|
ٹِک ٹاک, انسٹا گرام فیس بُک سمیت دیگر تمام Apps جو مختصر دورانیہ کی ویڈیوز والے فیچر پر مشتمل ہیں یہ انسانی ذہن کے لیے زہرِ قاتل ہیں. انسان کے سوچنے کی صلاحیت کا سارا دارومدار اس کے Concentrate کرنے کی صلاحیت پر ہوتا ہے۔ اور یہ مختصر ویڈیوز والا فیچر Concentration لیول کو تیزی سے تباہ کر رہا ہے....
ہر 5 سیکنڈ، 10 سیکنڈ یا ایک منٹ کے بعد نئی آنے والی ویڈیو کا کانٹینٹ پچھلی ویڈیو سے یکسر مختلف ہوتا ہے...اور ایک گھنٹے تک شارٹ ویڈیوز دیکھنے والے انسان کا دماغ کم از کم سو سے زیادہ موضوعات پر جمپ کرتا ہے...اور اس شدید بھاگ دوڑ والے ایک گھنٹے بعد جب موبائل اسکرین سے نظر ہٹائیں تو دماغ تقریباً سُن ہو چکا ہوتا ہے....
اس کے علاوہ ایک دوسرا خطرناک نتیجہ جو ان Apps کے بے دریغ استعمال سے برآمد ہو رہا ہے وہ انسانی جذبات (Emotions) کا قتلِ عام ہے... یعنی ایک دس سیکنڈ کی انتہائی سنجیدہ ویڈیو کے فوری بعد اگلی دس سیکنڈ کی ویڈیو کسی اسٹیج ڈرامے کی Clip پر مبنی ہوتی ہے اور انسان محض دس سیکنڈ کے اندر انتہائی سنجیدہ موڈ سے نکل کر ہنسی مذاق کے موڈ میں داخل ہو جاتا ہے۔ اور یہ عمل ایک نشست میں درجنوں مرتبہ دہرایا جا رہا ہوتا ہے۔ اس سے زیادہ دیر تک ایک ہی احساس کو برقرار رکھنے کی صلاحیت شدید متاثر ہوتی ہے. اس کے براہ راست نتائج جو سامنے آ رہے ہیں وہ یہ ہیں کہ ہم کسی ایک طرح کی سیچوایشن میں بہت جلدی بور ہونے کے عادی ہوتے جا رہے ہیں... یہ بات قابلِ غور ہے کہ انسان ترقی کی جس معراج پر آج موجود ہے، اس مقام تک پہنچنے میں سب سے بڑا کردار انسان کی گھنٹوں ایک ہی موضوع پر مرتکز رہنے کی دماغی صلاحیت کا ہے، نجانے کتنے فلسفیوں اور سائنسدانوں نے اپنی پوری پوری زندگیاں ایک ایک مسئلے کو سلجھانے میں گزاریں تب جا کر ہم موجودہ مقام پر پہنچ پائے ہیں، لیکن اس وقت انسانی دماغ کی ارتکاز کی صلاحیت کے ساتھ جو کھلواڑ مذکورہ Apps کے ذریعے جاری ہے یہ مستقبل میں انسانوں کو Zombies میں بدل دے گا۔۔ ایسے Zombies جنہیں اپنے اردگرد موجود مسائل سے نہ تو کوئی سروکار ہوگا اور نہ ہی ان کو حل کرنے کی صلاحیت موجود ہوگی....! |