عشق پہ ایمان لانے والا تھا۔

عشق پہ ایمان لانے والا تھا۔

مجھے ایک صاحب بتا رہے تھے ۔۔۔
وہ ڈاکٹر ہیں
کہنے لگے۔۔جوانی کے دن تھے میں بھی عشق پہ ایمان لانے والا تھا۔۔
آج سے قبل 12 سال پہلے ایک لڑکی میرے پاس ائی وہ بیمار تھی کافی بیمار تھئ۔۔۔
اس کا چیک اپ کیا۔وہ بہت خوبصورت تھی ۔۔۔اس کی نیلی سی آنکھیں ۔
نہ جانے مجھے کیا ہوا ۔میں پہلی نظر میں ہی اس پہ دل ہار گئا
لیکن خاموش رہا ۔۔۔اس کا علاج جاری رہا ۔۔۔وہ بلکل ٹھیک ہو گئی۔۔۔
جب وہ آخری بار میرے پاس ائی ۔۔میں نے ہمت کر کے اس سے کہا ۔۔کیا اہنا نمبر ہم کو دے سکتی ہیں۔۔یہ تھا تو میری شعبے کے خلاف لیکن جوان تھا ناداں بھی تھا ۔۔۔
اس نے میری طرف دیکھا پھر مجھے اہنا نمبر دے دیا۔۔
وہ اتنی خوبصورت تھی۔میں بتا نہں سکتا اس کی نیلی سی آنکھیں ۔گندمی رنگ۔۔مسکرائے تو ڈمپل بنتے ہوں ۔۔خوبصورت ملائم بال۔۔۔
میں نے اسے کال کی ۔۔۔وہ مجھے پہچان گئی۔۔۔
جی ڈاکٹر صاحب مجھے یقین تھا آپ کا فون ضرور آئے گا۔۔
میں نے پوچھا۔۔۔آپ کیا کر رہی تھی۔۔۔آہستہ سے بولی۔۔بس حالات سے لڑ رہی ہوں ۔۔
میں نے بات مذاق میں ٹال دی ۔۔۔کیا حالات سے لڑنا بھلا۔۔۔
آپ یہ بتائیں رہتی کہاں ہیں۔۔۔اس نے بات بدل دی ۔ڈاکٹر صاحب چھوڑیں نا میں کہاں رہتی ہوں ۔آپ بتائیں۔۔آپ کیوں کرتے مجھے کال کیوں لیا میرا نمبر ۔
میں مسکرا دیا۔۔۔۔آپ جانتی ہیں اللہ پاک نے آپ کو کتنا خوبصورت بنایا ہے ۔۔آپ بہت پیاری ہیں۔ ۔
وہ خاموش ہو گئی۔۔۔ڈاکٹر صاحب پیارا ہونے سے کیا ہوتا ہے ۔۔۔کاش نصیب بھئ پیارے ہوتے ۔۔میں نے سوال کیا ۔۔کیوں آپ کے نصیب کو کیا ہے۔۔۔
وہ چپ ہو گئی ۔۔ڈاکٹر صاحب ۔۔آپ ٹائم پاس کرنا چاہتے ہیں مجھ سے۔۔۔وہ یہ بات کر رہی تھی میرے پاس مرہض ا گئے میں نے فون بند کر دیا۔۔۔۔
ہماری بات ہوتی رہی۔۔۔وہ مجھے کہتی ڈاکٹر صاحب آپ کا عشق میں جانتی ہوں کہاں تک ہے ۔۔آپ بتا دیں کب کس وقت آپ کو ملنے اوں ۔۔۔اس کی یہ بات سن کا میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے میں نے کہا تم کو یہ بات کرنے سے پہلے سوچنا چاہئے تھا میں ایسا انسان نہیں ہوں۔۔
میں نے اس سے پوچھا۔آپ کے امی ابو کون ہے فیملی میں۔۔آہستہ سے بولی صرف امی ہے اور دو چھوٹی بہنیں۔۔۔۔
ابو نہیں ہیں بھائی بھی نہیں ہے کوئی ۔۔۔۔
میں نے گھر کے اخراجات کا پوچھا کیسے گھر کا نظام چلتا ۔۔۔وہ خاموش ہو گئی عشا کی نماز کا وقت ہو گیا تھا۔۔۔کہنے لگی مین نماز پڑھ لوں ۔۔میں نے ہاں میں جواب دیا ۔۔
