حالیہ برسوں میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی چین کے دیہی علاقوں میں
مختلف معاشی اور سماجی شعبوں میں تیزی سے لاگو کی جا رہی ہے جس کی بدولت
دیہاتوں کے حوالے سے مروجہ نقطہ نظر کو مکمل طور پر تبدیل کر دیا گیا
ہے۔ملک میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی نے دیہی علاقوں میں زراعت،
مواصلات، طب ،تعلیم اور معاش کے دیگر پہلووں کے اعتبار سے نمایاں تبدیلیاں
لائی ہیں۔
چین کی دیہی جدیدکاری کے سفر میں ایک اہم قدم کے طور پر ، ڈیجیٹل ولیج سسٹم
کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس کا مقصد کسانوں اور دیہاتوں کو زرعی اور
معاشی جدت طرازی ، عوامی حکمرانی اور خدمات ، اور بالآخر ، دیہاتوں کی
پائیدار ترقی میں بااختیار بنانے کے لئے انفارمیشن اور کمیونیکیشن
ٹیکنالوجیز کا استعمال کرنا ہے۔انہی پالیسیوں کی روشنی میں شہری اور دیہی
ڈیجیٹل خلیج کو مسلسل کم کیا جا رہا ہے ۔
بنیادی سطح پر ، ڈیجیٹل دیہات کی تعمیر انفارمیشن انفراسٹرکچر جیسے آپٹیکل
فائبر وائڈ بینڈ ، فائیو جی موبائل نیٹ ورک وغیرہ کی بہتری سے شروع ہوتی ہے
، اور زرعی پیداوار اور فروخت میں بگ ڈیٹا اور اسمارٹ ٹیکنالوجی کے استعمال
کو ممکن بناتی ہے۔ زرعی کلاؤڈ پلیٹ فارمز کے ذریعے، کسان تازہ ترین
موسمیاتی معلومات حاصل کرسکتے ہیں، ساتھ ہی ساتھ ماہرین سے حقیقی وقت میں
فصل کی تشخیص اور مشورہ حاصل کرسکتے ہیں. کیو آر کوڈ کی مدد سے ،
مینوفیکچررز اپنی اشیاء میں مصنوعات کی اصل معلومات اور معیار کی رپورٹ
منسلک کرسکتے ہیں۔یوں ، دیہی علاقوں کو الگ کرنے کے لئے استعمال ہونے والا
جغرافیائی فاصلہ عملی طور پر ختم ہو گیا ہے۔
ڈیجیٹل دیہات کا اقدام نہ صرف ٹیکنالوجی اور زرعی مصنوعات کے بہاؤ میں تیزی
لا رہا ہے بلکہ یہ معاشرے میں پیداواری عوامل کی انقلابی تشکیل نو بھی کر
رہا ہے۔ ملک بھر میں دیہی علاقوں کی ترقی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ، ڈیجیٹل
دیہی ترقی کو فروغ دینے ، نئی صنعتوں ، کاروباروں اور روزگار کے مواقع پیدا
کرنے کے لئے مزید وسائل اور نئی پالیسیاں بھی مسلسل وضع کی جا رہی ہیں ۔
اسی حوالے سے ابھی حال ہی میں چینی حکام نے ایک گائیڈ لائن جاری کی ہے جس
میں 2024 میں ڈیجیٹل دیہی علاقوں کی تعمیر کے لیے 28 اہم کاموں کی نشاندہی
کی گئی ہے۔اس دستاویز میں زراعت اور دیہی علاقوں کو جدید بنانے کے لئے
انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیا گیا ہے ، اور اعلیٰ معیار اور
موثر زراعت کو فروغ دینے ، دیہی علاقوں کو بہتر کام کے حالات کے ساتھ رہنے
کے قابل بنانے اور کسانوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے پر روشنی ڈالی گئی
ہے۔
نو حصوں میں تقسیم، کلیدی کاموں میں مخصوص شعبوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے
جیسے اسمارٹ زراعت کی سہولت، کاؤنٹیوں میں ڈیجیٹل معیشت کو متحرک کرنا،
دیہی علاقوں میں ڈیجیٹل ثقافت کو زندہ کرنا، اور دیہی علاقوں میں ڈیجیٹل
گورننس کے نظام کو بہتر بنانا وغیرہ شامل ہیں.
دستاویز میں اہداف کا ایک سلسلہ بھی بیان کیا گیا ہے۔ 2024 کے اختتام تک
دیہی براڈ بینڈ صارفین کی تعداد 200 ملین سے تجاوز کر جائے گی، دیہی علاقوں
میں انٹرنیٹ کوریج میں 2 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہوگا، اور ای کامرس پلیٹ
فارمز کے ذریعے زرعی مصنوعات کی آن لائن خوردہ فروخت 630 ارب یوآن (88.67
ارب امریکی ڈالرز) سے تجاوز کر جائے گی۔یہ دستاویز چین کی سائبر اسپیس
ایڈمنسٹریشن، وزارت زراعت اور دیہی امور، نیشنل ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن
اور وزارت صنعت و انفارمیشن ٹیکنالوجی نے مشترکہ طور پر جاری کی ہے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ چین کے دیہی علاقوں میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی تیز
رفتار ترقی کی بدولت ای کامرس ملک میں دیہی احیا کی ایک بنیاد بن چکی ہے ۔
" ای کامرس اور کاشتکار " کو دیہی ترقی کے لیے ایک جامع صنعتی چین کا درجہ
مل چکا ہے۔نہ صرف کسان اور پوڈ کاسٹرز، بلکہ متعدد مقامی سرکاری اہلکار اور
جامعات کے پروفیسرزبھی مصنوعات کی آن لائن فروخت کے لیے لائیو براڈکاسٹ روم
میں بطور میزبان فعال ہیں ۔ صارفین کے لیے خریداری کا یہ نیا طریقہ کار نہ
صرف سستا ہے بلکہ گھر بیٹھے مصنوعات کو براہ راست دیکھتے ہوئے آسانی سے
خریداری ممکن ہے ۔وسیع تناظر میں ڈیجیٹل دیہات کی تعمیر، دیہی احیاء کو
عملی جامہ پہنانے میں ایک اہم قدم ہے، جو زراعت، کسان اور دیہی کمیونٹیز کی
خوشحالی اور دیہی فلاح و بہبود کا اہم سنگ میل ہے۔
|