پروفیسر اور مرغا



ارے نہیں، مرغا تو ایک ہی ہے باقی سارے پروفیسر ہیں

ایک پروفیسر کو دور دراز کے گاؤں میں رات ہو گئ۔ دروازے پر دستک ہوئی۔ خاتون خانہ نے دروازہ کھولا تو ایک اجنبی کو دیکھا۔
اجنبی بولا: معاف کیجیے گا، میں مسافر ہوں اور اتنی رات ہو گئی ہے کوئی ٹھکانا نہیں مل رہا ہے۔ سخت سردی ہے۔ اگر آپ مہربانی کر کے رات گزارنے کی اجازت دے دیں۔

خاتون بولی: مشکل ہے، میں گھر میں اکیلی ہوں، میرا شوہر کام کے سلسلے میں دوسرے شہر گیا ہوا ہے۔ بچے بھی نہیں ہیں۔ مجبوری ہے، آپ کو رکنے نہیں دے سکتی۔

اجنبی بولا: آپ فکر نہ کریں میں یہیں ساتھ والے گاؤں کے کالج میں پروفیسر ہوں۔ آپ کو کوئی شکایت نہیں ہو گی۔

خاتون نے غور سے اس کی جانب دیکھا اور اجنبی کو رات گزارنے کی اجازت دے دی۔

ابھی اجنبی کو سوئے ہوئے گھنٹہ ہی ہوا تھا کہ دروازے پر دستک ہوئی۔ اس نے دیکھا تو وہی خاتون ایک کمبل ہاتھ میں لئے کھڑی تھی۔ وہ بولی،
'میں نے سوچا سردی زیادہ ہے تو آپ کو تنگی نہ ہو، یہ کمبل رکھ لیں'

'نہیں، نہیں، بالکل کوئی ضرورت نہیں' پروفیسر نے شکریے کا ساتھ کمبل واپس کر دیا۔

کچھ دیر گزری تو دوبارہ دستک ہوئی۔ دیکھا تو خاتون ہاتھ میں گرم دودھ کا گلاس لیے کھڑی تھی کہ مہمان کو شاید ضرورت ہو۔ پروفیسر نے وہ بھی شکریے کے ساتھ واپس کر دیا۔

صبح اجنبی جانے لگا تو اس نے دیکھا کہ میزبان خاتون مرغیوں کو دانہ دے رہی تھی۔ وہ دیکھ کر حیران ہوا کہ مرغی صرف ایک تھی اور مرغے تقریباً درجن بھر تھے۔

اس نے بڑی حیرانی سے پوچھا، 'ایک مرغی کے لیے اتنے مرغے'؟
خاتون نے اس کی طرف غور سے دیکھا اور مسکراتے ہوئے بولی،
ارے نہیں، مرغا تو ایک ہی ہے باقی سارے پروفیسر ہیں۔

 وشمہ خان وشمہ
About the Author: وشمہ خان وشمہ Read More Articles by وشمہ خان وشمہ: 333 Articles with 511778 views I am honest loyal.. View More