تفسیر نعیمی میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ
کو اپنے بیٹے سے بے پناہ محبت تھی جب آپ کے اس چہیتے بیٹے کا انتقال ہوا تو آپ کو
خبر دی گئی کہ آپ کے بیٹے کا انتقال ہوچکا ہے تو آپ فوراً نماز میں مشغول ہوگئے اور
اتنی لمبی نماز پڑھی کہ آپ کے بیٹے کو غسل بھی دے دیا گیا، کفن بھی پہنا دیا گیا،
نماز جنازہ بھی پڑھ لی گئی اور انہیں دفن بھی کر دیا گیا ہے حتٰی کہ جب لوگ واپس
آرہے تھے تب آپ نے سلام پھیرا۔۔۔
یہ ہے استعینوا بالصبر والصلاہ کا عملی مظاہرہ۔۔۔ کیسے؟
لوگوں نے اس کی وجہ پوچھی کہ آپ انتقال کی خبر سن کر نماز میں کیوں مشغول ہوگئے؟ تو
ارشاد فرمایا کہ مجھے اپنے اس بیٹے سے شدید محبت تھی میں اس کی جدائی کا صدمہ
برداشت نہ کر سکتا تھا لہذا میں نماز میں مشغول ہو کر اس صدمے سے بے خبر ہو گیا
ہمیں بھی استعینوا بالصبر والصلاہ کا عملی مظاہرہ اسی طرح کرنا چاہیے کہ جب بھی
کوئی کوئی پریشانی، مشکل، مصیبت یا آفت وغیرہ آ جائے تو صبر کیجئے، فوراً نماز کا
سہارا لیجئے اور اللہ تعالی کی طرف رجوع کیجیے
ایک بہت خوبصورت جملہ ہے کہ جیسے پہاڑوں کی ہوا تندرستی کے لیے مفید ہے ایسے ہی
مسجد کی ہوا ایمان کے لئے نہایت فائدہ مند ہے
نماز پنج وقتہ کی ادائیگی کا بالضرور اہتمام کیجئے
مسجد کی حاضری کو بھی یقینی بنا لیجئے
اللہ ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے
|