اے خالقِ کائنات ہمیں آپﷺ کے نقشِ قدم پہ چلنے کی توفیق عطا فرما۔
(Syed Musarrat Ali, Karachi)
|
اے خالقِ کائنات ہمیں آپﷺ کے نقشِ قدم پہ چلنے کی توفیق عطا فرما۔ |
|
کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو جو معلومات اپنے ماحول سے مل جائیں اس پہ قناعت کرتے ہیں اور خوش رہتے ہیں، کچھ ایسے ہوتے ہیں جو معلومات کے حصول کی جدوجہد میں لگے رہتے ہیں اور کچھ معلومات کا حصول اپنی زندگی کا مقصد بنا کر باقی سب دنیا کے کام اور اپنی ذمہ داریاں بھی بھول جاتے ہیں۔ ہمیں آج کے دور میں بیش بہا ذرائع ایسےمیسر ہیں کہ انسان کو نہ چاہتے ہوئے بھی معلومات کا طوفان اپنی لپیٹ میں لئے ہوئے ہے اب اس کے بعد بھی الّلہ نے کچھ انسان ایسے بنائے جو حاصل شدہ معلومات کو نہائیت غیر اہم شدہ گردان کر ان کو ذہن سے جھٹکنے میں ہی عافیت سمجھتے ہیں جبکہ کچھ ایسے ہیں جو ذرا سی معلومات ملتے ہی اس کھوج میں لگ جاتے ہیں کہ ان معلومات کا منبع کیا ہے،میرے ، میرے خاندان ، میرے معاشرے یا میرے ملک کو اس سے کیا فوائد حاصل ہو سکتے ہیں ، اس مقصد کے لئے وہ نکل کھڑے ہوتے ہیں اور اس وقت تک اس جدوجہد میں لگے رہتے ہیں جب تک اپنا مقصد حاصل نہیں کر لیتے، مقصد کی ناکامی میں ذرا بھی بددل نہیں ہوتے اور نہ ہی اپنی اس عادت کو چھوڑ پاتے ہیں لیکن ایک وقت ایسا آتا ہے جب ان کا ظرف معلومات کے انبار سے لبالب بھر کر چھلکنے لگتا ہے، ان کی معلومات کو مزید پھیلانے کی کوشش کو ان کے خاندان کے ، ارد گرد معاشرے کے لوگ حتّیٰ کہ ان جیسے لوگ بھی ان کی تعریف تو درکنار ان سے حسد فرماتے ہیں کیونکہ وہ اپنے آپ کی معلومات کا فروغ زیادہ چاہتے ہیں۔اس طرح کی کیفیت سے دوچار ہونے کے بعداپنی تمام جمع شدہ معلومات کو غیر اہم سمجھتے ہوئے وہ انسان مایوسی کا شکار ہونے لگتا ہے ، اس کیفیت کے باعث اس کے اپنے اس کو نفسیاتی علاج کی جانب راغب کرتے ہیں، علاج اگر ڈھنگ کا ہو جائے تو صحیح ورنہ ان لوگوں کو عضوِ معطل کی مانندمعاشرے میں کوئی مقام نہیں مل پاتا، یوں ان کا جینا دوبھر ہوجاتا ہے۔ اندازہ لگائیے حضرت محمّدﷺ کا جن کے اوپر خالقِ کائنات نے اپنی تمام کائناتوں کی معلومات و راز افشاء کئے، حد تو یہ ہے کہ ازل سے ابد اور اس کے بعد آخرت کی ابدی زندگی کے بارے میں بھی آگاہی دی، کتنا ظرف ہوگا آپﷺ کا کہ نہ صرف تمام جہانوں کو اپنے اندر سمویا بلکہ ایک عام انسان کی زندگی میں عائد ہونے والی تمام تر ذمہ داریاں بھی پوری کرکے دکھائیں، مزید برآں دشمنوں کو برداشت کرنا، ان سے ہر طرح نمٹنا اور ساتھ ہی اپنوں کے ظلم و ستم برداشت کرتے ہوئے ایک فلاحی معاشرہ و شہرِمثالی بنا کر تمام دنیا کے لئے مشعل راہ چھوڑ جانا، سبحان الّلہ، سبحان الّلہ۔ اے خالقِ کائنات ہمیں آپﷺ کے نقشِ قدم پہ چلنے کی توفیق عطا فرما۔
|