دو مثالی اساتذہ کی کہانی

یہ کہانی ہے ایسے دو چینی ریٹائرڈ اساتذہ کی جنہوں نے تدریس جیسے مقدس پیشے کی لاج رکھتے ہوئے معاشرے کے لیے ایک ایسی مثال قائم کی ہے جو قابل ستائش اور قابل تقلید ہے۔مشرقی چین کے صوبے زے جیانگ سے تعلق رکھنے والے دو ریٹائرڈ اساتذہ نے چین کے دور دراز علاقوں میں طالب علموں کو تقریباً ایک دہائی تک رضاکارانہ طور پر سائنسی مضامین کی تعلیم دی ہے اور فزکس اور کیمسٹری جیسے مضامین میں انہیں سائنسی تجربات سکھائے ہیں۔

سنہ 2006 میں ایک اسکول کے وائس پرنسپل کے عہدے سے ریٹائر ہونے کے بعد، شین یوان ہوا اکثر پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں اور یہاں تک کہ مختلف کمیونٹیز میں مقبول سائنس لیکچر دیتے رہے ہیں۔1970 کی دہائی میں، جب وہ پہلی مرتبہ شعبہ تدریس سے منسلک ہوئے تو انہوں نے ہائی اسکول کی تعلیم کے لیے کچھ عملی تدریسی آلات تیار کیے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد انہیں لگا کہ وہ اپنی اس مہارت کو استعمال کر سکتے ہیں، جو بنیادی طور پر سائنس کی مقبولیت اور روشن خیالی ہے۔ایک ریٹائرڈ استاد کے طور پر وہ اپنی بقیہ توانائی کو استعمال کرنے کے لئے بے چین تھے۔ شین نے 2015 میں مشرقی چین کے جیانگ شی صوبے میں تدریسی معاونت کے لئے رضاکاروں کو بھرتی کرنے کا نوٹس دیکھا۔ اُس وقت 69 سال کی عمر کے باوجود ، شین نے فوری طور پر سائن اپ کیا۔ شین بتاتے ہیں کہ انہوں نے اخبار میں دیکھا کہ وہ 24 رضاکاروں کو بھرتی کر رہے تھے، جنہیں چار گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا، تاکہ وہ رضاکارانہ تدریس کے لیے جیانگ شی صوبے کے شانگ راؤ شہر کے ہوپ پرائمری اسکول جائیں۔شین اس باعث بھی پریشان تھے کیونکہ اُس وقت اُن کی عمر پہلے ہی 69 سال تھی، اور عام طور پر انتظامیہ 50 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو قبول نہیں کر رہی تھی. لیکن انہیں حیرت ہوئی کہ جب انہیں قبول کر لیا گیا۔

تب سے شین نے اپنے "جادوئی" تجرباتی آلات کے ساتھ مختلف غریب پہاڑی علاقوں کا سفر کیا ہے۔ 2019 میں ان کی اہلیہ ٹینگ چونگ بھی ان کے سفر میں شامل ہوئیں۔ابتدائی طور پر ، ٹینگ نے صرف شین کی روزمرہ کی زندگی کا خیال رکھنے کا ارادہ کیا۔ تاہم ، انہیں آہستہ آہستہ احساس ہوا کہ پہاڑی علاقوں میں بہت سے اسکولوں میں ذہنی صحت کی تعلیم کا فقدان ہے۔ اس کے بعد انہوں نے رضاکارانہ تدریس بھی شروع کر دی۔ٹینگ بتاتی ہیں کہ دورافتادہ پہاڑی علاقوں کے بچے بہت سادہ ہیں۔ وہ تعلیم کے ذریعے پہاڑوں سے باہر نکلنے کی شدید خواہش بھی رکھتے ہیں، اور بطور اساتذہ وہ اس بات کو گہرائی سے سمجھتے ہیں۔ تاہم، بچوں میں نفسیاتی علم کی کمی ہے. اگر بطور اساتذہ وہ ان کی نوجوانی کے دوران مثبت اور پرامید ذہنیت کو برقرار رکھنے میں ان کی مدد کرسکتے ہیں، تو تدریس کا بنیادی مقصد پورا ہو جائے گا۔اسی سوچ کو آگے بڑھاتے ہوئے ٹینگ نے طالب علموں کے لئے چھوٹے پیمانے یا پھر یہ کہ "ون آن ون"نفسیاتی مشاورت کی کلاسیں بھی قائم کیں۔ اس کے علاوہ، ہر بار جب یہ دونوں اساتذہ کسی نئے اسکول میں پہنچتے ہیں، تو انہوں نے مقامی اساتذہ کے ساتھ اپنے سالوں کے تدریسی اور انتظامی تجربے کو شیئر کیا.

حالانکہ دونوں اساتذہ اس وقت بڑھاپے میں ہیں، لیکن وہ کئی سالوں سے مختلف تعلیمی طور پر پسماندہ علاقوں میں رضاکارانہ طور پر پڑھارہے ہیں۔ شین یوان ہوا کہتے ہیں کہ اگرچہ وہ اب 78 سال کے ہیں، لیکن اب بھی کئی پہلوؤں کے اعتبار سے کافی چاق و چوبند ہیں. یہی وجہ ہے کہ وہ اس راستے پر بدستور چلنا چاہتے ہیں کیونکہ بہت سے بچے ہیں جو چاہتے ہیں کہ شین اُن کے لئے موجود رہیں۔تعلیمی شعبے سے وابستہ افراد کے نزدیک اس طرح کا جذبہ نئے اساتذہ کے لئے سیکھنے کے قابل ہے۔تقریباً 10 سالوں میں، ان دو ریٹائرڈ اساتذہ کے قدموں کے نشانات نے چار صوبائی سطح کے علاقوں کا احاطہ کیا ہے۔ انہوں نے پہاڑی علاقوں میں 16 ہزار سے زیادہ بچوں کو علم کی روشنی سے منور کیا ہے اور اب بھی اگلے سفر کی تیاری کر رہے ہیں۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1330 Articles with 618885 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More