رہ گئی رسم اذاں

رہ گئی رسم اذاں روح بلالی نہ رہی
فلسفہ رہ گیا تلقين غزالی نہ رہی
آج واقعی آذان محض ایک رسم بن کر رہ گئ ہےمسجدیں سجدوں سے خالی خانہ خدا خدا کے بندوں کے منتظر دیکھائی دیتے ہیں زمین ظلم و گمراہی سے پر، آسمان ظلم کا نا انصافی کا تماشائی بنا ہوا ہے ،حق کے نام لیواہ فرنگ کے عکاس اور ان کے دل یہود کی طرح بے حس ہو چکے ہیں ہر شے سے لاتعلق اور بے نیاز ہوۓ بیٹھے ہیں، اللہ کا نام لیکر جنت کے طالب مسجدوں میں سجدہ کرتے مسلمانوں کو مار رہے تھے مرنے والا اپنے جرم سے اور مارنے والے وجہ سے ناواقف تھا وقت کی رفتار اور اطوار بدلنے لگی گردش دوراں نے گرا دیا ہم باد مخالف کی ذد میں آگۓ یا یوں کہیے جن وجوہات نے اونٹوں کے چرواہوں کے طرز ذندگی کو بدلا وہ اقدار اور اثاثے ہمارے ہاتھوں نظر انداز ہو گۓ ہمیں یورپ کی چکاچوند متاثر کرنے لگی اپنے اقدار پر بھروسہ کرنے کی بجاۓہم ان کے طریقوں پر چلنےلگے ،وہ یورپ جس نے حقوق کے اسباق ہم سے سیکھے جس نے تہذیب اور معاشرتی قوانین ہم سے متاثر ہو کر اپناے اور پھر ہمیں ان کادرس دینے لگا اپنے دین اور اقدار سے وابستہ ہو نے کی بجاۓ ہم نے تنقید سے بچنے کے لیے خود کو لبرل کہنا شروع کردیا اور یہی ہمارا قصور ہے ہم اپنی بداعمالیوں کی ذمہ داری قبول کرنے کی بجاۓ اپنے دین کو رسوا کرنے لگے ،کیا یہ کوئی کم بڑا جرم ہے اپنے ان اعمال کو گنیں سوچیں روز محشر ان کا کیا جواب دیں گے۔ کہتے ہیں جب مسلمان فو جیں قسطنطنیہ کی فصیلوں تک آ پہنچیں تو قصر قسطنطنیہ اس پشیمانی کے ہاتھوں کہ صدیوں پرانی سلطنت اس کے ہاتھوں سے چھن گئ،تلوار لیکر سپاہیوں کے ساتھ اس کے دفاع کے لیے لڑا اوراپنی جان دے دی کیوں قصر قسطنطنیہ کی اس پشیمانی کا عشر عشیر بھی اندر نظر نہیں آ رہا ۔محکومی انسان کے اندر کھڑا ہو نے کا جذبہ پیدا کرتی ہے ظلم بغاوت پیدا کرتا ہے زندہ قومیں مستقبل میں جیتی ہیں ہمیں بھی اب اٹھ کھڑا ہونا ہے کسی کو تو توڑنا پڑے گا ان مجرمانہ غفلت کی زنجیروں کو جنھوں نے ہمیں حرکت سے مغذور کر دیا ہے کیا دو ارب مسلمانوں میں کوئی نہیں جو ان مردہ دلوں کو بیدار کر دے۔

یہ سچ ہے کہ نمازیں ہمارا اور ہمارے رب کا معاملہ ہیں وہ چاہے تو بے نمازوں کو بھی بخش دے اور چاہے تو اماموں کی نمازیں بھی رد کر دے وہ قادر ہے کیوں کہ اس کی شان بےنیاز ہے۔لیکن وہ بےنیاز ی جو ہم دکھا رہےہیں جرم ہے۔ اپنی اذانوں کو روح بلالی سے معطر کریں فلسفہ غزالی دلوں میں جگائیں تاکہ وہ فتح جس کا وعدہ کیاگیا ہے ہمیں نصیب ہو۔آمین

 

Wajeeha
About the Author: Wajeeha Read More Articles by Wajeeha: 7 Articles with 4030 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.