ہر ملک اپنے ملک میں داخلے کے لئے ویزہ دیتا ہے۔اور ایسے
ہی سعودیہ عرب میں بھی ہے۔
لیکن خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کے لئے جب تک اللہ تعالیٰ ویزہ جاری نہ کرے
اس وقت تک کوئی بھی اس جگہ نہیں آ سکتا.
حج اسلام کا پانچواں رکن ہے ،یہ بھی نماز روزے اورزکوۃ کی طرح ایک فرض
عبادت ہے ،یہ ہر اس مسلمان پر اللہ کا ایک حق ہے ، جو خانہ کعبہ تک جانے کے
وسائل اورطاقت رکھتا ہو۔ایک مسلمان کا سفر حج وزیارت کے لئے نکلنا یقینااس
بات کا بین ثبوت ہے کہ اس کے اندر اللہ کی اطاعت اوراس سے محبت کا کتنا
جذبہ ہے ۔
ایک مرتبہ آپ خدا کے گھر اور روضۂ مبارک پہ حاضری دے دیں حج یا عمرہ کی
صورت میں تو ساری زندگی دین سے ہمکنار کرنے کیلئے کافی ہے بشرطیکہ اس کو
محض مقدس مقامات (بیت االلہ اور مسجدنبوی)پہ وقتی قیام سمجھ کے کعبہ کے گرد
چکر،صفا مروہ کے درمیان سعی اور روضۂ رسول پہ حاضری نہ سمجھا جاۓ بلکہ اس
کی روح کو سمجھا جاۓ
دل کا اخلاص اس رب کے ساتھ جڑا ہے جسکے گھر میں آپ کھڑے ہیں اس کے رسول کے
روضے پر جو پوری کائنات کیلۓ رحمت اللعلمین ہے جسکی پوری زندگی تمام
انسانیت کے لۓ عملی مثال ہے
لیکن اگر وہاں حاضری کے بعد بھی کسی کا دل نہیں بدلا تو پھر ایسا شخص لا
علاج ہے ۔اصل چیز دل کی زندگی ہے اور وہ دل جو احساس سے عاری ہو وہ تو فقط
ایک پمپنگ مشین ہے!
لوگ ہر سال حج اور عمرہ کے لۓ کعبہ اور مسجدِنبوی جاتے ہیں کیا یہ سفر اور
وہاں کی حاضری ان کے دلوں کو بدل دیتی ہے؟ کیا وہ حقوق اللہ اور حقوق
العباد کی ادائیگی پہ توجہ دیتے ہیں؟
نماز،روزہ،زکوٰہ،حج و عمرہ بھی ہوگیا، قربانی بھی خوب کرلی صدقہ خیرات بھی
کردیا مسجد و مدرسے میں چندہ بھی دے دیا۔۔۔ بس اب اور کیا رہ گیا پورے دین
پر من و عن سے چل تو رہے ہیں جنت تو پکی ہے انشاءاللہ !!!
ہم نے اپنے دین کا دائرہ بس اتنے قطر (diameter)ہی کا بنا لیا ہے اور اس
میں ہی گول گول گھومتے رہتے ہیں۔۔۔ جبکہ ان تمام فرائض کی ادائیگی میں بھی
ہماری کردار سازی کی بنیاد ہے جس میں اچھے اخلاق،صبر،تحمل،ایثار،ایمان و
دیانت داری، امانت داری ،رشتوں سے محبت اور ان کاادب و احترام ،اخلاص،احساس
وغیرہ یہ سب شامل ہیں ۔۔۔مگر ہم ان سب کے متضاد عمل کرتے ہیں!!! اور شاید
یہی وجہ حقوق العباد سے نا آشنائی اور اس کی عدم ادائیگی ہے۔ جن لوگوں کو
کچھ دینی تعلیم یا نیک صحبت حاصل ہے۔ اور وہ اچھے دین دار بھی نظر آتے ہیں۔
وہ بھی ان حقوق سے نا آشنا ہیں یاان حقوق کی عدمِ ادائیگی کا شکار ہیں۔
اللہ کا مجرم ہونا اس قدر خطرناک نہیں جس قدر بندوں کے حقوق مارنے میں خطرہ
ہے،اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جس نے انفرادی طور پر معاشرے میں ہر اک کا
حق مقرر کیا ہے تاکہ حقوق و فرائض کے ذریعے ہر انسان کی تربیت کی جائے۔
ہمیں کسی بھی انسان کا حق نہیں مارنا چاہیے کیونکہ حقوق العباد کے گناہ
نمازیں پڑھنے حج کرنے یا روزہ رکھ لینے سے بھی معاف نہیں ہوتے۔
آخری بات جب کبھی خوش قسمتی سے اللہ کے گھر ہماری لبیک ہو تواس عجزو
انکسارکے ساتھ یہ دعا ہو کہ “میرا غفلت میں ڈوبا دل بدل دے”
|