گوجرانوالہ کے عوام کسی ذوالفقار چیمہ ثانی کے منتظر ہیں

تحریر!سفارش علی باجوہ

کسی بھی مہذب معاشرے میں سرکاری اداروں کے قیام کی ضرورت اس لیے محسوس کی جاتی ہے کہ یہ ادارے عوام الناس کیلئے آسانیاں پیدا کرنے کے علاوہ انکی فلاح وبہبود کیلئے کام کریں۔وطن عزیز میں موجود تمام تر سرکاری اداروں کا قیام بھی اسی فلسفہ کی اہمیت کے پیش نظر عمل میں لایا گیا تھا‘لیکن عوام کے ٹیکسوں کے اربوں کھربوں کی کثیر دولت سے بھاری تنخواہیں اور منہ مانگی مراعات پانیوالے ان اداروں کے ارباب اختیار اور ملازمین عوامی مسائل ومشکلات میں کمی لانے کی بجائے ان میں مسلسل اضافہ کا باعث بن رہے ہیں اور جن سرکاری ملازمین کو عوام کا خادم بننتا چاہیے وہ عوام پر حکمرانی کرنے پر مصر ہیں۔خاص طور پر عوام کے جام ومال کی محافظ اور امن وامان کی بحالی کے ذمہ دار محکمہ پولیس کا کردار قابل اعتراض بلکہ مشکوک ہے کیونکہ ڈکیتی چوری سمیت دیگر جرائم میں اکثر اوقات پولیس اہلکاران بھی ملوث پائے جاتے ہیں جبکہ ڈکیتی اور چوری کی وارداتوں کے مجرمان کی گرفتاری کی شرح بھی زیرو کی طرف مائل سفر ہے جس کی بناء پر عاوم خود کو انتہائی غیر محفوظ سمجھنے پر مجبور ہیں جبکہ سیاسی مداخلت نے بھی محکمہ پولیس کی کارکردگی کو متاثر کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے پورے ضلع گوجرانوالہ کے تھانوں میں کوئی بھی ایس‘ایچ ‘او ایسا نہیں ہے جس کی تعیناتی میں علاقہ ایم این اے یا ایم پی اے کی پسندیدگی شامل نہ ہو لہذا ظاہر ہے کہ وہ ایس‘ایچ‘او عوام کو ایک حقیر سی مخلوق اور اپنے محسن ایم این اے یا ایم پی اے کو اپنا اصل حاکم تصور کریگا اور انکی ہر ناجائز خواہش کی تکمیل بھی کریگا۔ تھانہ واہنڈو کو ضلع گوجرانوالہ میں ایک خاص اہمیت حاصل ہے جس کا پس منظر ماضی قریب میں علاقہ میں ہونیوالی شدید قسم کی قتل وغارت گری تھی ۔لیکن علاقہ کے روایتی حریف گروپوں کو اپنی تین نسلیں ضائع کرکے بالآخر یہ سمجھ آہی گئی تھی کہ انکی اصل منزل دشمنیاں نہیں بلکہ صلح اور امن وامان کے حالات ہیں۔لیکن تھانہ واہنڈو کی پولیس کو یہ چیز گوارانہیں شاید واہنڈو میں امن وامان کی یہ صورتحال پولیس کے مفادات کے منافی ہے۔اس لیے یہاں پر تعینات ہونیوالا ہر آفیسر اور اہلکار امن کا پیامبر بننے کی بجائے ماضی کی دشمنیوں کو زندہ کرنے کیلئے کوشاں ہیں جبکہ علاقہ کے عوام کو یہ مکمل یقین ہے کہ علاقہ میں ہونیوالی حالیہ قتل وغارت اورچوری وڈکیتی کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کے پیچھے بھی مقامی پولیس کا ہاتھ ہے۔ تھانہ واہنڈو کی پولیس ”چور اورچوکیدار کے مشترکہ دوست “کا کردار ادا کر رہی ہے۔کیونکہ کسی بھی چوری ڈکیتی کی بروقت اطلاع ملنے کے باوجود بھی مقامی پولیس کا موقع پر نہ پہنچنا بہت سے سوالوں کو جنم دیتا ہے اور اس طرز عمل سے مقامی پولیس کا کردار شکوک وشبہات سے آلودہ ہو رہا ہے۔سیاسی اثرورسوخ کے حامل SHOاپنے اعلیٰ آفیسران کا حکم ماننے کو اپنی توہین سمجھتے ہیں جسکی زندہ مثال تھانہ واہنڈو سے چند گزکے فاصلے پر واقع صحافی حافظ زاہد عباس کے گھر ہونیوالی ڈکیتی کی وہ واردات ہے جس کے ملزمان کی فوری گرفتاری کیلئے آر ‘پی‘ او احمد مبارک احمد کے متعدد احکامات سے SHOکی روگردانی ہے جنہیں رد کرتے ہوئے مطلق العنانSHOتین مہینے گزر جانے کے باوجود کسی قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا جس سے اعلٰی پولیس آفیسران کی بے بسی صاف عیاں ہے۔گوجرانوالہ میں تشریف آور ہونیوالے نئے CPOاحسان طفیل نے اپنی آمد کے فوراً بعد بگڑی ہوئی صورتحال اور سرکش پولیس آفیسران کے تدارک وسرکوبی کیلئے ہنگامی اقدامات کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے انتہائی خراب شہرت کے حامل SHOحضرات کو تبدیل کر دیا ہے اور اس سلسلہ میں تھانہ واہنڈو کے SHOعمران سلیم کی تبدیلی بھی عمل میں آچکی ہے اور انکی جگہ پر ملک عرفان کو SHOواہنڈو تعینات کیا گیا ہے۔سوال یہ ہے کہ کیا پولیس تھانوں میں نئے ایس ایچ اوصاحبان کی تعیناتی کے بعد انہیں اصلاح احوال کا کوئی ٹارگٹ بھی دیا گیا ہے یا احسان طفیل صاحب بھی اپنی نوکری پکی کرنے کیلئے محض خانہ پری میں مصروف ہیں۔اپنے فرائض منصبی سے غافل بگڑی ہوئی پولیس فورس کے ہاتھوں امن وامان کی صورتحال اس وقت تک کیسے ٹھیک ہوگی جب تک آفیسران اعلیٰ خود بھی عدل وانصاف کے قیام کی عملی کوششوں میں نہ صرف خود شریک ہونگے بلکہ اپنے ماتحت آفیسران کو بھی سختی سے اس امر کا پابند بنائینگے۔DIGذوالفقار احمد چیمہ کو عوام صرف اس لیے یاد کرتے ہیں کہ انہوں نے نہ صرف قانون کی عملدآری کو یقینی بنایا بلکہ محکمہ پولیس میں موجود کالی بھیڑوں کا قلع قمع بھی کیا۔موجودہ آر‘پی‘او احمد مبارک احمد اور CPOاحسان طفیل کو بھی یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ ”ڈنگ ٹپاﺅ “پالیسی پر عمل پیرا ہونے کی بجائے عوام کو امن وامان کی ٹھنڈی چھاﺅں فراہم کرکے ذوالفقار احمد چیمہ ثانی بن جائیں جنہیں لوگ ہمیشہ ایک خوشگوار یاد کا درجہ دیکر اپنے سینوں میں محفوظ رکھیں۔
Hafiz Amin
About the Author: Hafiz Amin Read More Articles by Hafiz Amin: 13 Articles with 14590 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.