اس میں کوئی شک نہیں کہ آبی تحفظ کا مسئلہ روز بروز ایک
عالمی چیلنج بن رہا ہے۔اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کی جانب سے جاری کردہ
ورلڈ واٹر ڈیولپمنٹ 2024 کے مطابق، تازہ پانی کے بڑھتے ہوئے استعمال کے
باعث حالیہ عالمی آبی صورتحال سنگین نوعیت اختیار کر چکی ہے۔ دنیا کی
تقریباً نصف آبادی کو حالیہ عرصے میں پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑا
ہے ، اور ایک چوتھائی آبادی کو انتہائی شدید نوعیت کی پانی کی قلت کا سامنا
ہے۔ایسے میں دنیا کی بڑی آبادی والے ممالک کا کردار بھی نمایاں اہمیت
اختیار کر چکا ہے ، جن میں چین بھی شامل ہے۔
چین نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران پانی کے انتظام میں نمایاں پیش رفت دکھائی
ہے ، جس نے پائیدار اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے کی مدت میں پانی کی مستحکم
کھپت حاصل کی ہے۔اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ دہائی کے دوران ،
چین نے اپنی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کو دوگنا کرنے کے باوجود
سالانہ 610 بلین مکعب میٹر سے کم پانی کی کھپت کو برقرار رکھا۔ اس عرصے میں
سیلاب اور خشک سالی سے بچاؤ کی صلاحیتوں میں قابل ذکر اضافہ دیکھا گیا اور
ساتھ ہی آبی وسائل کے استعمال میں بھی اضافہ ہوا۔
گزشتہ دہائی کے دوران چین نے پانی کی بچت کے نئے منصوبوں کے ذریعے اپنی
پانی کی فراہمی کی صلاحیت میں تقریباً 200 ارب مکعب میٹر کا نمایاں اضافہ
کیا ہے، جو گزشتہ دہائی کے مقابلے میں تین گنا اضافہ ہے۔ اس عرصے میں
تقریباً 87 ملین ایم یو (5.8 ملین ہیکٹر کے مساوی) آبپاشی والے کھیتوں کا
اضافہ بھی دیکھا گیا ہے۔ ملک بھر میں کھیتوں کے لیے موثر آبپاشی کا رقبہ اس
وقت 1.055 بلین ایم یو (70 ملین ہیکٹر سے زیادہ) ہے، جس میں دیہی نل کے
پانی کا احاطہ 90 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔
اسی طرح چین قومی واٹر گرڈ کی تعمیر کی کوششوں کو تیز کر رہا ہے، جنوب سے
شمال تک پانی موڑنے کے منصوبے کے مڈل روٹ پروجیکٹ جیسے منصوبوں پر توجہ
مرکوز کر رہا ہے، اور مغربی اور مشرقی روٹ کی توسیع کی تیاری کر رہا
ہے.صوبائی سطح پر واٹر گرڈ کی تعمیر کے منصوبوں کی منظوری دے دی گئی ہے جس
میں 72 فیصد شہری سطح اور 40 فیصد کاؤنٹی سطح کے منصوبوں کو حتمی شکل دی
گئی ہے۔
رواں سال کے آغاز سے ہی چین نے پانی کے تحفظ کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو
اور توسیع کو ترجیح دی ہے، جس سے سرمایہ کاری اور تعمیراتی منصوبوں پر عمل
درآمد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔جنوری سے مئی تک پانی کے منصوبوں میں سرمایہ
کاری گزشتہ سال کے اعداد و شمار سے زیادہ رہی، 26 صوبوں نے 10 ارب یوآن
(تقریبا 1.4 ارب امریکی ڈالر) سے زیادہ فنڈز مختص کیے۔اس دوران حہ بی، زے
جیانگ، گوانگ دونگ، سی چھوان، حوبے، بیجنگ، آن ہوئی اور حہ نان جیسے صوبوں
اور میونسپلٹیوں نے 40 ارب یوآن (5.5 ارب امریکی ڈالر سے زائد) کی سرمایہ
کاری کی ہے۔ان اقدامات کی حمایت سے ، خود مختار بانڈ فنڈز سے اضافی 147.6
بلین یوآن (20 بلین امریکی ڈالر سے زائد) پانی کے تحفظ کے منصوبوں کے لئے
مختص کیے گئے ہیں۔ان منصوبوں نے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو آگے بڑھایا ہے
اور تعمیراتی شعبے میں تقریباً 1.3 ملین افراد کو روزگار فراہم کیا ہے ، جو
پچھلے سال کے مقابلے میں 7.2 فیصد اضافہ ہے ، جوں قومی اقتصادی ترقی اور
روزگار کو مستحکم کرنے کی کوششوں میں بھی نمایاں مدد ملی ہے۔
وسیع تناظر میں چین نے عہد حاضر کے تقاضوں کا بروقت ادراک کرتے ہوئے حالیہ
برسوں میں آبی وسائل کی تقسیم کو بہتر بنانے ، سیلاب اور خشک سالی کی روک
تھام ، آبی وسائل کو بچانے اور استعمال کرنے ، اور دریاؤں اور جھیلوں کی
حفاظت اور گورننس کی صلاحیت میں تاریخی بہتری حاصل ہوئی ہے۔ چین نے مارکیٹ
میکانزم کی مدد سے آبی وسائل کی زیادہ سے زیادہ تقسیم اور موثر استعمال کے
حصول کے لئے آبی حقوق کے تجارتی میکانزم سمیت متعدد جدید اقدامات متعارف
کرائے ہیں ، جس نے ملک میں پانی کی قلت پر قابو پانے میں نمایاں مدد فراہم
کی ہے اور پائیدار ترقی کی جانب بڑھنے میں معاونت کی ہے۔
|