ایک انوکھا تعلیمی رجحان

یہ ایک عالمگیر حقیقت ہے کہ تجربے کا کوئ مول نہیں_ وقت انسان کی تیغ_نگاہ کو تیز کر کے اسے ثمر باری ( Productivity ) اور کفایت ( Efficiency )دونوں کا حامل بنا دیتا ہے_ اس کے باوجود ایک انوکھا رجحان ہمارے تعلیمی اداروں ( اسکول،کالج اور کوچنگ سینٹر) میں پروان چڑھ رہا ہے اور وہ یہ کہ طلبہ کی اچھی خاصی تعداد کم عمر و کم تجربہ کار اساتذہ کو ہی عقل_کل مانتی ہے ،انہیں تجربہ کار و عمر رسیدہ اساتذہ پر فوقیت دیتی ہے_

ایسا کیوں ہوا اور کیا ایسا ہونا چاھئے تھا ، یہ ایک تحقیق طلب معاملہ ہے_بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ چونکہ تجربہ کار اساتذہ عمر کے جھولے میں جھول چکے ہوتے ہیں اور ان میں تازگی و زندہ دلی کی نسبتا کمی ہو جاتی ہے، نتیجتاً وہ دریائے وقت کے بہاؤ کا صحیح ادراک نہیں کر پاتے اور مخصوص پرانی لہروں کے ساتھ بہے جاتے ہیں۔ ایسے میں ساحل پہ طلبہ تماش بین کی صورت دم سادھے کھڑے نظارہ فرماتے ہیں_ یوں یہ جہاندیدہ اساتذہ تعلیم کے جدید طریقوں اور سوشل میڈیا کی گود میں پروان چڑھی نسل کے جذبات و احساسات (نفسیات) کو نظر انداز کرنے کے نتائج سے نبرد آزما ہو جاتے ہیں_

دوسری طرف نئ نسل قوت_ برداشت کی شدید کمی، ادب آداب کے بدلتے انداز اور مارکیٹنگ کے خوش نما طریقوں کے زیر_اثر ہے_ اسے تجربہ کاری کی صحیح سمجھ نہیں، لہذا وہ کم عمر نوجوان اساتذہ کو بہتر گردانتے ہیں حالانکہ انہیں ابھی تجربے کی بھٹی سے گزر کر کندن بننا ہوتا ہے_ یہاں ذہین و فطین خداداد صلاحیتوں کے حامل نوجوان اساتذہ موضوع_بحث نہیں_

بات نکلی ہے تو یہ بھی عرض کر دوں کہ کتنا اچھا ہو اگر سینئر اور نوجوان اساتذہ کے درمیان اشتراک_عمل ہو _ اُدھر تعاون کے تھامتے بازو ہوں ، ادھر اعتراف کا حوصلہ ہو، سیکھنے سکھانے کا جذبہ ہو_

تازہ دم نوجوان پڑھانے والوں کی طرف سے یہ صدائے احتجاج بلند نہ ہونے پائے:

تم بھلا کیا نئ منزل کی بشارت دو گے
تم تو رستہ نہیں دیتے ہمیں چلنے کے لئے

دوسری جانب سینئر اساتذہ کو بھی یہ شکوہ گلہ نہ رہے:

نیرنگئ سیاست _دوراں تو دیکھئیے
منزل انہیں ملی جو شریک سفر نہ تھے

یقیناً اس فضائے تعاون کا طلبہ پر اچھا اثر پڑے گا اور وہ اساتذہ کی باہمی سیاست کا شکار ہونے سے بچ جائیں گے، تجربے سے استفادہ کرنے کی طرف مائل ہو جائیں گے۔ان کا بھلا اسی میں ہے کہ وہ 'ہماری مرضی' کی خود فریبی سے نکلیں، سینئر اساتذہ پر بھی اعتبار کریں،ان سے خوش دلی سے سیکھیں، کچھ پسند نہ آئے تو نظر انداز کریں، برداشت کریں_یہ یقین رکھیں کہ ان اساتذہ کے دامن میں قیمتی موتی ہیں، آگے بڑھیں اور سمیٹ لیں_
 

Yasir Farooq
About the Author: Yasir Farooq Read More Articles by Yasir Farooq: 27 Articles with 41840 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.