کنزیومرازم کے ماحول پراثرات

کنزیومرازم کے ماحول پر منفی اثرات

بڑھتی آلودگی ،موسمی تغیرات اورگوبل وارمنگ کی روک تھام کیلئے انفرادی کوششوں کی ضرورت ہے۔۔دنیا کی آبادی اس وقت 8 ارب سے متجاوز ہوچکی ہے اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق بیسویں صدی کے وسط میں انسانی آبادی کا آج تین گنا ہوچکا ہے۔۔۔ آبادی میں اضافے کا مطلب وسائل کی زیادہ ضروریات ان میں خوراک، ایندھن ،رہائش اوردیگروسائل شامل ہیں۔۔

دن بدن بڑھتے ماحولیاتی خطرات
آبادی کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے خوراک کا حصول زمین، پانی اوردیگروسائل کا متقاضی ہے تودوسری طرف ہربڑھتے فرد کیلئے ضروریات زندگی سمیت دیگرآسائش کی فراہمی بھی قدرتی وسائل کی متقاضی ہے ،اس میں خوراک کیلئے مزید پیدوارکی صورت میں نئے کھیت درکارہونگے جن کیلئے پانی کی ضرورت ہوگی ساتھ ہی ان افراد کیلئے ایندھن کی صورت میں تیل ،گیس اوردیگرمعدنیات کا حصول بھی ماحولیات پرمنفی اثرات مرتب کرے گا۔ہر پیداہونے والے فرد کے ساتھ ہی ایک کنزیومر کا اضافہ ہوجاتاہے۔یہ صارف نہ صرف قدرتی وسائل کو اپنے مصرف میں لاتا ہے بلکہ انڈسٹری پیداوارسے بھی استفادہ کرتا ہے۔

کنزیومر ازم کا عفریت ۔۔۔۔
ایک طرف دنیا میں اضافہ کنزیومرمیں اضافے کا سبب بن رہا ہے تودوسری طرف زیادہ سے زیادہ کنزیمشن کی لت نے معاملات کو خطرناک حد تک بگاڑ دیا ہے۔۔ ہم روز بہت سی ایسی اشیا بھی کنزیوم کررہے ہیں جن کی ہمیں ضرورت نہیں ہے یا جن کے بغیر بھی ہمارا گزارا ہوسکتا ہے۔۔مثال کے طورپرہم اپنی خوراک پرنظرڈالیں تو ہم دن میں تین خوراک کھانوں کیلئے علاوہ بھی بہت کچھ کھا پی لیتے ہیں جن میں مشروبات، کنفیکشنری آئٹمز اوردیگرلوازمات شامل ہیں۔اسی طرح ہمارا فیشن بھی بہت تیزی سے تبدیل ہوتا جارہا ہےاور ہمارے وارڈ روب کا حجم بڑھ رہا ہے جبکہ آئٹمز کی شیلف لائف کم ہوتی جارہی ہے۔ دوسری طرف ہمارا توانائی استعمال بھی بہت زیادہ ہورہا اب چاہے وہ بجلی ہویا ایندھن۔۔

قدرتی وسائل کا استعمال ذمہ داری کے ساتھ ۔۔۔
صنعتی ترقی کے بعد قدرتی وسائل کا بے دریغ استعمال ہورہا ہے۔۔جہاں صنعتوں کا پہیہ رواں رکھنے کیلئے ایندھن کی صورت میں تیل اورگیس درکار ہے وہیں خام مال کے طور پرمعدنیات کا استعمال بہت تیزی سے بڑھتا جارہا ہے۔ دنیا بھر میں مائننگ کی صنعت تیزی سے فروغ پارہی ہے اوراس کی قیمت ہمارا ماحول چکا رہا ہے۔۔ڈی فارسٹریشن اورپہاڑوں کو کاٹنے کا عمل زمین کو نہ صرف بنجر بنا رہا ہے بلکہ یہ سیلاب سے بچاؤ کی قدرتی رکاوٹوں کو بھی ختم کرتے ہوئے زمین کو بانجھ بنارہا ہے۔۔ جو ماحولیاتی آلودگی کے چند بڑے اسباب میں سے ہے

ماحولیاتی آلودگی کے اسباب اوروجوہات ۔۔۔
تیل کی صنعت اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ آلودگی کا ذریعہ بننے والی صنعت ہے۔۔ چلیں یہاں پرکچھ لوگ کہیں گے بھائی تیل کے بغیرصنعتیں اورکارخانے کیسے چلیں گے دنیا میں رسد وترسیل کیسے ہوگی اورہم سفر کیسے کرسکیں گے۔۔ توکچھ لوگ اس کا توانائی کا متبادل ذریعے بجلی کی وکلا کرتے ہیں کہ بجلی کو ایندھن کے طورپراپنایا جائے۔۔اورایسا تیزی سے ہوتا نظربھی آرہا ہے۔۔لیکن یہ بھی کوئی پائیدار حل نہیں ہے۔۔بجلی کے استعمال سے بیٹریوں کی طلب میں خاطرخواہ اضافہ ہورہا ہے۔۔اور ان بیٹریوں کے خام مال کے طوور پرلیڈ،کوبالٹ ،نکل ،لیتھیم کا حصول مائننگ کے ذریعے کیا جارہا ہے جو آلودگی میں اضافے کا ایک بڑا سبب ہے۔۔

