یہاں تعلیم ملتی نہیں، یہاں تعلیم بکتی ہے

یہاں تہزیب بکتی ہے یہاں فرمان بکتے ہیں زرا تم دام تو بولو یہاں ایمان بکتا ہے کم سن سنبل اور زینب کے چیخوں کے مناظر بکتے ہیں قصور کے بے قصور بچوں کی عصمتیں بکتی ہیں کیوں دلوں میں اتنی نفرت ہے کیوں نفرت اتنی سستی ہے کیونکہ یہاں تعلیم ملتی نہیں یہاں تعلیم بکتی ہے میرا آپ سے سوال ہے پاکستان کی 76 سالہ تاریخ میں جمہوریت و آمیریت کے تمام ادوار میں سے علی معین نوازش، ارفع کریم اور محمد عزیر کے علاوہ اس 23 کرورڑ عوام میں سے صرف 23 نام پیش کریں جو پیلے (سرکاری) سکولوں سے نکلے ہو اور نیلے آسمان کی بلندی کو چھوا ہو میں جانتا ہو آپ نہیں بتا سکیں گے کیونکہ یہاں تعلیم ملتی نہیں یہاں تعلیم بکتی ہے جی جی اگر یہاں تعلیم نہ بکتی ہوتی تو لاھور کے اس محمد محسن کو تعلیمی اخراجات پورے کرنے کے لیے تندور پر روٹیاں نہ لگانی پڑھتی اگر یہاں تعلیم نہ بکتی ہوتی تو ننھی کہکشاں کو والد کے کندھو پر سوار ہو کر گلی گلی یہ صدا نہ لگانی پڑھتی کہ گردہ برائے فروخت اگر یہاں تعلیم نہ بکتی ہوتی تو محمد مشرف جیسے سینکڑوں طلباء کو زمین پر بیٹھ کر پرچہ نہ دینا پڑھتا کیونکہ ظاہر ہے کرسیوں پر تو وہ بیٹھے تھے جن کے ابو کرسی پر بیٹھے ہیں اگر یہاں تعلیم نہ بکتی ہوتی تو ہر سال کئ نوجوان بچے اپنی ماں کے زیور بیچ کر تعلیم حاصل نہ کر رہے ہوتے اگر یہاں تعلیم نہ بکتی ہوتی تو اپنی نوجوان بچیوں کو اپنی جائیداد زمین بیچ کو بوڑھا باپ تعلیم نہ دلوا رہا ہوتا اگر یہاں تعلیم نہ بکتی ہوتی تو کوئی ایسا بھی ہوتا جو ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے نقش قدم پر چل کر بجلی گیس کے ذخائر پیدا کر رہا ہوتا اس مہنگائی بد عنوانی کرپشن کے طوفان سے نکال رہا ہوتا اس مسائل آلود عرض پاک کو مسائل سے پاک کر رہا ہوتا اس ڈوبتی معاشیت کو کندھا دے سکتا مگر افسوس صد افسوس یہ سر اس لیے بڑا ہے کہ قد اس کا اونچا ہے قد اس لیے اونچا ہے کہ لاشوں پہ کھڑا ہے ارے انصاف بھی مجبور ہے قانون کے ہاتھوں تعلیم کا حق امیری کی تجوری میں پڑا ہے اس سے بہتر دلیل کیا ہو گی اگر آپ صاحب مال و دولت ہیں تو آپ تو کیا آپ کا کتا بھی ایم بی بی ایس
(Masters in Biteing and Barking Service)
کی ڈگری حاصل کر سکتا ہے پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 25A کے مطابق ریاست 5 سے 16 سال تک کے تمام بچوں کو فری تعلیم دینے کی پابند ہے لیکن یہاں تو الٹی گنگا بہ رہی ہے پچھلے دنوں سکولوں کی نجکاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ظلم در ظلم فیصلے کے خلاف احتجاج کرتے اساتذہ کی بیچ سڑک تذلیل کی گئی جیلوں میں ڈالا گیا کیا وجہ ہے کہ بچوں کو تعلیم سے دور کیے جانے کی کوشش کی جاتی ہے والدین جو پہلے سے ہی مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں وہ کہا سے فیسیں لائیں اللہ اللہ کر کے اگر کوئی میٹرک اور انٹر سے نکل کر یونیورسٹی تک پہنچ ہی جائے تو وہ بس یونیورسٹی کی عمارت کے باہر کھڑا ہو کر اپنی علمی پیاس کو سیراب کر سکتا ہے اگر پوچھا جائے کیوں؟ تو جواب آتا ہے کیونکہ یونیورسٹی کی عمارت کے اندر تو سیلف سیٹوں کی بولی چل رہی ہے جو جتنی اچھی رقم بھر سکتا ہے وہ اتنی اچھی کلاس میں بیٹھ سکتا ہے اگر کوئی بچارا والد قرض ادھار لے کر اپنی بچی کو یونیورسٹی کی عمارت کے اندر تک داخلہ دلوانے میں کامیاب ہو بھی جائے تو وہ بچاری سیشنل مارکس لینے کی غرض سے بلیک میل ہو کر اپنے والد کی امیدوں کا مان رکھ لیتی ہے جو شاید کبھی پوری نہیں ہو پاتی تو پھر میں کیوں نہ کہوں یہاں تعلیم ملتی نہیں یہاں تعلیم بکتی ہے اس سب نا انصافی کے بعد اگر رزلٹ زیرو آئے تو پھر سوشل میڈیا پر ایک ٹرینڈ چل جاتا ہے اقبال تیرے شاھینوں کا وقار کھو گیا ہے ارے بھائی کیوں کھو گیا ہے؟ کیونکہ تم نے شاھین کو وہ سہما ہوا کبوتر بنا دیا ہے جو بلی کے ڈر سے آنکھیں بند کر لیتا ہے۔

Tabark ul Huda Shah
About the Author: Tabark ul Huda Shah Read More Articles by Tabark ul Huda Shah: 11 Articles with 13064 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.