ایک دہائی قبل چین کے صدر شی جن پھنگ نے یونیسکو کے صدر دفتر میں تقریر کرتے ہوئے دنیا پر زور دیا تھا کہ وہ مختلف تہذیبوں کو ایک دوسرے کا احترام کرنے اور ہم آہنگی کے ساتھ رہنے کی ترغیب دے تاکہ تہذیبوں کے درمیان تبادلے اور باہمی ہم آہنگی دنیا بھر کے لوگوں کے درمیان دوستی کو فروغ دینے والا پل بن سکے، انسانی معاشرے کی ترقی کا انجن بن سکے اور ایک ایسا رشتہ بن سکے جو عالمی امن کو مستحکم کرتا ہے۔ آج، تہذیبوں کے مابین تبادلوں اور باہمی سیکھنے کے بارے میں چینی صدر کی تجاویز کو بین الاقوامی برادری کی جانب سے تیزی سے نمایاں حمایت حاصل ہوئی ہے، جس سے بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لئے مضبوط ترغیب ملی ہے۔انسانی تاریخ ان تہذیبوں میں سے ایک ہے جو تنوع میں ایک ساتھ رہتی اور پھلتی پھولتی ہیں۔ اس وقت دنیا میں 200 سے زیادہ ممالک اور خطے، 2500 سے زیادہ قومیتی گروہ اور متعدد مذاہب ہیں.ایسا میں بلاشبہ تنوع تبادلوں کو جنم دیتا ہے، تبادلے انضمام کا باعث بنتے ہیں، اور انضمام ترقی لاتا ہے۔
. شی جن پھنگ نے یہ بھی واضح کیا کہ تہذیبیں مختلف رنگوں میں آئی ہیں اور اس طرح کے تنوع نے تہذیبوں کے مابین تبادلے اور باہمی سیکھنے کو قابل قدر بنا دیا ہے۔دنیا کی سبھی تہذیبیں مساوی ہیں، اور اس طرح کی مساوات نے تہذیبوں کے مابین تبادلے اور باہمی سیکھنے کو ممکن بنایا ہے۔دنیا کی سبھی تہذیبیں جامع ہیں، اور اس طرح کی اشتراکیت نے تہذیبوں کے مابین تبادلوں اور باہمی سیکھنے کو آگے بڑھنے کے لئے ضروری تحریک فراہم کی ہے۔چینی صدر کے نزدیک تہذیبوں کے درمیان تبادلوں اور باہمی تعلیم کو فروغ دینے کے لئے دنیا کو کچھ اہم اصولوں کے ساتھ ایک صحیح نقطہ نظر اپنانا ہوگا۔
یونیسکو کی اس وقت کی ڈائریکٹر جنرل ایرینا بوکووا نے کہا کہ چینی رہنما کا وژن یونیسکو کے مشن سے مکمل طور پر مطابقت رکھتا ہے۔گزشتہ ایک دہائی کے دوران شی جن پھنگ نے مختلف مواقع پر نئے دور میں تہذیب کے بارے میں چین کے نقطہ نظر کی وضاحت کی ہے، ثقافتی تبادلوں، باہمی سیکھنے اور انسانی تہذیب کی ترقی کو فروغ دینے کے لئے چینی دانش مندی اور چینی حل کے تحت مسلسل حصہ ڈالا ہے۔ستمبر 2015 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 70 ویں اجلاس کے عام مباحثے میں شرکت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امن، ترقی، مساوات، انصاف، جمہوریت اور آزادی تمام انسانیت کی مشترکہ اقدار ہیں۔ جون 2018 میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان کی کونسل کے 18 ویں اجلاس میں انہوں نے تہذیبوں کے درمیان مساوات، باہمی سیکھنے، مکالمے اور شمولیت کی حمایت کی اہمیت پر زور دیا۔مئی 2019 میں ایشیائی تہذیبوں کے مکالمے سے متعلق کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شی جن پھنگ نے دنیا بھر کے ممالک، قوموں اور ثقافتوں کے درمیان تبادلوں اور باہمی سیکھنے کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا اور ایشیا اور مجموعی طور پر بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لئے عوامی حمایت کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
مارچ 2023 ء میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا اور عالمی سیاسی جماعتوں کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے شی جن پھنگ نے گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو تہذیبوں کے تنوع، انسانیت کی مشترکہ اقدار، تہذیبوں کی وراثت اور جدت طرازی کی اہمیت اور مضبوط بین الاقوامی عوامی تبادلوں اور تعاون کی وکالت کرنی چاہیے۔چینی صدر کے ان اہم ریمارکس کے ذریعے بین الاقوامی برادری انسانی ترقی کو فروغ دینے کے لیے چین کے بڑے ملک کی ذمہ داری کو دیکھتی ہے ۔آج ،چین گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو کو نافذ کرنے کے لئے مختلف فریقوں کے ساتھ ہاتھ ملا رہا ہے ، دنیا بھر میں امن پسند لوگوں کے لئے متعدد پلیٹ فارمز اور مختلف شکلوں میں ایک اسٹیج تعمیر کر رہا ہے جہاں وہ اپنی متنوع ثقافتوں اور تہذیبوں کو ظاہر کرسکتے ہیں۔چین کا موقف واضح ہے کہ چونکہ تمام ممالک کا مستقبل ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے اس لئے مختلف تہذیبوں کے درمیان رواداری، بقائے باہمی، تبادلے اور باہمی تعلیم انسانیت کی جدیدکاری کے عمل کو آگے بڑھانے اور عالمی تہذیبوں کے باغ کو رنگا رنگ اور متحرک بنانے میں کلیدی اہمیے کی حامل ہے۔
|