وہ صرف دن میں بات کیا کرتی تھی ۔۔رات کو وہ مجھ سے بات نہیں کرتی تھی ۔۔۔
میں نے بہت بار کہا تھا رات کو بات کیا کرو ۔لیکن کہہ دیتی میں رات کو جلدی سو جاتی ہوں ۔۔۔
میں نہیں کر سکتی رات کو بات۔۔۔خیر ہماری بات کا سلسلہ چلتا رہا۔۔۔
ایک سال گزر گیا۔۔۔۔میں نے اس سے شادی کرنے کا ارادہ کر رکھا تھا ۔۔۔۔
اس کی بہت عزت کرتا تھا میں۔۔۔کیوں کے وہ 5 وقت کی نماز پڑھتی تھی۔۔۔۔اور اس کو دیکھ کر میں بھی 5 وقت نماز پڑھنے لگا تھا ۔۔۔میں اس پہ حق جتایا کرتا تھا ۔۔۔اس کے ساتھ مجھے اپنے پن کا احساس ہونے لگا تھا ۔۔۔۔
وہ مجھے کھانے کے وقت میسج کرتی پیار سے کہتی آپ نے کھانا کھایا۔۔۔میں اگر کبھی کھانے سے لیٹ ہوں تو ۔۔وہ مجھے ڈانٹنے لگتی۔۔۔
لیکن ہمیشہ وہ ایک بات کہتی تھی ۔۔ڈاکٹر ابرار ۔۔آپ بہت اچھے انسان ہیں۔۔۔میں نماز پڑھ کر دعا کرتی ہوں اللہ پاک آپ کو بہت اچھی ہمسفر عطا کرے ۔۔۔۔میں تڑپ کر اسے کہا کرتا۔۔۔۔۔ایمان ۔۔۔میری ہمسفر بس آپ ہی ہیں آپ سے ہی شادی کروں گا ۔لیکن وہ زور سے ہنسنے لگی۔۔۔نہیں ڈکتر صاحب میں آپ کے قابل نہیں ہوں ۔۔۔
وہ بات ادھوری چھوڑ جاتی ۔۔۔۔مجھے یاد ہے ۔میں اسے جتنا بھی ڈانٹتا جتنا بھی کچھ کہتا ۔ وہ غصہ نہ کرتی
میری ڈانٹ میرا غصہ میرا سخت لہجہ برداشت کر لیتی ۔۔۔
ایک بار اس نے میرا فون نا اٹھایا۔۔۔
میں نے اسے بہت ڈانٹا ۔۔وہ میری ڈانٹ سنتی رہی۔۔۔پھر ۔۔۔آہستہ سے بولی ڈکٹر صاحب میں قربان آپ پہ ۔۔۔جتنا چاہے غصہ کر لیں ۔۔۔آپ کے قدموں سے لپٹ جاوں گی۔۔۔
میں اس کی اس محبت پہ مر مٹ جاتا تھا ۔۔۔
گھر میں میری شادی کی بات ہونے لگی۔۔۔میں نے امی ابو کو بتایا مجھے ایک لڑکی پسند ہے ۔۔۔مجھے بہت اچھی لگتی ہے۔۔۔میں اسی سے شادی کروں گا ۔۔۔
امی ابو نے بھی ہاں میں ہاں ملائی ٹھیک ہے پتر جیسے تم کہو ۔۔زندگی تم نے گزارنی ہے ۔۔۔میں نے اہنی بہن بھابھی امی سب کو ایمان کی تصویر دکھائی سب کو بہت اچھی لگی۔۔وہ تھی ہی بہت خوبصورت۔۔۔
میں بہت خوش تھا ۔۔۔سب کہہ رہے تھے جلدی سے ایمان کے گھر جائیں گے رشتہ لیکر ۔۔۔۔
میں نے ایمان کو کال کی ۔۔۔ایمان اپنے گھر کا ایڈریس دیں ۔۔۔میرے امی ابو آپ کے رشتے کے لیئے ا رہے ہیں ۔۔اس نے فون بند کر دیا۔۔۔
میں بار بار فون کرتا رہا لیکن اس نے نمبر بند کر دیا تھا۔۔۔
5 دن گزر گئے۔۔۔اس کا نمبر بند تھا میں بہت پریشان تھا ۔۔اس نے کبھی اپنے گھر کا ایڈریس بھی نہیں دیا تھا ۔۔۔
