تجربہ اپنا پنا

مولانا مودودی صاحب نے اپنی تفسیرِ قران میں تحریر کیا ہے کہ خالقِ کائنات نے انسان کو اپنا خلیفہ بنا کر زمین پر بھیجا لیکن خالق کی مرضی کے بغیر ایک پتّہ بھی جنبش نہیں کر سکتا۔ بہت عرصہ تک تو یہ بات سمجھ نہ آئی کہ انسان کو خلیفہ تو بنایا لیکن وہ پتّہ بھی خالق کی مرضی کے بغیر نہیں ہلا سکتا تو خلیفہ کیسا؟۔غور جاری رکھا اور آخر35 سال بعد اتنا سمجھ آیا کہ ہوتا تو ہر کام خالقِ کائنات کے حکم سے ہی ہے لیکن کسی بھی عمل کے لئے انسان کی خلوصِ دل سے بھرپور کاوش ہو تو خالقِ کائنات اس کی مدد فرماتا ہے اور وہ کام ہو جاتا ہے جس میں دیر سویر ضرور ہوتی ہے جس دوران انسان کا صبر ماپا جاتا ہے اور کام ہو جانے کی صورت میں یہ بھی پرکھا جاتا ہے کہ نیکی کا کام تھا یا بدی کا وہ کام جس کو ممنوع قرار دیا گیا ، نیکی کا کام ہونے کے بعد بندے نے خشوع و خضوع کے ساتھ پیدا کرنے والے کا شکر ادا کیا یا نہیں۔ مکمل طور پر خالق کے پیمانے پر پورا اترنے کے بعد وہ بندہ خالق کی نیکو کار بندوں کی فہرست میں شامل ہو جاتا ہے اور پھر اس کی زندگی میں آسانیاں ہی آسانیاں ہوتی ہیں جس کے سبب آئندہ کبھی بھی ابلیس اس کو ورغلا کر کوئی غلط کام نہیں کرا سکتا۔
جب خالقِ کائنات کے حکم کے بغیر ایک پتّہ نہیں ہِل سکتا تو نیک لوگوں کو اپنے سے ہم آہنگ رکھنے کے لئے بھی اسی کی ہدایت آتی ہے جس کے ذریعے انسان خالقِ کائنات کے احکامات کی تعمیل کے لئے سرِ تسلیم خم کرتا ہے اور پھر اس کے لئے اپنے جسم کے ہر عضو بشمول دماغ اپنی مرضی کے مطابق عمل میں لانا قطعئی مشکل نہیں رہتا۔ یاد داشت کو بہتر بنا سکتا ہے جیسے دیگر جسمانی اعضاء کو ورزش کے ذریعے مضبوط کر پاتا ہے بالکل اسی طرح دماغ کے نیورون کو بار بار استعمال کے ذریعے مستعد و مضبوط کر سکتا ہے جو کہ یادداشت یا میموری کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔
ایک انسان کے فنگر پرنٹس دوسرے انسان کے فنگر پرنٹس سے مختلف ہوتے ہیں کی بنیاد پر یہ بات یقین سے کہی جاسکتی ہے کہ ایک انسان کا جسمانی نظام دوسرے سے مختلف ہوتا ہے یعنی بظاہر ایسا لگتا ہے کہ تمام انسانوں کے معدے ایک جیسا نظام ہضم رکھتے ہونگے لیکن تحقیق و تجربہ سے ثابت شدہ بات ہے کہ ایک انسان کا نظام ہضم تو کیا ، کوئی عضو دوسرے انسان کے عضو جیسا کام نہیں کرتا یا دو مختلف انسانوں کے کسی بھی جسمانی عضو کو دوسرے انسان کے جسمانی عضو پر منطبق نہیں کیا جاسکتا ۔اسی دلیل کی مناسبت سے یہ بات بھی مکمل وثوق سے کہی جاسکتی ہے کی ایک انسان کو جو پیٹ کے درد کی دوا دی جائے وہ ضرور دوسرے انسان کے پیٹ کے درد کے لئے بالکل وہی اثرات مرتب کرے۔یہی وجہ ہے کہ ایک انسان کو ایک دوا سے فائدہ نظر آتا ہے تو دوسرے کو اسی دوا سے کوئی فائدہ ہوتا نظر نہیں آتا۔
اکثر سنا ہے کہ فلانے شخص کے اوپر کوئی سایہ ہے، اس کے اوپر جِن آگیا ہے یا وہ آسیب زدہ ہے۔ زیادہ تر اس قسم کے انسانوں کا علاج علماء سے دم کروا کر یا دیگر روایتی جادو ٹونوں کے توڑ اور مزاروں وغیرہ پر لے جاکر کیا جاتا ہے ، بیشتر کو ان میں سے کسی ایک سے شفا بھی مل جاتی ہے لیکن میڈیکل سائنس کہتی ہے کہ ایسا بالکل بھی نہیں ہے بلکہ ایسے انسان کے دماغ کی کیمسٹری میں انجانی وجوہات کی بابت غیر معمولی بدلاؤ آجاتا ہے جو کہ کیمیکل دواؤں کے ذریعے واپس بہتری کی جانب لانے سے مریض رو بہ صحت ہو جاتا ہے ، تجربہ اپنا پنا، واللہ عالم بالثواب۔
Syed Musarrat Ali
About the Author: Syed Musarrat Ali Read More Articles by Syed Musarrat Ali: 182 Articles with 150158 views Basically Aeronautical Engineer and retired after 41 years as Senior Instructor Management Training PIA. Presently Consulting Editor Pakistan Times Ma.. View More