتے۔
|