حال ہی میں چین میں منعقدہ عالمی مصنوعی ذہانت کانفرنس (ڈبلیو
اے آئی سی) میں مصنوعی ذہانت کو بااختیار اور اسے عام بنانے کی کوششیں
اجاگر کی گئی ہیں ۔ شنگھائی میں منعقد ہونے والی تین روزہ کانفرنس میں
مصنوعی ذہانت کی صلاحیت سازی کے لئے ایک جامع نقطہ نظر کو فروغ دینے کی بات
کی گئی ۔ عالمی مصنوعی ذہانت کانفرنس میں جاری اعلامیے میں چین نے عالمی
مصنوعی ذہانت کے تحقیقی وسائل پر تبادلے اور تعاون کو فروغ دینے، ٹیکنالوجی
کی منتقلی اور کمرشلائزیشن کو آسان بنانے کے لئے تعاون کے پلیٹ فارم قائم
کرنے اور مصنوعی ذہانت کے بنیادی ڈھانچے کی منصفانہ تقسیم کو فروغ دینے کا
عہد کیا۔
رواں سال اس عالمی کانفرنس کا موضوع "مشترکہ بھلائی کے لئے مصنوعی ذہانت کا
استعمال" رہا ،جس کا مقصد مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجیوں کی ذمہ دارانہ اور
جامع ترقی کی تلاش کرنا ہے۔اقوام متحدہ کے صنعتی ترقیاتی ادارے نے کانفرنس
میں گلوبل انڈسٹری اے آئی الائنس ایکسیلینس سینٹر کا آغاز کیا ہے جس کا
مقصد ممالک کے درمیان ڈیجیٹل تقسیم کو کم کرنا اور تصورات اور تجربات کے
اشتراک کی حوصلہ افزائی کرنا ہے، اس طرح مصنوعی ذہانت کے دائرے میں عالمی
تعاون کو فروغ ملے گا۔
ویسے بھی حالیہ برسوں میں چین نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کیا ہے
کہ مصنوعی ذہانت اور دیگر تبدیلی لانے والی ٹیکنالوجیز کی طاقت تمام ممالک
کے لیے قابل رسائی ہو، جس سے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے
شراکت دار ممالک کو نمایاں فائدہ پہنچا ہے۔
آج پاکستان کے صوبہ پنجاب میں گندم کے وسیع و عریض کھیتوں میں ٹیکنالوجی سے
واقف کاشتکار اپنے اسمارٹ فونز کا استعمال کرتے ہوئے کھادوں کا استعمال
درستگی کے ساتھ کرتے ہیں جبکہ کھیتوں کی نگرانی کے لیے ڈرونز پرواز کرتے
ہیں۔ زراعت کے لئے مصنوعی ذہانت سے لیس اس نقطہ نظر کو چین اور پاکستان کے
درمیان ایک مشترکہ لیب کے ذریعہ تیار کردہ حل کے ذریعہ سہولت فراہم کی گئی
ہے۔پاکستانی کسانوں کو ابتدائی طور پر زراعت میں مصنوعی ذہانت کو اپنانے کے
بارے میں تحفظات تھے کیونکہ اس کی پیچیدگی کے بارے میں خدشات تھے۔ چینی ٹیم
نے مقامی بولی میں صارف دوست گائیڈ تیار کرکے اور بدیہی بصری مواد فراہم
کرکے ان خدشات کو دور کیا۔
اس کے علاوہ پاکستانی طالب علموں کے ایک گروپ کو جنوبی چین کے شہر گوانگ جو
میں واقع اے آئی انسٹی ٹیوٹ میں مدعو کیا گیا، جہاں انہیں مصنوعی ذہانت کے
بنیادی اصولوں میں مہارت حاصل کرنے کی تربیت دی جائے گی۔پاکستانی طالب
علموں نے کہا کہ پاکستان کو فوری طور پر جدید ٹیکنالوجی پر مبنی زرعی
طریقوں کو اپنانے کی ضرورت ہے اور چین میں ان کی موجودگی ایک امید افزا
موقع فراہم کرتی ہے۔
ڈیجیٹل بی آر آئی کے لئے چین کی حمایت کے بعد سے ، مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجی
نے بی آر آئی ممالک کے مابین ڈیجیٹل خلیج کو ختم کرنے میں تیزی سے اہم
کردار ادا کیا ہے۔معروف چینی مصنوعی ذہانت سافٹ ویئر ڈویلپر سینس ٹائم نے
سعودی فرم تہاکوم کے ساتھ مل کر 2023 میں مملکت کے پہلے اے آئی سپر
کمپیوٹنگ سینٹر کا افتتاح کیا۔ پانچ ہزار سے زائد ٹیرا فلاپس کی زبردست
کمپیوٹنگ طاقت رکھنے والا یہ مرکز ریاض کو اسمارٹ شہر بننے کے وژن کی طرف
لے جانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔تہاکوم حکام کے نزدیک یہ ادارہ سعودی
عرب میں مصنوعی ذہانت کے جدت طرازی کے ٹیلنٹ کو پروان چڑھانے کے لیے ایک
مضبوط محرک رہا ہے۔یوں چین مصنوعی ذہانت کی ترقی کے میدان میں پاکستان سمیت
اپنے دیگر شراکت داروں کو بھی ساتھ لے کر چل رہا ہے تاکہ تکنیکی ترقی کے
ثمرات دنیا بھر کے عوام تک پہنچ سکیں اور سبھی اس سے یکساں بنیادوں پر
مستفید ہو سکیں۔
|