اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 56 ویں اجلاس کے
دوران اقوام متحدہ کی ایسوسی ایشن آف چائنا (یو این اے۔چائنا) نے "انسانی
حقوق کے فروغ اور تحفظ میں چینی جدیدکاری کی شراکت" کے عنوان سے ایک سائیڈ
ایونٹ کی میزبانی کی۔ اجلاس میں جنیوا میں سفارتی کور کے نمائندوں، اقوام
متحدہ کی تنظیموں، چین اور باہر کی سول سوسائٹی تنظیموں اور میڈیا نے شرکت
کی۔
اس دوران یہ تسلیم کیا گیا کہ چینی جدیدکاری کے عمل میں ، چین انسانی حقوق
کی ترقی کے راستے پر عمل پیرا ہے جو وقت کے رجحان سے مطابقت رکھتا ہے اور
اس کے قومی حالات کے مطابق ہے۔ چین معاش اور ترقی کے حقوق کو اولین ترجیح
دیتا ہے۔ ایک ارب 40 کروڑ سے زائد آبادی والے ترقی پذیر ملک کی حیثیت سے
چین نے مطلق غربت کا تاریخی حل نکالا ہے اور مجموعی طور پر ایک معتدل
خوشحال معاشرے کی تعمیر کی ہے۔
دنیاکے نزدیک یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ چین اعلیٰ معیار کی ترقی کے لئے
پرعزم ہے ، جس میں تکنیکی جدت طرازی اور ماحولیاتی تحفظ شامل ہے ، تاکہ
انسان اور فطرت کے مابین ہم آہنگ بقائے باہمی حاصل کی جاسکے۔ چین پرامن
ترقی کی حمایت کرتا ہے جس کا واضح اظہار ترقی، سلامتی اور تہذیب پر ملک کے
پیش کردہ تین انیشی ایٹوز ہیں۔ اسی طرح ملک نے سلامتی کو یقینی بنانے، ترقی
کو آگے بڑھانے اور تعاون کو بڑھا کر انسانی حقوق کے تحفظ کی ہمیشہ حمایت کی
ہے. چین ایک کھلی، جامع، صاف اور خوبصورت دنیا کی تعمیر کے لئے مستقل طور
پر پرعزم ہے جو دیرپا امن، عالمگیر سلامتی اور مشترکہ خوشحالی سے لطف اندوز
ہو۔
دوسری جانب یہ بھی ماننا پڑے گا کہ موجودہ بین الاقوامی سلامتی اور معاشی
صورتحال انسانی حقوق کے لئے متعدد چیلنجز کا باعث ہے۔ ایسے میں جدیدکاری کے
چینی راستے نے عالمی انسانی حقوق کی صحت مند ترقی میں قیمتی بصیرت فراہم کی
ہے۔ ترقی کو ترجیح دینے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ، مذکورہ ایونٹ کے شرکاء
نے نوٹ کیا کہ ترقی کا حق گلوبل ساؤتھ کے لئے خاص طور پر اہم ہے۔ ترقی
یافتہ ممالک معاش اور ترقی کے حقوق کو نظر انداز نہیں کر سکتے، کیونکہ ان
میں سے بہت سے اب بھی غربت، بھوک اور بچوں کی غذائی قلت جیسے فوری مسائل کا
سامنا کرتے ہیں. انسانی حقوق کے حصول کے لئے زیادہ پرامن بین الاقوامی
ماحول پیدا کرنے کے لئے مشترکہ سلامتی کو فروغ دینا ضروری ہے۔
اس تقریب کے دوران تبادلوں اور باہمی سیکھنے میں مشغول ہونے کی اہمیت پر
بھی زور دیا گیا۔ شرکاء نے خیال ظاہر کیا کہ دنیا بھر کے ممالک کے مختلف
قومی حالات اور ترقیاتی امور ہیں ، جس کی وجہ سے ان کے لئے انسانی حقوق کے
مختلف راستوں کا انتخاب کرنا فطری ہے۔ انسانی حقوق کا کوئی واحد ماڈل نہیں
ہے۔ تہذیبوں کے تنوع اور ہر ملک کی طرف سے منتخب کردہ انسانی حقوق کے منفرد
راستوں کا احترام کرنا بہت ضروری ہے، تبادلوں اور باہمی تفہیم کو مضبوط بنا
کر ممالک عالمی انسانی حقوق کی مشترکہ ترقی کو فروغ دے سکتے ہیں۔
اس ایونٹ کے دوران شرکاء نے مساوات اور انصاف کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر
زور دیتے ہوئے کہا کہ کچھ ترقی یافتہ ممالک انسانی حقوق کے معاملات پر
مستقل طور پر دوہرے معیار کا اطلاق کرتے ہیں۔اگرچہ یہ ممالک اپنے کاروباری
اداروں کو تو منافع کمانے کی اجازت دیتے ہیں ، لیکن اکثر گلوبل ساؤتھ ممالک
کی صنعت اور تجارت کو دبانے کے بہانے کے طور پر انسانی حقوق کا استعمال
کرتے ہیں۔ شرکاء نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ انسانی حقوق کی سیاست کی
سختی سے مخالفت کریں اور انسانی حقوق کے بہانے دوسرے ممالک کے اندرونی
معاملات میں مداخلت یا ان کی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے کی کسی بھی کوشش کو
مسترد کریں۔
اس تقریب میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور انسانی حقوق کے دیگر
کثیر الجہتی اداروں پر بھی زور دیا گیا کہ وہ اپنے کام میں غیر جانبداری،
معروضیت اور غیر انتخاب کے اصولوں پر عمل کریں۔ ان اداروں پر زور دیا گیا
کہ وہ معاشی، سماجی اور ثقافتی حقوق پر شہری اور سیاسی حقوق کو ترجیح دینے
کے رجحان کو درست کریں اور ترقی کے حق پر عمل درآمد کو تیز کریں۔مجموعی طور
پر یہ موقف اپنایا گیا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے نظام کو حقیقی
معنوں میں بات چیت اور تعاون کے لئے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کرنا
چاہئے۔
|