سوشل میڈیا اورفاسٹ فیشن کا ٹرینڈ
ہمارے وارڈ روب میں اوپرسے نیچے تک کپڑے بھرے پڑے ہیں پھر بھی ہم سوچتے ہیں کہ ہمارے پاس پہننے کیلئے کپڑے نہیں ہیں۔۔اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ آج کے اس دورمیں ہر کوئی خود کو منفرد اورممتاز رکھنے کیلئے کوشاں ہے۔۔یہ وجہ ہے نوے کی دھائی تک ہمارے پاس سردی اورگرمی دو ہی موسموں کے کپڑے ہوتے تھے جو موسم کی مناسبت سے ٹرنک تو کبھی الماری میں شفٹ ہوتے تھے۔۔آج کل سوشل میڈیا اورفاسٹ فیشن کا دور ہے جو آئے روز تبدیل ہوجاتا ہے جو فیشن برانڈ نوے کی دھائی دو چار کلیکشن متعارف کراتے تھے آج Zara اورH&M جیسے بڑے بڑانڈ سال بھر میں ایک سے دودرجن تک کلیکشنز پیش کرتے ہیں۔۔ہم اگر فیشن کی دوڑمیں نہ بھی شامل ہوں تو بھی ہمیں یہ احساس رہتا ہے کہ ایک ہی کپڑوں میں ہم کسی دوسری تقریب میں نظر نہ آئیں کیونکہ تصاویر توسوشل میڈیا پر ہماری ریکارڈ کی طرح محفوظ ہیں کہ ہم کیا پہن چکے ہیں۔۔

ماحولیات پر اثرات اورتباہ کن عوامل
اس مقابلے کی فضامیں ہم یکسر بھول جاتے ہیں کہ ہمارے فاسٹ فیشن کے ماحول پر تباہ کن اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ اعدادو شمارکے مطابق فیشن انڈسٹری آلودگی پیداکرنے والی دوسری بڑے صنعت ہے۔۔یہی نہیں یہ ہمارے سب سے قیمتی قدرتی وسیلے پانی کا سب سے زیادہ استعمال کرتی ہے۔۔کپاس کی ایک کلو پیداوار کیلئے دوہزارسے تین ہزارلیٹرپانی استعمال ہوجاتا ہے۔۔ایک عام سے کاٹن ٹی شرٹ کی تیاری کیلئے دوہزاارسات سولیٹر استعمال ہوتا ہےاور ایک جینز کیلئے دس ہزارلیٹرتک پانی استعمال ہوتا ہے۔۔ آج جبکہ دنیا کے مختلف علاقوں کو پینے کیلئے پانی کا قلت کا سامنا ہے تو ایسے میں ہم کس پہناوے پراتنا قیمتی پانی صرف کرسکتے ہیں۔۔ توپھراس سب کا حل کیا ہے؟

ماحولیاتی آلودگی پرقابوپانے کا نسخہ
ماحولیاتی آلودگی پرقابو اوراپنے قدرتی مسکن کو آلودگی سے بچانے کا حل بہت سادہ سا ہے۔۔ہم کنزیومرازم کی دلدل سے خود کو بچائیں۔۔ کوئی بھی آئٹم چاہے وہ فوڈ آئٹم ہو، پہناوا ہویا استعمال کی کوئی چیز ہم خریدنے سے پہلے یہ سوچیں کہ کیا یہ واقعی ناگزیرہے؟ کیا ہمارا اس کے بغیرگزارہ نہیں؟ اوراس کا ماحول پر کیا اثر ہوگا؟ یہ سوال پوچھ کرہم اپنا احتساب بھی کرسکیں گے اوراپنی ضروریات کو بھی محدود کرسکیں گے۔ اس سے ہمارے مالیاتی وسائل بھی محفوظ اورقیمتی قدرتی وسائل بھی ضائع نہ ہونگے۔۔اسراف سے بچنا ہی آلودگی کو بچانے کا ایک سب سے بڑا ہتھیار ہے۔۔تو اگلی دفعہ کچھ بھی خریدتے وقت یہ سوال خود سے ضرورپوچھیں۔۔ہم بدلیں گے تومعاشرہ بدلے گا۔۔ہم بدلیں گے تودنیا بدلے گی۔۔خود کو بدلیں آنے والی نسلوں کیلئے۔۔

 

Sikander
About the Author: Sikander Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.