کیا آپ خود غرض اور لالچی ہونے کے دائمی اور حقیقی فائدے جانتے ہیں؟‎

ایسی تحریر جو آپ کی سوچ کے زاویوں کو منفی سے مثبت میں تبدیل کر کے آپ کی اخروی زندگی کو خوبصورت بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔


وقت کے تیز رفتار پہیّے نے ہمارے معاشرے اور دنیا کے دیگر معاشروں کی اقداراور روایات، اچھائیوں اور برائیوں، گناہ اور ثواب کا فرق تقریباً مٹا دیا ہے۔ جی ہاں! آپ درست سمجھے ایسا سب لوگوں کی مادہ پرست (materialistic)سوچ کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ لوگ دنیاوی زندگی کی رنگینیوں اور آسائشوں کے حصول کی خاطر خود غرض اور لالچی ہو گۓ ہیں۔ یقیناً یہ خصلتیں اپنے اندر منفی طاقت رکھتی ہیں۔ جن نفوس میں بھی یہ پائ جاۓ لوگوں کی نظر میں وہ اپنا مقام کھو دیتے ہیں۔ علاوہ ازیں انہی عادات و خصائل کی بناء پر لوگ بڑے بڑے گناہ کرنے سے بھی نہیں چوکتے۔ خود غرضی اور لالچ کے باعث شاید ایسے لوگ اپنی دانست میں اپنی دنیاوی زندگی کو سنور رہے ہوتے ہیں، اپنا اسٹیٹس اونچا کر کے لوگوں سے داد تو وصول کرتے ہیں مگر حقیقتاً یہی لوگ ہیں جو آخرت میں خسارہ اٹھائیں گے۔

یہ تو ہو گئ دنیاوی لحاظ سے منفی کردار کے مالک دو وجودوں کی کہانی یعنی لالچ اور خود غرضی۔ چلیں اب میں بتاتی ہوں کیسے ان منفی کرداروں کو مثبت میں تبدیل کر کے بڑے، قیمتی اور دیرپا فوائد حاصل کۓ جا سکتے ہیں۔ حیران ہوۓ نہ آپ سب۔

دیکھیں یہ زندگی چند روز کی ہے۔ یہ ایک امتحان گاہ ہے جہاں سب نے اپنا اپنا پرچہ اپنی عقل وخرد اور سمجھ بوجھ سے حل کرنا ہے۔ اس امتحان کا نتیجہ ہمیں روز آخرت سنایا جاۓ گا، کُل خلقِ کائنات کے سامنے۔ بحیثیت مسلمان یہ تو ہو گئ ہمارے عقیدے کی بات۔ مگر جب عمل کی بات آتی ہے تو ہم صحرا میں بھٹکے ہوۓ اونٹ کی مانند ہو جاتے ہیں جسے صرف پانی یا سبزے کے علاوہ کسی چیز کی چاہ نہیں ہوتی۔ یعنی آج کل صرف اور صرف لوگوں کو طلب اور حرص ہے تو روپے، پیسے، دولت کی ہے۔

