پلاسٹک کی تھیلی

صفائی نصف ایمان

پرانے وقتوں میں لوگ جب بھی گھر سے نکلتے تو اپنے ساتھ ایک کپڑے کی ہاتھ سے سلی ہوئی تھیلی ضرور رکھتے۔ چاہے بازار جانا ہو یا منڈی وہ تھیلی ان کے بہت کام آتی اور کام بھی ایک دفعہ نہیں بلکہ جب تک ناکارہ نہ ہو جائے تب تک۔ چونکہ اب وہ لوگ نہیں رہے تو تھیلیوں نے کہاں رہنا۔ ضروری تو تھا کہ روایت برقرار رہتی لیکن اب ایسا کہاں ہوتا ہے،جسکو دیکھو کہتا پھرتا ہے جی نیا زمانہ ہے۔
میرے خیال سے پرانا زمانہ ٹھیک تھا اچھے برے کی پہچان تھی، بڑے چھوٹے کا لحاظ تھا، صفائی کو نصف ایمان سمجھا جاتا تھا لیکن اب؟ اب کی تو بات کیا کرنی آپ سب کو تو معلوم ہی ہے خیر اس بحث میں نہیں پڑتے ہم ہاں تو بات چلی تھی تھیلی سے اس نئے زمانے میں ہر کچھ نیا آگیا تو اس کپڑے کی تھیلی کی جگہ بھی پلاسٹک کی تھیلی نے لے لی۔ پلاسٹک نے تو ہماری زندگیوں میں پوری طرح گھر کر ہی لیا لیکن پلاسٹک کی تھیلی نے تو خود کو فرد کہلوانا شروع کر دیا۔ آج کل تو جس گھر میں پلاسٹک کی تھیلی نہیں وہ گھر گھر ہی نہیں۔ اور خیرت کی بات ہے استعمال اتنا ہو گیا ہےکہ لوگ پیسے بھی جیب میں اس تھیلی میں ڈال کر رکھتے ہیں اور تو اور دودھ والا دودھ بھی گھر پہ تھیلی میں لا رہا ہے۔ آج کل گھر میں پانی کا نلکہ خراب ہو جائے یا ہاتھ پہ چوٹ آجائے ہاں بھئی مسئلہ ہی نہیں پلاسٹک کی تھیلی لے آؤ، بجلی کی تار کٹ گئی ہاں بھئی مسئلہ ہی نہیں پلاسٹک کی تھیلی لے آؤ، محلے والوں نے گوشت بھیجا ہے ہاں بھئی مسئلہ ہی نہیں تھیلی لو اور فریج میں رکھ دو ارے یہ تو پہلے ہی تھیلی میں ہے، آہ نیا زمانہ آہ۔۔۔۔۔۔!
چلو مان لیا نیا زمانہ ہم سے جیت رہا ہے لیکن ہم کیوں ہار مان رہے ہیں؟ خیر جیت بھی رہا ہے تو اس میں ہمارا ہی تو فائدہ ہے اس نئے زمانے نے ہمیں صرف پلاسٹک کی تھیلی تو نہیں دی نا اس نے ہمیں تعلیم دی، عقل دی، شعور دیا اس نے ہمیں کیا کچھ نہیں دیا بہت لمبی فہرست ہے لیکن ہم کم عقل بھی، لا شعور بھی جس کا ثبوت جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر ہیں۔ گاؤں جاؤ، شہر جاؤ، بازار جاؤ، منڈی جاؤ، ہسپتال جاؤ، اسکول جاؤ، کالج جاؤ، گراؤنڈ جاؤ، گھومنے جاؤ آپکو پلاسٹک کی تھیلی ضرور ملے گی۔ تو کیا یہ ہے نیا زمانہ؟ تعلیم، عقل، شعور سب کچھ ہونے کے باوجود ہمارا معاشرہ ہماری جہالت کا ثبوت پیش کرتا ہے۔
وہی پلاسٹک کی تھیلی جس میں آپ سبزی، فروٹ، مصالحہ جات، گراسری، کپڑے، جوتے، دودھ، دہی اور زندگی کی طرح طرح کی استعمال کی اشیاء ڈال کے گھر تک لے جاتے ہیں۔ اتنی محنت اور مشکل سے منزل تک پہنچاتے ہیں۔ تو آخر کیوں؟ آخر کیوں اسکو استعمال کے بعد پھینک دیتے ہیں کیا وہ آپکے کام کا نہیں؟ کیا اس جگہ سے کوئی دشمنی ہے جہاں اسے پھینک رہے ہیں کیا آپکو وہ جگہ پسند نہیں یا صاف ظاہر ہو رہا ہے آپ مطلبی ہیں۔آپکا مطلب پورا ہو چکا۔ پکوڑے، پکوان کھائے تھیلی پھینک دی، مونگ پھلی کھائی تھیلی پھینک دی، پاپڑ کھائے تھیلی پھینک دی۔
اور خیرت ہے آج کل پکنک پہ جا رہے ہوں گے ایک نئی جگہ کا دورہ کرنے اور اسے دیکھنے قدرت کے نظاروں کا مزہ لینے اور جاتے ہوئے ساتھ پیپسی، کوکا کولا اور لیز کے بڑے بڑے پیکٹ تو لازمی لے جانے ہیں۔ انتہائی کٹھن اور مشکل راستوں سے ہوکر وہاں تک پہنچ جائیں گے لیکن وہ تھیلی نہیں چھوڑیں گے جب تک آپکا اس میں مطلب پڑا ہے، جوں ہی مقصد پورا ہوگا وہی پیپسی، کوکا کولا اور لیز اس علاقے کی خوبصورتی میں اپنا کردار بھی ادا کریں گے۔ تو خدارا مطلب کی دنیا سے نکلئے یہ آپکا ملک ہے یہ آپکا علاقہ ہے یہ آپکا پیارا پاکستان ہے کوئی باہر سے آکر آپکو نہیں سکھائے گا لہذا اسکی صفائی کا حاص خیال رکھئیے اور خود کو نئے۔ زمانے کا کہلوانے کیلئے نئے زمانے کا بن کر دکھائیے۔

Saifullah
About the Author: Saifullah Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.