اس وقت چین اعلیٰ معیار کی ترقی کے ساتھ تمام محاذوں پر چینی جدیدکاری کو فروغ دے رہا ہے جس سے عالمی معیشت کو تقویت مل رہی ہے اور آئندہ تمام ممالک بالخصوص ایشیا کے ہمسایہ ممالک کی ترقی کے لیے مزید مواقع میسر آئیں گے۔بین الاقوامی منظرنامے میں بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال اور دباؤ کے باوجود چین گزشتہ سال 5.2 فیصد شرح نمو کے ساتھ بڑی معیشتوں میں ایک اہم معاشی انجن رہا ہے، جس سے یہ واضح اشارہ ملتا ہے کہ ملک کی معیشت مزید مستحکم ترقی کے ساتھ بحال ہو رہی ہے۔یہ امر قابل زکر ہے کہ گزشتہ سال چین نے عالمی ترقی میں تقریبا ایک تہائی حصہ ڈالا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ماہرین کے نزدیک چین میں مضبوط پائیدار ترقی عالمی معیشت کے لئے بھی اچھی ہے کیونکہ چین عالمی مینوفیکچرنگ کے مرکز اور عالمی ویلیو چینز کے اسٹیبلائزر کی حیثیت رکھتا سے،اسی باعث چین کی اقتصادی ترقی عالمی معیشت کو فروغ دینے میں کلیدی اہمیت رکھتی ہے۔ماہر اقتصادیات سمجھتے ہیں کہ چین کی اقتصادی ترقی نے اسے عالمی معیشت میں ایک اہم کھلاڑی بنا دیا ہے جو آنے والے سالوں میں عالمی اقتصادی ترقی اور تکنیکی جدت طرازی کو وضح کرنا جاری رکھے گا۔
یہاں اس حقیقت کا ادراک بھی لازم ہے کہ چین اپنی معیشت کو تیز رفتار ترقی سے اعلیٰ معیار کی ترقی کی جانب منتقل کر رہا ہے ، اور یہ نئی معیار کی پیداواری قوتوں کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے تاکہ وہ زیادہ جدت طرازی پر مبنی ، متوازن ، جامع ، سبز اور کھلی ترقی میں تبدیل ہو سکیں۔اس تناظر میں نئے معیار کی پیداواری قوتوں میں پیش رفت، جن میں ہائی ٹیک ، اعلیٰ کارکردگی ، اور اعلیٰ معیار شامل ہیں ، رواں سال چین کے ایجنڈے میں سرفہرست ہے۔ مبصرین نے اس حکمت عملی کو نہ صرف چینی معیشت میں ایک مضبوط تحریک کے طور پر سراہا ہے بلکہ عالمی ترقی کے لئے زیادہ مواقع پیدا کرنے اور مختلف شعبوں میں تعاون کے لئے مزید مواقع فراہم کرنے کے طور پر بھی اہم گردانا ہے۔
معاشی ماہرین کے خیال میں یہ اقدام چینی معیشت اور پورے ایشیائی خطے کو زیادہ موثر، ذہین، سبز اور کھلی سمت کی طرف لے جائے گا، مختلف ممالک میں اقتصادی ساختی ایڈجسٹمنٹ اور تکنیکی جدت طرازی کو فروغ دے گا، اور پائیدار اور اعلیٰ معیار کی اقتصادی ترقی کا حصول ممکن ہو گا۔ویسے بھی اس وقت چین میں جدت طرازی واقعی بڑھ رہی ہے۔ آر اینڈ ڈی سرمایہ کاری میں مسلسل ڈبل ڈیجٹ نمو کے ساتھ ، چین کا قومی جدت طرازی انڈیکس 2023 میں دنیا میں 10 ویں نمبر پر ہے ، جو ایک سال پہلے کے مقابلے میں تین درجے زیادہ ہے۔
متحرک ماحول کی بدولت ترقی کے نئے ڈرائیورز بھی تیزی سے ابھر رہے ہیں۔صرف 2023 میں، عالمی اقتصادی مندی کے باوجود، چین کی ٹیکنالوجی پر مبنی گرین مصنوعات"لیتھیم آئن بیٹریاں ، فوٹو وولٹک مصنوعات ، اور نئی توانائی کی گاڑیوں" کی برآمدات149 بلین امریکی ڈالر تھیں ، جو سال بہ سال 29.9 فیصد کا مضبوط اضافہ ہے۔چین نے نئی توانائی، تیز رفتار ریل، نئے مواد اور مصنوعی ذہانت جیسے مختلف شعبوں میں بھی نمایاں ترقی کی ہے، جس سے متعلقہ صنعتوں اور مصنوعات میں زبردست ترقی ہوئی ہے.دنیا آج توانائی کی منتقلی کے شعبے میں چین میں وسیع امکانات دیکھتی ہے کیونکہ چین اس سلسلے میں ہوا اور شمسی توانائی کے ذریعے دنیا کی قیادت کر رہا ہے اور مختلف ممالک اسے چین کے ساتھ تعاون بڑھانے کے ایک موقع کے طور پر دیکھتے ہیں۔
ویسے بھی حالیہ برسوں میں موسمیاتی تبدیلی اور اس کے سنگین نتائج کے بارے میں عالمی آگاہی میں اضافہ ہوا ہے اور دنیا بھر میں اس سلسلے میں فوری اقدامات پہلے سے کہیں زیادہ ضروری تصور کیے جا رہے ہیں۔دوسری جانب ،چین بہت سی سبز ٹیکنالوجیوں میں سب سے آگے ہے۔ طویل مدتی تناظر میں، گرین ٹیکنالوجی میں چین کی ترقی آب و ہوا کے چیلنجوں سے نمٹنے میں مختلف ممالک کی مدد کر سکتی ہے.اس کی ایک تازہ ترین مثال چینی معاشرے میں الیکٹرک گاڑیوں کو اپنانے میں اضافہ ہے کیونکہ چین انہیں نسبتا سستے داموں بنانے میں کامیاب رہا ہے۔ آئندہ عرصے میں ،ان مصنوعات کو ابھرتی ہوئی مارکیٹوں میں برآمد کرتے ہوئے،چین سبز دنیا کی تعمیر میں اپنی شراکت کو مزید بڑھائے گا۔
|