چین کی جانب سے ابھی حال ہی میں قومی غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے آٹھ اقدامات کا تعین کیا گیا ہے جن میں ملک کے فوڈ سیکیورٹی سسٹم کو مضبوط بنانا اور استعداد کار بڑھانا، زرعی تحفظ کے لیے معاونت میں اضافہ اور جدید فوڈ انڈسٹری اور سرکولیشن سسٹم کی تعمیر میں تیزی لانا وغیرہ شامل ہیں۔قومی غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے ہدف سے متعلق یہ رپورٹ چین کی اعلیٰ ترین مقننہ 14 ویں نیشنل پیپلز کانگریس کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے پانچویں اجلاس میں پیش کی گئی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زرعی زمین کی پیداوار میں اضافے کے لیے زرعی زمین کے پائیدار استعمال اور زرعی ٹیکنالوجی کے جدید اطلاق کی اسٹریٹجی کو عملی جامہ پہنانے کی کوششیں کی جائیں گی۔ ملک کے لیے یہ امر باعث اطمینان ہے کہ حالیہ برسوں کے دوران مناسب مارکیٹ کی فراہمی اور عمومی مستحکم آپریشنز کے ساتھ ، چین کی خوراک کی پیداوار مسلسل بڑھ رہی ہے،. ملک کی بڑے خطرات اور چیلنجوں کو روکنے اور ان میں کمی لانے کی صلاحیت میں بہتری آئی ہے اور غذائی تحفظ کی سطح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔انہی کوششوں کے ثمرات ہیں کہ چین کی سالانہ اناج کی پیداوار مسلسل آٹھ سالوں سے 650 بلین کلوگرام سے تجاوز کر چکی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال ملک کی مجموعی اناج کی پیداوار 686.55 ارب کلوگرام رہی اور فی کس خوراک کی فراہمی 486.1 کلوگرام تھی جو بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ 400 کلوگرام کی فوڈ سیکیورٹی لائن سے کہیں زیادہ تھی۔ ایک ارب چالیس کروڑ سے زائد آبادی کے ساتھ دنیا میں بڑی آبادی والے ملک کے طور پر ، چین دنیا کی ایک چوتھائی خوراک کیسے پیدا کر سکتا ہے اور دنیا کی 9 فیصد قابل کاشت زمین سے دنیا کی آبادی کے پانچویں حصے کو کیسے کھانا کھلا سکتا ہے؟ اس کی کلید چینی حکومت کی جانب سے زرعی جدت کاری کے فعال فروغ اور اناج کی پیداواری صلاحیت میں مستقل بہتری میں مضمر ہے۔
غذائی تحفظ سے متعلق مجموعی طور پر سازگار صورتحال کے باوجود چین کو بڑھتی ہوئی اناج کی طلب کے ساتھ دیگر کثیر الجہتی چیلنجوں کا سامنا ہے، جس میں محدود اور کم معیار کی قابل کاشت زمین اور مستحکم اور اعلیٰ اناج کی پیداوار کو یقینی بنانے میں بڑھتی ہوئی مشکلات شامل ہیں۔انہی مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے ملک میں غذائی سلامتی کو مضبوط بنانے کے لئے ایک قانونی ضمانت فراہم کی گئی ہے۔زراعت میں مشینی ٹیکنالوجیز کو فروغ دینے اور اناج کی بہتر پیداوار کے لیے آفات کی روک تھام ، تخفیف اور پیداواری صلاحیت بڑھانے کے اقدامات کیے گئے ہیں۔ملک میں اناج کے ذخائر کے نظام اور میکانزم کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات تجویز کیے گئے ہیں ، اناج کی فراہمی اور طلب کو ایڈجسٹ کرنے اور اناج کی پیداوار کو مستحکم کرنے میں اناج کے ذخائر کے اہم کردار سے مزید فائدہ اٹھایا جا رہا ہے۔اسی طرح اناج کی تقسیم کے انتظام کو مضبوط بنانا اور اناج پروسیسنگ صنعت کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینا بھی چینی حکام کی زرعی پالیسیوں کے اہم نکات میں شامل ہیں۔
ملکی سطح کے ساتھ ساتھ عالمی غذائی تحفظ کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے چین نےمسلسل مشکلات پر قابو پایا ہے اور زیادہ ضرورت مند ممالک کو ہنگامی غذائی امداد بھی فراہم کی ہے۔ چین نے 140 سے زائد ممالک اور خطوں کے ساتھ زرعی تعاون کیا ہے اور ترقی پذیر ممالک میں 1000 سے زائد زرعی ٹیکنالوجیز کو مقبول طور پر قابلِ استعمال بنایا ہے۔
چین نے فوڈ سیکورٹی کو عالمی ترقیاتی اقدامات میں شامل کرنے کی تجویز بھی پیش کی ہے، بین الاقوامی فوڈ سیکورٹی تعاون کے اقدامات کو آگے بڑھایا ہے، خوراک کے زیاں میں کمی کے تناظر میں بین الاقوامی تعاون کو فروغ دیا ہے، اور تمام ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ خوراک کی تجارت کو کھلا رکھیں اور بین الاقوامی فوڈ انڈسٹری چین اور سپلائی چین کو ہموار کریں.چین فوڈ سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے اور زیادہ منصفانہ اور معقول عالمی فوڈ سیکیورٹی گورننس سسٹم کو فروغ دینے کے لئے عالمی قوتوں کو جمع کرنے کی کوشش بھی جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ بھوک سے پاک ایک ہم نصیب عالمی معاشرہ قائم کیا جا سکے۔
|