صلہ رحمی اصل میں ہے کیا؟

قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَؔی اللہُ عَلَیہِ وَسَلؔم: "صِلُو الاَرحَامَ۔"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "رشتہ داروں کے ساتھ تعلق جوڑے رکھو۔"

آج کا موضوع موجودہ حالات کے پیشِ نظر بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ آج کے معاشرے میں صبر اور برداشت کا بہت فقدان نظر آتا ہے۔ چھوٹی اور معمولی باتوں پر لوگ دوستوں اور رشتہ داروں سے تعلق توڑ لیتے ہیں جو کبھی تو سالوں بلکہ اکثر اوقات نسل در نسل طول پکڑتے چلے جاتے ہیں۔

اچھا یہاں میں ایک بات کی وضاحت کرنا چاہونگی کہ صلہ رحمی یا رشتہ داروں سے تعلق جوڑے رکھنے کا ہم تھوڑا غلط تصور اپنے دماغ میں بناۓ ہوۓ ہیں۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ صلہ رحمی یہ ہے کہ جو رشتہ دار ہم سے ملے ہم بھی اس سے اچھے انداز سے ملیں اور جو ہم سے نہیں ملنا چاہے ہم بھی اس سے نہ ملیں۔

اگر ہم حقیقی معنوں میں صلہ رحمی کو سمجھیں تو وہ یہ ہے کہ جو رشتہ دار ہم سے نہ بھی ملنا چاہے، ہم سے تعلق توڑے ہم پھر بھی اپنا ظرف اونچا رکھتے ہوۓ اس سے ملیں۔ ہمارے ذہن میں صرف یہ سوچ ہونی چاہیۓ کہ اللہ سبحان و تعالٰی کے نزدیک یہ اچھا عمل ہے اور اسکا حکم نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی دیا ہے۔ مجھے علم ہے کہ ایسا کرنا سہل عمل نہیں مگر جب آپ اپنے دل کو وسیع کر لیں گے اور دوسروں کی ذیادتیوں کو درگزر کریں گے تو آپ کو دو کاموں کا اجر ملے گا ایک صلہ رحمی کا، دوسرا درگزر کرنے کا۔

لا علمی کے باعث ہم صلہ رحمی کے ان بہت سے فوائد سے مستفیض نہیں ہو پاتے جو ہمیں باآسانی حاصل ہو سکتے ہیں۔ اس ضمن میں یہاں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمدہ حدیث کا حوالہ دینا چاہونگی۔ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "لوگو!تمہیں اپنے حسب نسب کے متعلق اس قدر علم حاصل کرنا ضروری ہے جس کی وجہ سے تم اپنے رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کر سکو کیونکہ صلہ رحمی کرنے سے قرابت داروں میں محبت پیدا ہوتی ہے، مال میں کثرت و برکت ہوتی ہے اور عمر میں ذیادتی ہوتی رہتی ہے۔ (مسلم)

آپ غور کریں تو آپ کو محسوس ہو گا کہ صلہ رحمی کا عمل جو مشکل تو معلوم ہوتا ہے، ناممکن تو نہیں ہے۔ بلکہ یہ تو وہ عمل ہے جس سے ہمارے مال اور عمر دونوں میں برکت ہوتی ہے اور یہی تو ہر دور کے انسان کی خواہش رہی ہے۔ تو کیوں نہ ہم اس عمل کو اپنانے کی کوشش کریں باقی اللہ پاک پر چھوڑ دیں۔ جیسا کہ مشہور ہے
ہمتِ مرداں مددِ خدا
اگر ہم اپنی اس کوشش میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو ہم ایک بہت ہی قیمتی تحفے کے مستحق ٹھہر سکتے ہیں جو کسی اور کی طرف سے نہیں بلکہ اللہ سبحان و تعالٰی کی طرف سے ہو گا۔ اس کی وضاحت مندرجہ ذیل حدیث سے ہو جاۓ گی:
حضرت ابوہریرہؓ مرفوعاً روایت کرتے ہیں کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "تین چیزیں ایسی ہیں کہ اگر وہ کسی شخص میں ہونگی تو اللہ تعالٰی اس کا حساب سہولت و آسانی سے لے گا اور اپنی رحمت سے جنت میں داخل کرے گا۔ پوچھا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ کیا ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو تم کو محروم کرے اس کو دو۔ جو تم سے رشتہ توڑے اس سے ناطہ جوڑو، جو تم پر ظلم کرے اس کو معاف کردو۔ جب تُو یہ کرے گا تو اللہ تعالٰی تم کو جنت میں لے جاۓ گا۔" (طبرانی والحاکم و قال الاسناد)

اسکے برعکس رشتہ داروں سے قطع تعلقی کا جو بہت بڑا نقصان ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے سنا کہ ہر جمعرات کی شام یعنی جمعہ کی رات کو لوگوں کے اعمال اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں پیش کیے جاتے ہیں۔ پس اللہ تعالٰی رشتہ قرابت توڑنے والے کے اعمال قبول نہیں کرتا۔ (الادب المفرد)

صلہ رحمی کے فوائد اور قطع تعلقی کے نقصان کو پیشِ نظر رکھتے ہوۓ ہم سب کو رشتہ داروں سے تعلق جوڑے رکھنے کی کوشش کرنی چاہیۓ تاکہ ہم ان کے حقوق بھی ادا کرسکیں اور اپنی آخرت کے لۓ کچھ نیک اعمال بھی جمع کر سکیں۔

Asma Ahmed
About the Author: Asma Ahmed Read More Articles by Asma Ahmed: 47 Articles with 48034 views Writing is my passion whether it is about writing articles on various topics or stories that teach moral in one way or the other. My work is 100% orig.. View More