ابھی حال ہی میں چینی صدر شی جن پھنگ نے اپنے سال نو کے خطاب میں 2023 میں چین کی قابل ذکر کامیابیوں کا جائزہ لیا اور 2024 کے نئے سال کے اپنے پیغام میں عزم اور ثابت قدمی کے ساتھ آگے بڑھنے میں چینی عوام کے پختہ اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے باقی دنیا کے ساتھ مل کر ایک بہتر مستقبل تخلیق کرنے کی چین کی مخلصانہ خواہش کا اظہار کیا۔انہوں نے واضح کیا کہ چینی عوام اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ امن کا کیا مطلب ہے۔ چینی عوام انسانیت کی مشترکہ بھلائی کے لئے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کریں گے، انسانیت کے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک کمیونٹی کی تعمیر کریں گے، اور دنیا کو سب کے لئے ایک بہتر جگہ بنائیں گے۔
یہ امر قابل زکر ہے کہ گزشتہ سال، کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 20 ویں قومی کانگریس کے رہنما اصولوں کو مکمل طور پر نافذ کرنے کا پہلا سال تھا۔اس دوران چین جدید کاری کے چینی راستے کے ذریعے تمام محاذوں پر چینی قوم کی نشاۃ الثانیہ کو آگے بڑھانے کے مقصد سے ، مضبوط اقدامات ، بلند حوصلے اور بڑے اعتماد کے ساتھ آگے بڑھا ہے۔چین نے کووڈ 19 سے نمٹنے کی اپنی کوششوں کو با آسانی منتقل کیا، چینی معیشت نے بحالی کی رفتار کو برقرار رکھا اور اعلیٰ معیار کی ترقی کو آگے بڑھانے میں مستقل پیش رفت ہوئی ہے۔برسوں پر محیط کوششوں کی بدولت، چین کی جدت طرازی پر مبنی ترقی توانائی سے بھرپور ہے۔ چھنگ دو ورلڈ یونیورسٹی گیمز اور ہانگ چو ایشین گیمز نے کھیلوں کے شاندار مناظر پیش کیے ، جو باقی دنیا کے لئے ایک جامع اور پراعتماد چین کا تصور پیش کرتے ہیں۔ان تمام پرجوش سرگرمیوں نے چینی عوام کی زندگیوں کو مزید خوشحال اور رنگا رنگ بنا دیا ہے ، اور یہ ملک بھر میں مصروف زندگی کی واپسی کی علامت کے ساتھ ساتھ دنیا کے سامنے ایک متحرک اور پھلتے پھولتے چین کو پیش کرتی ہیں
. یہ ایک حقیقت ہے کہ چین کی طویل تاریخ اور گہری تہذیب، میراث میں ملنے کے ساتھ ساتھ ترقی اور نشوونما پاتی رہی ہے،چینی تہذیب شاندار شان و شوکت کے ساتھ چمکتی رہی ہے اور آج وہ ذریعہ بن چکی ہے جس سے چینی عوام کو اعتماد اور طاقت حاصل ہوتی ہے۔دوسری جانب ،دنیا افراتفری اور تبدیلی کے ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے۔ تاریخ کے نازک موڑ پر چین عالمی امن کو مضبوطی سے برقرار رکھنے کے لیے کوشاں ہے اور مشترکہ ترقی کو فروغ دے رہا ہے، جس سے تبدیلی اور عدم استحکام سے بھری دنیا میں قابل قدر یقین اور استحکام آیا ہے۔گزشتہ سال چین نے، چین وسطی ایشیا سمٹ اور تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم برائے بین الاقوامی تعاون کا انعقاد کیا اور چین میں ہونے والی متعدد سفارتی تقریبات میں دنیا بھر کے رہنماؤں کی میزبانی کی۔ شی جن پھنگ نے بیرونی ممالک کے چار دورے کیے، بین الاقوامی کانفرنسوں میں شرکت کی اور بہت سے پرانے اور نئے دوستوں سے ملاقات کی۔ انہوں نے چین کے وژن اور ان کے ساتھ مشترکہ تفہیم میں اضافہ کرتے ہوئے تمام فریقوں کے ساتھ مشترکہ طور پر چیلنجوں کا سامنا کرنے اور مشکلات پر قابو پانے پر چین کے اعتماد کا اظہار کیا۔
اپنی ترقی کو آگے بڑھاتے ہوئے چین نے دنیا کو بھی اپنا ہمسفر بنایا اور ایک بڑے ملک کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری پوری کی ہے۔چین کے نزدیک اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ عالمی منظر نامہ کیسے تبدیل ہوتا ہے لیکن امن اور ترقی بنیادی رجحان ہے، اور صرف باہمی مفاد پر مبنی تعاون ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے.چین کا یہی وہ طرز عمل ہے جو اسے دنیا میں مقبولیت کی سند عطا کر رہا ہے اور مختلف ممالک کے ساتھ چین کے روابط اور باہمی تعاون کو مسلسل وسعت دے رہا ہے۔
|