حالیہ عرصے میں چین نے فوڈ سیکورٹی کا بخوبی ادراک کرتے
ہوئے اسے عالمی ترقیاتی اقدامات میں شامل کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ایک بڑے
ذمہ دار ملک کی حیثیت سے چین نے بین الاقوامی فوڈ سیکورٹی تعاون کے اقدامات
کو آگے بڑھایا ہے، خوراک کے زیاں میں کمی کے تناظر میں بین الاقوامی تعاون
کو فروغ دیا ہے اور تمام ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ خوراک کی تجارت کو کھلا
رکھیں اور بین الاقوامی فوڈ انڈسٹری چین اور سپلائی چین کو ہموار کریں.یہ
چین کا ہی خاصہ ہے کہ وہ فوڈ سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے اور مزید منصفانہ
اور معقول عالمی فوڈ سیکیورٹی گورننس سسٹم کو فروغ دینے کے لئے عالمی قوتوں
کو یکجا کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ بھوک سے پاک ایک ہم نصیب
عالمی معاشرہ قائم کیا جا سکے۔
دوسری جانب اندرون ملک بھی اس وقت چین بھر میں زرعی حکام کسانوں کی مدد
کرنے اور موسم گرما کی زبردست فصل کی بنیاد رکھنے کے لئے اقدامات میں مصروف
ہیں۔ گندم کی کٹائی میں کسانوں کی مدد کے لیے بڑے پیمانے پر نئی قسم کے
ہارویسٹر متعارف کرائے گئے ہیں۔ زرعی سائنسدانوں اور تکنیکی ماہرین نے گندم
کی پیداوار کی پیمائش، بیماریوں اور کیڑوں پر قابو پانے کے بارے میں کسانوں
کی رہنمائی شروع کردی ہے۔ ذہین گردشی ڈرائر استعمال کیے جا رہے ہیں، جو
گندم کے معیار کو محفوظ رکھنے میں مدد کے لیے درجہ حرارت اور نمی کی حقیقی
وقت کی نگرانی کے ساتھ 24 گھنٹے خشک کرنے کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔ مقامی
حکومتیں زرعی مشینری کی دیکھ بھال، حفاظت کی تربیت اور آئندہ موسم گرما کی
فصل کے لیے پیشگی بین العلاقائی زرعی سرٹیفکیٹ جاری کرنے میں کسانوں کی مدد
کر رہی ہیں۔ بڑے گوداموں کو گندم کی فصل کی زیادہ سے زیادہ ترسیل اور
اسٹوریج کے لیے تیار کیا گیا ہے۔اسی طرح اکثر علاقوں میں کسان چاول کی
کٹائی کا انتظار ہے، کاشتکار پانی کے سائنسی انتظام اور کھاد کے بروقت
استعمال سمیت دیگر اقدامات کی مدد سے موسم گرما کی بہترین فصل کے لئے
پُرامید ہیں۔اکثر کاشت کاروں نے چاول کی کثافت بڑھانے کے لئے نئے طریقے
استعمال کیے ہیں، جس سے چاول کی فی ہیکٹر پیداوار میں تقریبا چھ کلوگرام
اضافہ متوقع ہے.
چین کی نیشنل فوڈ اینڈ اسٹریٹجک ریزرو ایڈمنسٹریشن کے مطابق رواں سال چین
کی موسم گرما میں اناج کی پیداوار میں اضافے کا امکان ہے اور ملک کی جانب
سے اناج کی خریداری کا حجم بڑھنے کی توقع ہے۔چین میں ، موسم گرما کے اناج
کی پیداوار مجموعی سالانہ اناج کی پیداوار کا پہلا سیزن کہلاتا ہے۔یہ
سالانہ اناج کی پیداوار کا 20 فیصد سے زیادہ ہے ، جس میں 90 فیصد سے زیادہ
گندم سے آتا ہے۔ جنوب مغربی چین میں گندم اگانے والے علاقے اب موسم گرما کی
کٹائی کے موسم میں مکمل طور پر داخل ہو چکے ہیں۔
ابتدائی تخمینوں سے پتہ چلتا ہے کہ موسم گرما کے سیزن میں اناج کی خریداری
کا حجم تقریباً 70 ملین ٹن ہوگا، جو پچھلے سال کے مقابلے میں تھوڑا سا
زیادہ ہے. خاص طور پر گندم کی خریداری تقریباً 63 ملین ٹن ہوگی۔ زرعی حکام
کے خیال میں یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ وزن کی قیمت کم از کم قیمت خرید سے
زیادہ ہوگی، جس سے یہ امکان نہیں ہے کہ بڑے پیمانے پر مارکیٹ اسپورٹ
خریداری کی ضرورت ہوگی۔موسم گرما میں اناج کی خریداری کی توجہ بڑے اناج
پیدا کرنے والے علاقوں اور موسم گرما کی کٹائی کے دوران اناج کی اہم اقسام
پر ہوگی۔اس دوران حکام احتیاط سے مارکیٹ پر مبنی خریداریوں کو منظم کریں گے
اور اناج کے ذخیرے میں توسیع، خریداری فنڈز میں اضافہ اور موثر نقل و حمل
کو یقینی بنا کر پیداوار کے ضروری عوامل کی دستیابی کو محفوظ بنانے کے لئے
مقامی کوششوں کی رہنمائی کریں گے۔
شیڈولنگ ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ گندم پیدا کرنے والے چھ بڑے صوبوں حہ بی،
جیانگ سو، آن ہوئی، شان دونگ، حہ نان اور ہوبے ، کی گودام ذخیرہ کرنے کی
صلاحیت تقریباً 80 ملین ٹن تک پہنچ گئی ہے۔ ابتدائی خریداری فنڈز کی مالیت
110 ارب یوآن (تقریباً 15.23 ارب ڈالر) ہے۔ موسم گرما کے اناج کی خریداری
کی تیاری مکمل طور پر فعال ہے جس میں ذخیرہ کرنے کی وافر گنجائش، وافر
خریداری فنڈز، ہموار لاجسٹکس اور نقل و حمل اور تمام علاقوں میں اچھے
مارکیٹ آرڈر شامل ہیں۔یہی وہ چین کے موئثر اقدامات ہیں جن کی بنیاد پر وہ
نہ صرف اپنی 1.4 بلین سے زائد آبادی کی خوراک کی ضروریات کو احسن طور پر
پورا کر رہا ہے بلکہ دیگر دنیا کے ساتھ بھی اپنے جدید زرعی اصولوں کا
اشتراک جاری رکھے ہوئے ہے۔
|