میں بہت اداس ہو گیا۔۔۔۔
میرے ایک قریبی دوست کی شادی تھی ۔مجھے بھی انوائیٹ کیا ۔۔۔میں نہیں جانا چاہتا تھا ۔۔۔لیکن انھوں نے ضد کی ۔۔۔۔مجھے جانا پڑا ۔۔۔۔وہ دوسرے شہر میں تھا۔۔۔
میں وہاں گیا ۔۔مجھے دوست کہنے لگے ۔۔۔بہت بڑی کنجری بلوائی ہے کیا ڈانس کرتی ۔۔۔کیا ناچتی ہے ۔۔کیا کمال کا پیس ہے یار۔۔۔
میں تو ایمان کی یاد میں اداس تھا وہ اچانک کہاں غائب ہو گئی۔۔۔۔
دوستوں کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا ۔۔۔
پروگرام شروع ہوا سب سیٹیاں بجانے لگے شور تھا ایک ۔۔میوزک شروع ہوا۔۔۔۔
کچھ لڑکیاں ناچتے ہوئے اسٹیج پہ آئی ۔۔میوزک بجنے لگا۔۔۔
پھر ایک قیامت مجھ پہ گزری ۔۔میری نظر نے جو دیکھا مجھے مار گئا ۔میرے سامنے ایمان تھی وہ ناچ رہی تھی ۔۔۔وہ ایک کنجری تھی ۔۔۔میں تڑپ گیا۔۔۔۔
ایمان کی نظر مجھ پہ پڑی اس کے قدم رک گئے ۔۔۔
میں نے اس کی جانب دیکھا میرا جسم کانپنے لگا ۔۔۔میں ہار گئا ۔ ۔اس کی وجہ سے میں نے نماز شروع کی اور خود ۔ ناچنے والی ہے۔۔۔میں غصے سے پاگل ہو گیا۔۔۔۔وہ اسٹیج سے اتری میری پاس آئی کچھ کہنے لگی میں زناٹے دار تھپڑ مار دیا اسے۔۔۔وہ کچھ کہتی میں نے ایک اور تھپڑ مار دیا۔۔۔
اس کی نظر جھک گئی۔۔۔۔
میں نے اسے دھکا دیا ۔۔۔سب ہماری طرف دیکھ رہے تھے۔۔۔۔سب حیران تھے ۔۔یہ کیا ہوا ہے ۔ایمان وہی بیٹھ گئی ۔۔بانہوں میں سر رکھ کر رونے لگی ۔۔میں اگنور کر کے چلا گیا ۔۔۔
گھر گیا ۔۔۔بہت بہت پریشان تھا نفرت سی ہو گئی تھی ایمان سے ۔۔۔اس پہ بہت غصہ تھا ۔۔۔
شادی رات تڑپتا رہا۔۔۔دوست حیران تھے کیا ہوا۔۔۔
میں دو دن ڈیوٹی پہ نہ گیا۔۔۔پھر جب ہسپتال گیا۔۔میں مریض چیک کر رہا تھا ۔۔۔۔
ایک لڑکی میرے پاس ائی ۔۔۔ڈاکٹر صاحب آپ سے بات کرنی ہے ۔۔۔۔میں نے ہاں میں سر ہلایا ۔ڈکتر صاحب ۔۔۔ایمان ۔۔۔میں نے ایمان کا نام سنا ۔۔۔چلانے لگا۔۔۔اس کا نام۔ نہ لو۔۔۔
وہ لڑکی آہستہ سے بولی۔۔۔ڈکتر صاحب بس ایک بار سن لیں۔۔وہ بیچاری حالات سے ہاری ہوئی ہے ۔۔۔
وہ گندی لڑکی نہیں ہے وہ مجبور ہے آپ بس ایک بار اس کے گھر آ کر دیکھ لیں سب سمجھ جائیں گے۔۔۔
ایک بات کہوں ڈاکٹر صاحب ۔۔وہ آپ سے بہت پیار کرتی ہے لیکن خود کو آپ کے قابل نہیں سمجھتی تھی ۔۔۔ہر وقت آپ کی باتیں کرتی رہتی تھی ۔۔۔ہر وقت آپ کا ذکر کرتی ۔۔۔
