دنیا کا وسیع ترین ٹرانسپورٹ نظام

چین نے حالیہ برسوں کے دوران جہاں زندگی کے تمام شعبہ جات میں بے مثال ترقی کی ہے وہاں ذرائع نقل و حمل کے میدان میں بھی یہ دنیا کے مصروف ترین ممالک میں سے ایک بن چکا ہے۔حالیہ برسوں کے دوران ملک نے اپنے اہم نقل و حمل کے تمام ذرائع کو ترقی سے ہمکنار کیا ہے اور عمدہ پالیسیوں کی بدولت آج چین مسافر اور مال بردار ریلوے، شاہراہوں، آبی گزرگاہوں اور شہری ہوا بازی کے حجم، بندرگاہوں کے کارگو تھرو پٹ، بزنس پوسٹل اور ایکسپریس سروسز حجم کے اعتبار سے دنیا میں سرفہرست ہے۔

اس حوالے سے چین کی وزارت ٹرانسپورٹ کی جانب سے جاری ہونے والی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق 2023 میں چین کا نقل و حمل کا نیٹ ورک 60 لاکھ کلومیٹر سے زیادہ طویل ہو چکا ہے، جس میں دنیا کا سب سے بڑا تیز رفتار ریل نیٹ ورک، ایکسپریس وے نیٹ ورک، پوسٹل ایکسپریس ڈلیوری نیٹ ورک اور عالمی معیار کی بندرگاہوں کی سہولیات کا ایک مربوط نیٹ ورک شامل ہے۔

مجموعی طور پر ملک کے نقل و حمل کے شعبے میں تیزی سے ترقی ہوئی ہے ، جس سے مضبوط نقل و حمل کی خدمات کو فروغ ملا ہے جو چین کی اقتصادی ترقی میں انتہائی معاونت فراہم کرتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2023 میں اس شعبے میں 539 ارب ڈالر کی فکسڈ اثاثہ کاری کے ساتھ نمایاں سرمایہ کاری دیکھنے میں آئی جو سال بہ سال 1.5 فیصد اضافے کی عکاسی کرتی ہے۔اس سرمایہ کاری کے متاثر کن نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ 2023 کے آخر تک ، چین میں دنیا کا سب سے بڑا ریلوے نیٹ ورک فعال ہے ، جس کی کل لمبائی 159000 کلومیٹر تک پہنچ گئی ہے ، اس میں 45 ہزار کلومیٹر ہائی اسپیڈ ریلوے کے لئے وقف ہے۔ ملک کے وسیع روڈ نیٹ ورک میں بھی نمایاں توسیع دیکھی گئی ، جو 183600 کلومیٹر فری ویز کے ساتھ 5.44 ملین کلومیٹر تک پہنچ چکی ہے۔ مزید برآں، چین نے 2023 میں پانچ نئے تجارتی ہوائی اڈوں کا اضافہ کیا، جس کے بعد مجموعی تعداد 259 ہوگئی۔

سال 2023کے دوران نہ صرف نئے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر پر توجہ مرکوز کی گئی بلکہ اس دوران موجودہ نیٹ ورکس کو بہتر بنانے پر بھی خاص توجہ دی گئی ہے۔ اسی سال تیز رفتار ریل لائنوں کی نمایاں توسیع دیکھی گئی ، جس میں 2776 کلومیٹر کا اضافہ ہوا ، اور ایکسپریس وے نیٹ ورک میں نئے تعمیراتی اور توسیعی منصوبوں کے ذریعے 6394 کلومیٹر کا اضافہ ہوا۔ اسی طرح 188,000 کلومیٹر نئی یا دوبارہ تعمیر شدہ سڑکوں کی تعمیر سے دیہی علاقوں کو بھی فائدہ ہوا ہے۔

یہ مضبوط بنیادی ڈھانچہ حقیقی معنوں میں چینی عوام کے لیے ثمرات لا رہا ہے۔ 2023 میں ، چین نے تجارتی مال بردار نقل و حمل میں سال بہ سال 8.1 فیصد کا حیرت انگیز اضافہ دیکھا، جو 54.75 بلین میٹرک ٹن کے مجموعی حجم تک پہنچ گیا۔ اسی طرح مسافروں کی نقل و حرکت میں بھی نمایاں اضافہ دیکھا گیا، بین العلاقائی مسافروں کے سفر 61.29 بلین تک پہنچ گئے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 30.7 فیصد اضافے کی عکاسی کرتا ہے۔ چین کی وزارت نقل و حمل نے ملک میں مکمل پوسٹل سروس کوریج کی ضمانت دینے کے لیے بھی خصوصی اقدامات کیے ہیں ، اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ ملک بھر میں تمام دیہاتوں کو ضروری ڈاک خدمات تک رسائی حاصل ہو۔

وسیع تناظر میں آج چین کی تیز رفتار ریل، چائنا روڈ، چائنا برج، چائنا پورٹ، اور چائنا ایکسپریس دلکش "چینی بزنس کارڈ" بن چکے ہیں۔ نقل و حمل کا جامع نظام دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت اور مصنوعات کی تجارت کے اعتبار سے دنیا کے سب سے بڑے ملک کے طور پر چین کی بھرپور حمایت کر رہا ہے۔آج چین میں مضبوط ذرائع نقل و حمل ، وقت کی بچت اور آمد ورفت کی مسافت کو کم کر رہے ہیں، شہری اور دیہی علاقوں کی ظاہری شکل کو تبدیل کر چکے ہیں، رسد اور اقتصادی بہاؤ میں تیزی کی ضمانت ہیں ، جس سے نہ صرف ملکی معیشت کی ہموار گردش کو مضبوط حمایت ملی ہے بلکہ عالمی معیشت کی ترقی کو بھی موئثر طور پر آگے بڑھایا گیا ہے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1259 Articles with 560058 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More