چین میں منافع بخش غیر ملکی سرمایہ کاری

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ کسی بھی ملک کے معاشی اشاریوں کی بات کی جائے تو براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کو نمایاں ترین اہمیت حاصل ہے اور ہر ملک کی کوشش ہوتی ہے کہ بیرونی سرمایہ کاروں کو اپنی جانب راغب کیا جا سکے۔عہد حاضر میں عالمی سطح پر نگاہ دوڑائی جائے تو ایف ڈی آئی میں اتار چڑھاؤ کے باوجود، چین عالمی سرمایہ کاروں کے لئے سب سے زیادہ پرکشش مقامات میں سے ایک ہے جس کی وجہ اس کی موافق پالیسیوں کی بدولت مسلسل "اوپن اپ مہم" ہے۔

کچھ غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں حال ہی میں 2023 کے پہلے نو ماہ میں چین کی ایف ڈی آئی میں کمی کا تذکرہ کیا گیا ہے، تجزیہ کاروں کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ غیر ملکی کمپنیاں ملک سے باہر سرمایہ منتقل کر رہی ہیں۔

تاہم ایسے تجزیے چین کی غیر ملکی سرمایہ کاری کی عمومی صورتحال، اس کے اہم معاشی اشاریوں اور مواقع سے مالا مال چینی مارکیٹ سے فائدہ اٹھانے میں زیادہ تر غیر ملکی کمپنیوں کی مستقل دلچسپی کے منافی ہیں۔

معاشی اشاریوں کے مطابق چائنیز مین لینڈ میں ایف ڈی آئی سال بہ سال 8.4 فیصد کم ہوکر 919.97 ارب یوآن (تقریباً 128 ارب امریکی ڈالر) رہی۔ لیکن یہ موازنہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران ریکارڈ بلند اعداد و شمار پر مبنی ہے۔ چین میں غیر ملکی سرمائے کا حقیقی استعمال سال بہ سال 8 فیصد اضافے کے ساتھ 2022 میں 189.1 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گیا ، یوں چین غیر ملکی سرمائے کے اعتبار سے دنیا کا دوسرا سب سے بڑا وصول کنندہ رہا ہے۔اس تناظر میں ایف ڈی آئی میں اتار چڑھاؤ کسی بھی ملک کے لئے غیر معمولی نہیں ہے۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی کانفرنس برائے تجارت و ترقی کی جانب سے جاری کردہ ورلڈ انویسٹمنٹ رپورٹ 2023 کے مطابق بین الاقوامی کاروبار اور سرحد پار سرمایہ کاری کے لیے عالمی ماحول چیلنجنگ ہے اور گزشتہ سال 12 فیصد کمی کے بعد اس سال عالمی ایف ڈی آئی پر دباؤ برقرار رہنے کی توقع ہے۔

ایف ڈی آئی میں کمی کے باوجود غیر ملکی کمپنیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد چین میں سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ وزارت تجارت کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ پہلی تین سہ ماہیوں میں چین میں 37814 غیر ملکی سرمایہ کاری والے ادارے قائم کیے گئے ، جو سال بہ سال 32.4 فیصد زیادہ ہیں۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاری کے ڈھانچے کو بہتر بنایا گیا ہے۔

ہائی ٹیک مینوفیکچرنگ، طبی سازوسامان کی مینوفیکچرنگ، الیکٹرانک اور مواصلاتی آلات کی مینوفیکچرنگ، اور آر اینڈ ڈی اور ڈیزائن سروسز جیسے شعبوں میں "ڈبل ڈیجٹ"کی غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ رپورٹ کیا گیا ہے۔

گزشتہ چند دہائیوں کے دوران، چین مسلسل اپنے کھلے پن کو وسیع کر رہا ہے. ایک حالیہ مثال سنکیانگ پائلٹ فری ٹریڈ زون (ایف ٹی زیڈ) کا افتتاح ہے جو نئے دور میں اصلاحات اور کھلے پن کو فروغ دینے کے لئے ملک کے اسٹریٹجک اقدام کے طور پر ہے۔ ایف ٹی زیڈ ایشیا اور یورپ کے درمیان ایک "سنہری چینل" کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرے گا اور چین کے مغرب کے درمیان کھلے پن کے لئے ایک پل کا کردار نبھائے گا۔

ابھی گزشتہ ماہ ہی تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ بین الاقوامی تعاون فورم میں چین نے اعلان کیا تھا کہ وہ مینوفیکچرنگ کے شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی رسائی پر تمام پابندیاں ختم کرے گا، سرحد پار خدمات کی تجارت اور سرمایہ کاری میں اعلیٰ معیار کے کھلے پن کو آگے بڑھائے گا، اور اعلی معیار کے بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی قوانین کے مطابق ڈیجیٹل اور دیگر مصنوعات کے لئے مارکیٹ تک رسائی کو وسعت دے گا۔ چین کی وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ چین غیر ملکی سرمایہ کاری تک رسائی کے لیے اپنی منفی فہرست کو کم کرتا رہے گا۔

یہ سازگار پالیسیاں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے ایک مستقل نعمت ثابت ہوں گی۔اس کا اندازہ یوں بھی لگایا جا سکتا ہے کہ چین میں غیر ملکی کمپنیوں کے لیے کاروباری ماحول سے متعلق تازہ سروے رپورٹ کے مطابق 80 فیصد سے زائد کمپنیوں کا کہنا ہے کہ وہ چین میں کاروباری ماحول سے مطمئن ہیں۔سروے سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ 70 فیصد کمپنیوں کا کہنا ہے کہ چین میں ان کی صنعتی چین کی ترتیب مستحکم رہے گی ، اور 80 فیصد کو توقع ہے کہ 2023 میں ان کا سالانہ منافع بڑھے گا یا مستحکم رہے گا.

دوسری جانب یہ امر بھی قابل زکر ہے کہ چین میں مختلف بین الاقوامی نمائشوں کا انعقاد بھی تسلسل سے جاری ہے جس میں دنیا کی گہری دلچسپی محسوس کی گئی ہے۔ شنگھائی میں جاری چھٹی چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو میں ایک بڑا کاروباری نمائش کا علاقہ ہے اور گزشتہ ایڈیشنز کے مقابلے میں فورچیون 500 اور معروف کمپنیوں کی تعداد زیادہ ہے۔

اکتوبر میں صوبہ شان دونگ میں منعقد ہونے والی چوتھی چھنگ داؤ ملٹی نیشنل سمٹ میں مجموعی طور پر 194 غیر ملکی سرمایہ کاری کے منصوبوں پر دستخط کیے گئے جن کی مجموعی مالیت 20.6 ارب امریکی ڈالر رہی۔ابھی حال ہی میں اختتام پزیر ہونے والے 134 ویں کینٹن میلے میں مجموعی طور پر 22.3 بلین امریکی ڈالر کے برآمدی معاہدوں پر آف لائن دستخط کیے گئے۔یہ مالیت پچھلے کینٹن میلے کے مقابلے میں 2.8 فیصد زیادہ ہے۔

یوں ان تمام اشاریوں کی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ چین اپنی سپر لارج مارکیٹ، مضبوط صنعتی چین ،لچک، نئے کاروباری ماڈلز ، ابھرتے ہوئے جدت طرازی نظام اوروسیع تر کھلے پن کے ساتھ بلاشبہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کے لئے سب سے پرکشش غیر ملکی سرمایہ کاری مقامات میں سے ایک رہے گا۔

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 616635 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More