ایک بات بتاوں ۔۔۔وہ بہت اچھی ہے پلیز اسے سنبھال لیں وہ تھک گئی زندگی سے لڑتے لڑتے ۔۔اس کی ماں کینسر کی مریضہ ہے ۔۔۔بہنیں چھوٹی ہیں سکول پڑھتی ہیں۔۔وہ عزت سے جینا چاہتی تھی لیکن ۔۔۔۔۔۔زمانے سے اسے نوچ کھانا چاہا تھا ۔۔۔بس اس سے آگے کچھ نہ بولوں گی۔۔۔
میں کچھ نہیں کہوں گی اسے معاف کر دینا۔۔میں خاموش تھا رات کو گھر ایا ۔۔۔بہت اداس تھا ۔۔۔
ایمان کے گھر کا ایڈریس مجھے وہ لڑکی بتا گئی تھی میں امی ابو کو ساتھ لیے دوسرے دن ۔۔۔۔ایمان کے گھر چلا گیا۔۔۔
دروازے پہ دستک دی ۔۔۔۔
اس کی چھوٹی بہن نے دروازہ کھولا۔۔۔۔
ہم گھر میں داخل ہوئے۔ ایمان کی امی چارپائی پہ لیٹی ہوئی تھی ۔۔
ہم پاس گئے ۔۔۔امی کھانستے ہوئے اٹھی آپ لوگ ۔۔میں نے تعارف کروایا میں ڈاکٹر ہوں ۔۔۔
ایمان نماز پڑھ رہی تھئ ۔۔۔امی ابو بات کرنے لگے ۔۔۔ہم آپ کی بیٹی کا رشتہ لینے آئے ہیں۔ایمان نماز پڑھ کر ائی ۔۔۔
مجھے دیکھ کر حیران تھی ڈکٹر آپ یہاں ۔۔میں ہلکا سا مسکرایا۔۔۔۔
میں نے کسی کو کچھ نہ بتایا تھا ایمان کیا کرتی ہے ۔۔
ایمان نے مجھے بہت منع کیا۔۔ابرار میں اچھی لڑکی نہیں ہوں میں مسکرا کر بولا جس کی وجہ سے میں 5 وقت کا نمازی بن گیا بھلا وہ کیسے اچھی نہیں ہو سکتی ۔ حالات مجبوری کے تماشے ہیں میری جان آپ رزق کی خاطر ۔۔ناچنے لگی۔۔۔اب میں ہوں نا سب بھول جاو ۔۔۔اب سے آپ میری عزت ہیں۔۔۔حجاب بلک بلک کر رونے لگی۔۔۔
سب بہت خوش تھے ہمارا نکاح ہو گیا۔۔۔ہم نے شادی کر لی۔۔۔یہ تھا تو ناممکن لیکن ۔۔۔ایک سچا مرد ۔۔ہمیشہ عورت کی عزت کا محافظ بنتا ہے ۔۔۔شاید میں نے بھی وہی کیا۔۔۔
میں نے کبھی کسی کو نہیں بتایا ایمان ناچنے والی تھی ۔۔۔اس کے حالات اور وقت نے اسے کنجری بنایا تھا ۔۔۔۔میں کیوں کر اس کے دامن پہ کیچڑ اچھالوں ۔۔
ایمان میرے سینے لگ کر رونے لگی ۔۔ابرار ۔۔۔آپ سے فرشتے بھی ہوتے ہیں دنیا میں۔۔۔بھلا مرد تو عزت نوچتے ہیں آپ تو میری عزت کے محافظ بن گئے۔۔۔مرد اتنا خوبصورت بھی ہو سکتاہے۔۔
میں نے ماتھے پہ بوسہ کیا ۔۔مرد وہ نہیں ہے جو کسی باپردہ باحیا شہزادی کو کنجری بنا ڈالے بلکہ مرد ہو جو کسی کنجری کو بھی باحیا اور باپردہ بنا دے !
سرد رات کی ٹھٹھرتی اور منجمند کر دینے والی آخری سانسوں انج دیتی تحریر کہ جس سے دل بھی پگھل کے آنکھوں کے راستے نکل جائے۔۔۔

 وشمہ خان وشمہ
About the Author: وشمہ خان وشمہ Read More Articles by وشمہ خان وشمہ: 333 Articles with 514503 views I am honest loyal.. View More