اگر آپ اپنے رب تعالٰی کے حضور اعمال کے حساب سے سرخرو ہونا چاہتے ہیں تو 'خود غرض' بن جائیں۔ اپنی زندگی کو اسلامی اصول و احکامات کے سانچے میں ڈھالنے کی بھرپور کوشش کریں، اپنے پیاروں اور اردگرد رہنے والوں کی باتوں اور آراء کو بالاۓ طاق رکھتے ہوۓ۔ یہ بات میں اپنے تجربے کی بناء پر کہہ رہی ہوں کہ جوں جوں رب تعالٰی کے فضل و کرم سے آپ کو ہدایت کا تحفہ ملتا جاۓ گا آپ اپنی زندگی اللہ سبحان و تعالٰی کے احکامات اور سنتِ رسولؐ کے مطابق گزارنے کی بھرپور سعی کریں گے۔ مگر لوگوں کو آپ کا صراطِ مستقیم پر چلنا کچھ خاص ہضم نہیں ہو گا۔ وہ آپ پر طنز کے تیر بھی برسائیں گے اور طعنہ دینے سے بھی باز نہیں آئیں گے۔ مگر آپ ان کی باتوں پر بالکل کان مت دھریں بلکہ خود غرضی کا خول پہن لیجیئے اور صرف اور صرف اپنے بارے میں، اپنی قبر اور آخرت کے بارے میں سوچیں۔ کیونکہ وہاں آپ اپنے ہرعمل کے خود جوابدہ ہونگے اور کوئ بھی رشتہ آپ کی مدد کو آۓ گا نہ آپ کا حساب کتاب دے گا۔ اگر اللہ تعالٰی کی خاص عنایت سے آپ کو احکامِ الٰہی اور سنتِ نبویؐ پر چلنے کا شعور حاصل ہو گیا ہے تو اس نعمتِ خاص پر خدا تعالٰی کا شکر بجا لائیں کہ ایسا موقع ہر کسی کو نصیب نہیں ہوتا اور اس کو ہاتھ سے مت جانے دیں۔ لہذٰا میرا مشورہ مانیں اور اپنے پاک پروردگار، نبی آخر الزماں حضرت محمدؐ اور اپنے دین سے پیار کرتے ہوۓ اپنی زندگیاں خود غرض بن کر گزاریں۔ اور ہاں اپنے دل کو اس بات سے تسلی دیجیئے کہ لوگ تو انبیاء علیہم السلام کو بھی طعنے دینے اور برا بھلا کہنے سے باز نہ رہے، ہم تو بہت ہی معمولی انسان ہیں۔ اگر آپ کے ساتھ بھی ایسا کچھ ہو اور آپ صبر کا دامن تھامے رکھیں تو یقیناً آپ انبیاءؑ کی سنت پر ہیں اور یہ آپ کے لۓ خوشخبری ہے۔

لالچ کا معاملہ بھی خودغرضی سے ملتا جلتا ہے۔ لالچ صرف دنیاوی چیزوں سے جڑے منفی سوچ کا نام نہیں بلکہ یہی لالچ اگر انسان ذیادہ سے ذیادہ نیکیاں کمانے کی غرض سے کرے تو یقین جانیۓ اس میں کوئ مضائقہ نہیں۔ اس طرح اگر آج آپ اپنی زندگی اس دنیا میں لالچی بن کر گزاریں گے تو کل روز جزا آپ کا نیکیوں کا پلڑا ضرور بھاری ہو گا اور وہی آپ کے لۓ آسانیاں پیدا کرے گا ان شاء اللہ۔ اس قسم کا لالچی بننے کے لۓ آپ کو ایک آسان مشورہ دیتی چلوں۔ آپ کسی بھی ایسی شخصیت کو اپنا آئیڈئیل بنا لیں جو دین کے کاموں میں پیش پیش رہتا ہو، وہ کوئ مشہور اسلامی سکالر یا مبلغ بھی ہو سکتے ہیں یا کوئ آپ کے پڑوسی یا رشتہ دار بھی۔ بس آپ ان کی پیروی کرنے کی کوشش کریں نیکیاں کمانے کی لالچ میں۔ ان تک پہنچنے یا ان سے سبقت لے جانے میں اپنی مثبت طاقت و توانائ بروکار لائیں۔

انسان کو اپنی زندگی گزارتے ہوۓ، دنیا کے اعتبار سے اپنے سے نیچے اور دینی لحاظ سے اپنے سے اوپر والوں کو دیکھنا چاہیۓ۔ چلیں آج سے ہی ہم صرف اور صرف اپنے لۓ جینے کا سوچیں اور اپنی زندگی کو آخرت کے لۓ سنوارنے کی کوشش کریں خود غرض اور لالچی بنتے ہوۓ۔

Asma Ahmed
About the Author: Asma Ahmed Read More Articles by Asma Ahmed: 47 Articles with 48033 views Writing is my passion whether it is about writing articles on various topics or stories that teach moral in one way or the other. My work is 100% orig.. View More