چین اس وقت گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو کے تحت مختلف تہذیبوں کے درمیان تبادلوں اور باہمی سیکھنے کو فروغ دے رہا ہے ۔گزشتہ سال 15 مارچ کو چینی صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) اور دیگر عالمی سیاسی جماعتوں کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو پیش کیا تھا، جس میں تہذیبوں کے تنوع، انسانیت کی مشترکہ اقدار، ورثے کی اہمیت اور تہذیبوں کی جدت طرازی کے ساتھ ساتھ مضبوط بین الاقوامی عوامی تبادلے اور تعاون کی وکالت کی گئی ہے۔
گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو یہ کہتا ہے کہ ہمیں مشترکہ طور پر عالمی تہذیبوں کے تنوع کے احترام کی حمایت کرنی چاہیے، تہذیبی مساوات، باہمی سیکھنے، مکالمے اور رواداری کی پاسداری کرنی چاہیے نیز تہذیبی تبادلوں کے ذریعے تہذیبی رکاوٹوں کو دور کرنا چاہیے اور باہمی سیکھنے کے ذریعے تہذیبی تنازعات کو دور کرنا چاہیے ۔ ہمیں مشترکہ طور پر تمام انسانیت کی مشترکہ اقدار کی حمایت کرتے ہوئے انہیں فروغ دینا چاہئے۔ انسانیت کی مشترکہ اقدار کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو کہتا ہے کہ امن، ترقی، مساوات، انصاف، جمہوریت اور آزادی تمام لوگوں کی مشترکہ امنگیں ہیں۔ ممالک کو مختلف تہذیبوں کی اقدار کے تصورات کو سمجھنے میں کھلا ذہن رکھنے کی ضرورت ہے اور اپنی اقدار یا ماڈل دوسروں پر مسلط کرنے اور نظریاتی محاذ آرائی کو ہوا دینے سے گریز کرنا چاہئے۔
اسی تصور کی روشنی میں چین رواں سال کے آغاز سے دیگر دنیا کے ساتھ مضبوط ثقافتی تبادلوں کو آگے بڑھا رہا ہے، جنوری میں بیجنگ کے مشہور پیلس میوزیم میں تین خصوصی نمائشوں کا انعقاد کیا گیا تھا، جس کا مرکز قدیم زمانے میں چینی تہذیب اور مغربی ایشیائی تہذیبوں کے مابین تبادلے تھے۔ نمائش کے لئے ایران اور سعودی عرب سے سینکڑوں نوادرات چین لائے گئے ، جس سے زائرین کو مختلف تہذیبوں اور چینی تہذیب کے ساتھ ان کے تعلق کو قریب سے جاننے کا موقع ملا۔
یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ چین ، شی جن پھنگ کی قیادت میں ثقافتی تبادلوں کو فروغ دینے کی کوششوں میں تیزی لا رہا ہے۔ سنہ 2013 میں شی جن پھنگ نے انسانیت کے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک کمیونٹی کا تصور پیش کیا تھا۔ سنہ 2014 میں انھوں نے یونیسکو کے صدر دفتر میں نئے دور میں عالمی تہذیبوں کے بارے میں چین کے نقطہ نظر کی وضاحت کی تھی۔سنہ 2019 میں ایشیائی تہذیبوں کے مکالمے سے متعلق کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شی جن پھنگ نے کہا کہ چینی تہذیب ایک کھلا نظام ہے جو دیگر تہذیبوں کے ساتھ مسلسل تبادلوں اور باہمی سیکھنے کے دوران تشکیل پاتا ہے۔جون 2023 میں ثقافتی وراثت اور ترقی سے متعلق ایک اجلاس میں شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ چینی تہذیب کی اشتراکیت نے تبادلوں اور انضمام کی جانب چینی قوم کے تاریخی رجحان اور عالمی تہذیبوں کے لئے چینی ثقافت کے کھلے پن کا تعین کیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ حالیہ 10سال سے زائد عرصے کے دوران، چین نے مختلف منصوبوں اور تقریبات کے ذریعے بین الاقوامی ثقافتی تبادلوں اور تعاون کو فروغ دیا ہے۔
. چین نے تہذیبوں کے مابین تبادلوں اور باہمی سیکھنے کو فروغ دینے میں اپنی کامیابیوں کے سلسلے کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے ، ستمبر 2023 میں سلک روڈ شہروں کے بین الاقوامی سیاحتی اتحاد کے قیام کی قیادت کی ، جس میں دنیا بھر کے 26 ممالک کے کل 58 شہر شامل تھے۔عالمی تہذیبوں کے ساتھ اپنی گہری بات چیت میں ، چین نے تمام انسانیت کی مشترکہ اقدار کا خلاصہ کیا ہے اور امن ، ترقی ، انصاف ، جمہوریت اور آزادی جیسی اقدار کی حمایت کی ہے۔آج گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو نہ صرف چینی قوم کی عظیم نشاۃ الثانیہ کو فروغ دینے کے لئے روحانی طاقت کو اکٹھا کرتا ہے ، بلکہ "چینی حل" کے ساتھ ایک بہتر دنیا کی تعمیر میں بھی کردار ادا کرتا ہے۔آج وقت کا تقاضہ ہے کہ ممالک کو بین الثقافتی مکالمے اور تعاون کے لئے ایک عالمی نیٹ ورک کی تعمیر کی تلاش کرنے ، تبادلوں کے مواد کو فروغ دینے اور تمام ممالک کے عوام کے مابین باہمی تفہیم اور دوستی کو فروغ دینے اور مشترکہ طور پر انسانی تہذیبوں کی ترقی کو فروغ دینے کے لئے تعاون کی راہیں بڑھانے کی ضرورت ہے۔
|