شنگھائی میں 5 سے 10 نومبر تک چھٹی چائنا انٹرنیشنل امپورٹ
ایکسپوکا انعقاد کیا جا رہا ہے۔دنیا کی پہلی درآمدی تھیم پر مبنی قومی سطح کی نمائش
کے طور پر ، یہ سالانہ ایکسپو چین کے نئے ترقیاتی پیراڈائم ، اعلیٰ معیار کے کھلے
پن کے لئے ایک پلیٹ فارم اور دنیا بھر کے لئے پبلک پروڈکٹ کا ایک نمونہ بن چکی ہے۔
ایکسپو کے حالیہ ایڈیشن نے 289 گلوبل فارچیون 500 کمپنیوں اور صنعت کے رہنماؤں کی
شرکت کے ساتھ ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ چونتیس سو سے زائد نمائش کنندگان اور
تقریباً چار لاکھ پیشہ ور وزیٹرز نے ایونٹ کے لئے اندراج کرایا ہے جو حالیہ برسوں
میں ایکسپو کے معیار اور وسعت میں بہتری کے لیے چین کے غیر متزلزل عزم اور عالمی
معیشت کی بحالی میں چین کی مثبت اور تعمیری شراکت کا ثبوت ہے۔
ہر سال، پھلتی پھولتی یہ ایکسپو چین کے اس غیر متزلزل اعتماد کی عکاسی بھی کرتی ہے
کہ وہ مختلف شعبوں میں عالمی کھلاڑیوں کے چینی مارکیٹ میں داخلے اور ترقیاتی
امکانات سے مستفید ہونے کا موقع فراہم کرے گا.
یہ ایونٹ پہلی مرتبہ شریک ہونے والے افراد اور تنظیموں سمیت مستقل بنیادوں پر شرکت
کرنے والوں کا بھی خیرمقدم کرتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ رواں سال کی ایکسپو نے 154 ممالک،
خطوں اور بین الاقوامی تنظیموں سے شرکاء کو اپنی جانب متوجہ کیا ہے، جن میں کم ترقی
یافتہ، ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک شامل ہیں.
تقریباً 200 کمپنیاں مسلسل چھٹے سال شرکت کر رہی ہیں، اور تقریباً 400 کاروباری
ادارے دو سال یا اس سے زیادہ کے وقفے کے بعد ایکسپو میں واپس آئے ہیں.اس موقع سے
فائدہ اٹھاتے ہوئے، نئے شرکاء مسلسل بڑھتی ہوئی چینی مارکیٹ میں اپنی قسمت آزمانے
کے لئے بے چین ہیں.رواں سال کی نمائش میں 11 ممالک ایسے ہیں جو پہلی مرتبہ شریک ہو
رہے ہیں جبکہ 34 ممالک پہلی مرتبہ آف لائن نمائش کا حصہ ہیں۔ایکسپو میں تقریباً 20
گلوبل فارچیون 500 کمپنیاں اور صنعت کے معروف کاروباری ادارے پہلی مرتبہ شرکت کر
رہے ہیں۔
500 سے زیادہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں نے بھی اس عظیم الشان
تقریب میں اپنی اولین شرکت کے لئے اندراج کرایا ہے۔ان میں امریکی ٹیکنالوجی کمپنی
اینالاگ ڈیوائسز (اے ڈی آئی) بھی شامل ہے۔ کمپنی نے ذہین صنعت اور انفارمیشن
ٹیکنالوجی پویلین میں 300 مربع میٹر کا بوتھ قائم کیا ہے۔ کمپنی چین میں پہلی بار
نہ صرف مختلف قسم کی مصنوعات اور سلوشنز کی نمائش کرے گی بلکہ جدید ترین ٹیکنالوجیز
جیسے ایج انٹیلی جنس پر بھی توجہ مرکوز کرے گی۔کمپنی کے مطابق چین کی ڈیجیٹل معیشت
کی مضبوط ترقی، صنعتی اپ گریڈیشن کا فروغ، اور ماحول دوست معیشت کی جانب منتقلی
انہیں اہم مواقع فراہم کرتی ہے۔
یہ توقع ہے کہ رواں سال کی نمائش کے دوران 400 سے زائد نئی مصنوعات، ٹیکنالوجیز اور
خدمات کی رونمائی کی جائے گی۔امریکی میڈیکل ٹیکنالوجی کمپنی جی ای ہیلتھ کیئر، جو
اس ایکسپو میں باقاعدگی سے نمائش کنندہ ہے، ایکسپو میں تقریباً 30 مصنوعات کی نمائش
کرے گی، جن میں سے 10 چین میں اپنا آغاز کریں گے.
چپ بنانے والی معروف امریکی کمپنی کوالکوم اپنے فلیگ شپ موبائل پلیٹ فارم اسنیپ
ڈریگن 8 جنریشن 3 کو نمائش میں پیش کرے گی تاکہ فائیو جی اور مصنوعی ذہانت کے نئے
تجربات پیش کیے جاسکیں جو موبائل فونز، آٹوموبائلز، ویئرایبل ڈیوائسز اور دیگر
ٹرمینلز میں پیش کیے جائیں گے۔اسی طرح فرانسیسی کمپنی شنائیڈر الیکٹرک 14 بڑی
صنعتوں کا احاطہ کرتے ہوئے زیرو کاربن ایپلی کیشن منظرنامے کے ذریعے اپنی جدید ترین
ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کی نمائش کرے گی۔
شنائیڈر الیکٹرک کے مطابق کمپنی ڈیجیٹلائزیشن اور کم کاربن تبدیلی کو فروغ دینے کے
لیے صنعتی چین کے اپ سٹریم اور ڈاؤن اسٹریم کے ساتھ کام جاری رکھے گی۔پلاسٹک اور
ربڑ مشینری کا جرمن مینوفیکچرر کروس مافی، نئی توانائی کی گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ کے
میدان میں متعدد سلوشنز کی نمائش کرے گا.
کمپنی کے خیال میں ایکسپو کے پلیٹ فارم کے ذریعے انہیں صارفین کی ضروریات کو مزید
سمجھنے، ٹیکنالوجی کی تحقیق اور ترقی جاری رکھنے، اور چینی مارکیٹ کے لئے اعلی
معیار کی مصنوعات، خدمات اور حل فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔
وسیع تناظر میں ایک عالمی عوامی پروڈکٹ کے طور پر، امپورٹ ایکسپو دنیا کے سب سے کم
ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ ترقی کے مواقع کا اشتراک کر رہی ہے.
اس کی واضح مثال رواں سال کی کنٹری ایگزیبیشن میں 69 میں سے 16 ممالک دنیا کے سب سے
کم ترقی یافتہ ممالک ہیں۔یہ ایکسپو مفت بوتھ، سبسڈی اور ترجیحی ٹیکس پالیسیوں کی
فراہمی سے کم ترقی یافتہ ممالک کی مقامی خصوصی مصنوعات کے چینی مارکیٹ میں داخلے کو
فروغ دے گی۔چینی حکام کے نزدیک وہ پالیسی سپورٹ میں اضافہ کر رہے ہیں تاکہ ان کم
ترقی یافتہ ممالک اور خطوں کی مصنوعات زیادہ توجہ حاصل کرسکیں۔یوں یہ ایکسپو دنیا
کے سب سے کم ترقی یافتہ ممالک کو چین کے ترقیاتی ثمرات کو بانٹنے اور مشترکہ تعاون
اور مشترکہ خوشحالی حاصل کرنے کی دعوت دیتی ہے، جو بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج
کی تعمیر کے لیے چین کی کوششوں کا عملی مظہر ہے۔
|