گرین وے نیٹ ورک


ابھی حال ہی میں چینی حکام کی جانب سے یہ اعلان سامنے آیا کہ ملک کے دارالحکومت بیجنگ میں 2035 تک 5 ہزار کلومیٹر سے زائد کا گرین وے نیٹ ورک تعمیر کیا جائے گا جس سے اس کے رہائشیوں کو زیادہ سے زیادہ سرسبز جگہیں میسر آئیں گی۔بیجنگ میونسپل کمیشن آف پلاننگ اینڈ نیچرل ریسورسز کی جانب سے جاری کردہ منصوبے کے مطابق گرین ویز بیجنگ کے مرکزی اضلاع، میدانی علاقوں اور پہاڑی علاقوں کا احاطہ کریں گے۔

منصوبے کے تحت 2035 تک شہر کی سطح پر 2000 کلومیٹر سے زیادہ گرین ویز دستیاب ہوں گی جو 5000 سے زائد رہائشی علاقوں، تقریباً 780 دیہات، 460 سے زائد سیاحتی مقامات اور پارکوں اور تقریباً 460 تاریخی و ثقافتی وسائل کو آپس میں جوڑیں گی۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ بیجنگ نے 2013 سے گرین وے کی منصوبہ بندی اور تعمیر کا آغاز کیا ہے۔ فی الحال، شہر میں تقریبا 1465 کلومیٹر گرین ویز تعمیر کیے گئے ہیں، جو ماحولیاتی وسائل کو بحال اور مربوط کرتے ہیں.

بیجنگ میں صاف ستھرے ماحول اور گرین ترقی کو عملی طور پر فروغ دینے کے لیے کئی اقدامات کیے گئے ہیں جن کے باعث دارالحکومت نے صرف چند برسوں میں فضائی آلودگی کے خاتمے میں قابل زکر پیش رفت دکھائی ہے۔تاریخی اعتبار سے بیجنگ ایک طویل عرصے سے شمال اور شمال مغرب سے آنے والے ریتلے طوفانوں اور علاقے کی صنعت کاری کی وجہ سے فضائی آلودگی کا شکار تھا۔ 40 سال پہلے دارالحکومت میں رہائش پزیر افراد کو ہر سال کئی خطرناک ریتلے طوفانوں سے نمٹنا پڑتا تھا۔ 2013 میں، جب بیجنگ نے فی گھنٹہ فضائی آلودگی کا انڈیکس جاری کرنا شروع کیا، تو پتہ چلا کہ سال کے صرف 176 دنوں کے لیے ہوا کا معیار اچھا یا معتدل تھا جبکہ بقیہ دنوں میں سے 58 کو خطرناک قرار دیا گیا۔ اس کے بعد ہی مرکزی اور مقامی حکومتوں نے ماحولیاتی تحفظ کے قوانین کو مضبوط بنانے کا فیصلہ کیا تاکہ بیجنگ کے باشندوں کو تازہ ہوا میں سانس لینے اور نیلے آسمان کے دنوں سے لطف اندوز ہونے کا موقع مل سکے۔اُس وقت کئی لوگوں کو یہ یقین نہیں تھا کہ حکومتی منصوبے کامیابی سے ہمکنار ہوں گے ، اکثر حلقے شکوک و شبہات کا شکار تھے کیونکہ اُن کے نزدیک بہت سے ترقی یافتہ ممالک کو اگر اپنی ہوا کو صاف کرنے میں کئی دہائیاں لگ سکتی ہیں تو چین ویسے بھی ایک ترقی پزیر ملک ہے اور اُس وقت وسائل کی فراوانی بھی ایک مسئلہ تھی۔ لیکن بیجنگ نے اپنے منصوبے میں غیر معمولی کامیابیاں سمیٹتے ہوئے اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام سے زبردست پزیرائی حاصل کی اور دنیا نے اسے ایک معجزہ قرار دیا۔ گزشتہ دس سالوں کے دوران بیجنگ میں تحفظ ماحول کے اقدامات کو مزید مضبوط کیا گیا ہے اور نیلے آسمان کے حامل دنوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ انہی ماحول دوست پالیسیوں کے ثمرات ہیں۔

اس معجزے کے پیچھے کئی عوامل کارفرما رہے ہیں جن میں ایک کوئلے کے استعمال کی حوصلہ شکنی ہے۔ 2013 سے پہلے، بنیادی طور پر کوئلہ بجلی پیدا کرنے اور ہیٹنگ نظام کے لیے استعمال ہوتا تھا۔ اب بیجنگ اور اس کے پڑوسی علاقوں میں کوئلے کی جگہ گیس اور بجلی نے لے لی ہے۔ نتیجے کے طور پر، بیجنگ کے دیہی علاقوں میں بھی لوگ کھانا پکانے کے لیے کوئلہ استعمال نہیں کرتے ہیں۔ بیجنگ کی یہ خوبی بھی رہی اس نے 2008 کے اولمپک کھیلوں سے قبل اپنی آئرن اور سٹیل کی صنعت اور آلودگی کا موجب بننے والی دیگر صنعتوں کو بتدریج شہر سے باہر منتقل کرتے ہوئے ملک میں ایک نیا رجحان متعارف کروایا۔اسی طرح 2011 میں،شہر میں گاڑیوں کی محدود نمبر پلیٹس جاری کرنے کی پالیسی متعارف کروائی گئی اور اب نئی اور شفاف توانائی سے چلنے والی گاڑیوں کی حوصلہ افزائی بھی تحفظ ماحول کی کو ششوں کو عمدگی سے آگے بڑھا رہی ہے۔

اس حوالے سے جاری تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس 2023 میں بیجنگ میں پی ایم 2.5 کا اوسط ارتکاز 32 مائیکروگرام فی مکعب میٹر تک پہنچ گیا، جو مسلسل تین سالوں سے قومی معیار پر پورا اترتا ہے۔پی ایم 2.5 ریڈنگ، فضائی آلودگی کا ایک اہم اشارہ ہے جو 2.5 مائیکرون یا اس سے کم قطر کے ہوا کے ذرات کی نگرانی کے لئے ایک گیج ہے.اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال، بیجنگ میں اچھی ہوا کے معیار والے دنوں کی تعداد تقریباً 90 فیصد رہی ہے.پی ایم 2.5 کے علاوہ 2023 میں بیجنگ میں پی ایم 10، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ اور سلفر ڈائی آکسائیڈ کی ریڈنگ بالترتیب 61 مائیکروگرام فی مکعب میٹر، 26 مائیکروگرام فی مکعب میٹر اور 3 مائیکروگرام فی مکعب میٹر رہی۔قابل زکر امر یہ ہے کہ 2013 کے مقابلے میں گزشتہ سال بیجنگ میں پی ایم 2.5، پی ایم 10، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ اور سلفر ڈائی آکسائیڈ کی سالانہ اوسط مقدار میں بالترتیب 64.2 فیصد، 43.6 فیصد، 53.6 فیصد اور 88.7 فیصد کمی واقع ہوئی، جسے یہاں فضائی ماحول کی بہتری کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ یوں چین نے دنیا کو یہ ماڈل بھی دیا ہے کہ اندھا دھند معاشی صنعتی ترقی کے بجائے فطرت اور انسانیت کے درمیان ہم آہنگ بقائے باہمی کے تصور پر عمل پیرا رہتے ہوئے حقیقی ،دیرپا اور پائیدار ترقی کی جستجو کی جائے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1330 Articles with 618832 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More